فیفا نے جنوبی افریقا سے10ملین ڈالر لینے کا اعتراف کر لیا
والکے ملوث نہیں، منظوری کا ملبہ گرونڈونا کے سر ڈال دیا، بحران کے سبب سیکریٹری ویمنزورلڈ کپ کی تقریب سے دور
فیفا نے جنوبی افریقا سے 10 ملین ڈالر ادائیگی کا اعتراف کیا ہے لیکن جیروم والکے کے اس میں ملوث ہونے سے انکارکیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیفا نے ایک بدنام فٹبال آفیشل کو جنوبی افریقہ سے10 ملین ڈالر ادائیگی کا اقرارکیا لیکن اس بات کی تردید کردی کہ عالمی باڈی کے سیکریٹری جنرل جیروم والکے اس میں ملوث ہیں۔ فیفا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس انتقال کرجانے والے ایک سابق فنانس کمیٹی چیف ارجنٹائن جولیو گرونڈونا جیک وارنر کو کی گئی ادائیگی کے ذمہ دار تھے، امریکا میں 150 ملین ڈالر سے زائد رشوت ستانی میں ملوث کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے 14 افراد میں سے ایک وارنر گرونڈونا کے دور میں ان کے نائب رہ چکے ہیں۔
فیفا کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی حکومت نے فیفا سے 2010 ورلڈ کپ آرگنائزرز کو دی جانے والی رقم کو روکنے اور کیریبیئن میں وارنر کے ایک ترقیاتی پروگرام کو دینے کیلیے کہا تھا۔ امریکی تفتیش کنندگان کے مطابق 10 ملین ڈالر بطور رشوت وارنر اور ان کے نائب چک بلیزرکو2010 ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلیے دیے گئے تھے۔ جنوبی افریقہ نے سختی سے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔
فیفا کا بیان 'نیویارک ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے جواب میں آیا جس میں سابق چیف سیپ بلاٹر کے اہم پارٹنر والکے پر وارنر کے ایک اکاؤنٹ میں ادائیگی کی منظوری کا بتایا گیا ہے جو اس وقت نارتھ اور سینٹرل امریکن اینڈ کیریبیئن کنفیڈریشن کے سربراہ تھے۔
فیفا کے ایک بیان میں کہا گیا کہ والکے نہ ہی فیفا کی سینئر مینجمنٹ کا کوئی رکن رقم کے ٹرانسفر کی منظوری اور عملدرآمد میں شامل ہے۔ دریں اثنا اسکینڈل سے متاثر فٹبال کی گورننگ باڈی کے سیکریٹری جنرل جیروم والکے ہفتے کو ویمنز ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں گے، فیفا میں مبینہ طور پر بڑھتی ہوئی اورطویل عرصے سے جاری مبینہ کرپشن کیخلاف امریکن اور سوئس حکام تحقیقات میں مصروف ہیں،امریکی تفتیش کنندگان کی جانب سے لاکھوں ڈالرز رشوت لینے کے الزام میں گذشتہ ہفتے ایک ہوٹل پر چھاپے کے دوران کئی ٹاپ آفیشلز کو حراست میں لیا گیا تھا۔
شمالی اور جنوبی امریکا میں مبینہ کرپشن الزامات پر سوئٹزرلینڈ میں زیر حراست تمام افراد نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے امریکی تحویل میں دیے جانے کیخلاف لڑنے کا اعلان کیا، سوئس پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پرفیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر کو بھی 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی بالترتیب روس اور قطر کو میزبانی دینے کی تحقیقات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کیلیے طلب کیا جاسکتا ہے، گذشتہ جمعے اسکینڈل منظر عام پر آنے کے باوجود پانچویں مرتبہ فیفا کی قیادت کیلیے منتخب بلاٹر نے گرفتاریوں کو امریکی تفتیش کنندگان کی کانگریس میں مداخلت کی کوشش قرار دیا، وہ گذشتہ روز عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق فیفا نے ایک بدنام فٹبال آفیشل کو جنوبی افریقہ سے10 ملین ڈالر ادائیگی کا اقرارکیا لیکن اس بات کی تردید کردی کہ عالمی باڈی کے سیکریٹری جنرل جیروم والکے اس میں ملوث ہیں۔ فیفا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس انتقال کرجانے والے ایک سابق فنانس کمیٹی چیف ارجنٹائن جولیو گرونڈونا جیک وارنر کو کی گئی ادائیگی کے ذمہ دار تھے، امریکا میں 150 ملین ڈالر سے زائد رشوت ستانی میں ملوث کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے 14 افراد میں سے ایک وارنر گرونڈونا کے دور میں ان کے نائب رہ چکے ہیں۔
فیفا کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی حکومت نے فیفا سے 2010 ورلڈ کپ آرگنائزرز کو دی جانے والی رقم کو روکنے اور کیریبیئن میں وارنر کے ایک ترقیاتی پروگرام کو دینے کیلیے کہا تھا۔ امریکی تفتیش کنندگان کے مطابق 10 ملین ڈالر بطور رشوت وارنر اور ان کے نائب چک بلیزرکو2010 ورلڈ کپ کی میزبانی حاصل کرنے کیلیے دیے گئے تھے۔ جنوبی افریقہ نے سختی سے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔
فیفا کا بیان 'نیویارک ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے جواب میں آیا جس میں سابق چیف سیپ بلاٹر کے اہم پارٹنر والکے پر وارنر کے ایک اکاؤنٹ میں ادائیگی کی منظوری کا بتایا گیا ہے جو اس وقت نارتھ اور سینٹرل امریکن اینڈ کیریبیئن کنفیڈریشن کے سربراہ تھے۔
فیفا کے ایک بیان میں کہا گیا کہ والکے نہ ہی فیفا کی سینئر مینجمنٹ کا کوئی رکن رقم کے ٹرانسفر کی منظوری اور عملدرآمد میں شامل ہے۔ دریں اثنا اسکینڈل سے متاثر فٹبال کی گورننگ باڈی کے سیکریٹری جنرل جیروم والکے ہفتے کو ویمنز ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت نہیں کرسکیں گے، فیفا میں مبینہ طور پر بڑھتی ہوئی اورطویل عرصے سے جاری مبینہ کرپشن کیخلاف امریکن اور سوئس حکام تحقیقات میں مصروف ہیں،امریکی تفتیش کنندگان کی جانب سے لاکھوں ڈالرز رشوت لینے کے الزام میں گذشتہ ہفتے ایک ہوٹل پر چھاپے کے دوران کئی ٹاپ آفیشلز کو حراست میں لیا گیا تھا۔
شمالی اور جنوبی امریکا میں مبینہ کرپشن الزامات پر سوئٹزرلینڈ میں زیر حراست تمام افراد نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے امریکی تحویل میں دیے جانے کیخلاف لڑنے کا اعلان کیا، سوئس پراسیکیوٹرزکا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پرفیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر کو بھی 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی بالترتیب روس اور قطر کو میزبانی دینے کی تحقیقات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کیلیے طلب کیا جاسکتا ہے، گذشتہ جمعے اسکینڈل منظر عام پر آنے کے باوجود پانچویں مرتبہ فیفا کی قیادت کیلیے منتخب بلاٹر نے گرفتاریوں کو امریکی تفتیش کنندگان کی کانگریس میں مداخلت کی کوشش قرار دیا، وہ گذشتہ روز عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔