دہشت گردی کے استعمال کی دھمکی پر سیاسی قیادت چوکنا رہے صدر مملکت

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم اپنے60 ہزارشہیدوں کو نہیں بھولے، صدر ممنون کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم اپنے60 ہزارشہیدوں کو نہیں بھولے، صدر ممنون کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب. فوٹو: آئی این پی

صدر ملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کے بعد لازمی ہوگیا ہے کہ سیاسی قیادت چوکنا رہے اور اپنی صفوں میں انتشار کی کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے۔





پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر قومی سیاسی جماعتوں کے درمیان تاریخی اتفاق رائے کے باوجود قوم، حکومت اورسیاسی قیادت کو مشورہ ہے کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی کے بعد چوکنا رہیں اورضروری ہوگیا ہے کہ ہماری صفوں میں انتشار کی کوئی گنجائش پیدا نہ ہو، بھارت کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کی بنیاد پر دوستانہ تعلقات ہماری ترجیح ہے اور چاہتے ہیں کہ بھارت اپنے وعدے کے مطابق مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے جب کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے، جنوبی ایشیا کے دیرپا امن کے لئے ضروری ہے کہ نیک نیتی سے مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے اور دونوں ملک پانی سمیت تمام متنازع امور بات چیت کے ذریعے حل کرکے خطے میں امن اور خوشحالی کی راہیں ہموار کریں۔





صدر مملکت نے کہا کہ طویل عرصے بعد انسداددہشت گردی کی موثرحکمت عملی اپنائی گئی اور چیلنجز پر مستحکم طریقے سے قابو پایا جارہا ہے، آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا، خواہ یہ دہشتگرد فاٹا میں سرگرم ہوں یا کراچی سمیت ملک کے کسی بھی حصے میں، دہشت گرد غلط فہمی میں نہ رہیں چاہے وہ کسی کو بھی نشانہ بنائیں انہیں ہر صورت کیفر کردارتک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم اپنے60 ہزار شہیدوں کو نہیں بھولے، اپنے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کے لواحقین کو یقین دلاتے ہیں کہ قوم ان کے عزیزوں کی قربانی ہمیشہ یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں سیاستدانوں نے تدبر کا مظاہرہ کیا، اقتصادری راہداری کے روٹ پر قومی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قابل تحسین ہے، قومی مفاد کے اس اہم ترین معاملے پر وزیراعظم مبارکباد کے مستحق ہیں۔





صدر ممنون نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پولیو کو بنیاد بنا کر پاکستان پرعالمی پابندیاں لگائی گئیں لیکن یہ فراموش کردیا گیا کہ اس مرض کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ہم نہیں بلکہ وہ عناصر ہیں جن کی وجہ سے اس خطے میں بدامنی، دہشتگردی اور خونریزی عام ہوئی، قوم اور دنیا پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے بچے عزیز ہیں ہم انہیں موت کے منہ میں نہیں جانےدیں گے، اسی لئے ہمیشہ عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو پولیو کے سلسلے میں ناکردہ جرم کی سزا نہ دی جائے، مسئلے کا حل پابندیاں نہیں بلکہ ہمدردانہ طرزعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے پولیو مہم کے دوران اپنی جانیں قربان کیں اور لواحقین کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں بے آسرا نہیں چھوڑا جائے گا۔






صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق چاہتے ہیں جب کہ بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پردوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات اور بات کے ذریعے ہی پاکستان اور چین کی دوستی دنیا کے لیے مثال بن چکی ہے، جنوبی ایشیا میں دیرپاامن کیلیےضروری ہےکہ خلوص نیت کے ساتھ مذاکرات ہوں اور افغانستان میں موجودہ حکومت کے ساتھ بھی نئےدور کا آغاز ہوا ہے۔





صدر مملکت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی حکمت عملی کی وجہ سےعالمی مالیاتی اداروں کو اپنی سوچ بدلنا پڑی، عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستان میں بہترمعیشت کی گواہی دے رہےہیں جب کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بدعنوانی زوال پذیر ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بہت سےممالک پاکستان کےساتھ تجارت کے خواہاں ہیں، حکومت نے برآمدات کےفروغ کے لیےاچھےاقدامات کیے ہیں، اقتصادی راہداری کی بدولت پاکستان میں ترقی کا دورآنے والا ہے، پارلیمنٹ کی کارکردگی گزشتہ سال کی نسبت خاصی بہتر رہی جب کہ ملک میں جمہوری استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا اور اسی سال تک بجلی کے منصوبے پیدوار دینا شروع ہوجائیں گے لیکن بدقسمتی ہے کہ گزشتہ 15 سال کے دوران بجلی کی پیداوار کا نیا منصوبہ نہیں لگایا گیا۔





صدرممنون حسین نے کہا کہ آزمائشوں اور مشکلات کی طویل سیاہ رات کے بعد آج پاکستان میں امکانات کے نئے سورج طلوع ہورہے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری سے وطن عزیز کے کارخانوں کی چمنیاں دھواں اگلیں گی اور اس کی شاہراہوں پر مال و اسباب سے لدے ٹرک دوڑیں گے اور اسی منصوبے کے تحت گوادر سے کاشغر تک ملانے والی شاہراہ اور ریلوے لائن کا خواب پورا ہونے جارہا ہے جسے کامیاب بنانے کے لئے ہمیں سخت محنت کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آنےوالے سال کےدوران پانی کا بحران شدت اختیار کرسکتا ہے، پانی کےذخائر پربھرپورتوجہ کی ضرورت ہے اور تعلیم کے شعبے پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیئے اور بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لئے مزید رقم رکھی جائے،مشورہ ہے کہ پرائمری تعلیم کا شعبہ خواتین کے سپرد کردیا جائے جس کی مدد سے خواتین میں تعلیم عام کرنے کے ساتھ ملازمت کے لئے گھروں سے نکلنے کا موقع ملےگا۔ تعلیم، صحت وصفائی بھی ہماری ترجیح ہوناچاہیے، ماحولیات اورصحت صفائی کیلیےمحتاط ہونےکی ضرورت ہے۔



صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے قبل ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی میں کارکنان کے ماورائے عدالت قتل اور رابطہ کمیٹی کے رکن عامر خان کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کے خلاف علامتی واک آؤٹ بھی کیا گیا۔

https://www.dailymotion.com/video/x2so4kq_mamnoon-hussain_news
Load Next Story