خوش آمدید رمضان

تم میں سے وہ شخص میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے، جو اچھے اخلاق والا ہو،ارشاد رسول


سمیّہ شہادت June 05, 2015
منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا، امانت میں خیانت کرنا:فوٹو : فائل

رمضان المبارک کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہوجائیے۔ ہم مسلم ہیں اور ہمیں سلامتی کا درس دیا گیا ہے۔ دین اسلام نے اپنے ماننے والوں کو زندگی بسر کرنے کے احکامات دیے ہیں اور اسلام کا تقاضا ہے کہ ان پر عمل کیا جائے۔ رمضان میں نیکی کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ ہم اپنی زندگی کو اسلامی احکامات کے مطابق بسر کریں گے۔

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا

٭ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔

٭ کبیرہ گناہ اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو بے گناہ قتل کرنا اور جھوٹی شہادت دینا ہے۔

٭ سات ہلاک کرنے والے گناہوں سے بچو۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اﷲ ﷺ وہ سات بڑے گناہ کون سے ہیں؟ جو انسانوں کو ہلاک کرنے والے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: شرک کرنا، جادو کرنا، کسی شخص کو ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کے مال کو کھانا، میدان جہاد سے بھاگنا اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔

٭ منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا، امانت میں خیانت کرنا۔

٭ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن کریم سیکھے اور سکھائے۔

٭ اﷲ کے نزدیک سب اعمال میں وہ عمل زیادہ محبوب ہے جو دائمی ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔

٭ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔

٭ صفائی یعنی طہارت نصف ایمان ہے۔

٭ اﷲ کے نزدیک سب سے محبوب جگہ مساجد ہیں۔

٭ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا، اﷲ اس پر دس مرتبہ رحمتیں نازل فرمائے گا۔

٭ مومن ایک بل سے دو بار ڈسا نہیں جاتا ہے۔

٭ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں۔ سلام کا جواب دینا۔ مریض کی عیادت کرنا۔ جنازے کے ساتھ جانا۔ اس کی دعوت قبول کرنا۔ چھینک کا جواب یرحمک اﷲ کہہ کر دینا۔

٭ اﷲ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔

٭ ظلم قیامت کے روز اندھیروں کی صورت میں ہوگا۔

٭ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔

٭ دنیا میں ایسے رہو جیسے کوئی مسافر یا راہ گیر رہتا ہے۔

٭ رشتہ توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔

٭ اگر کوئی شخص (روزہ رکھ کر بھی) جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑتا تو اﷲ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔

٭ انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ جو بات سنے (بغیر تحقیق کے ) لوگوں سے بیان کرنا شروع کردے۔

٭ وہ شخص جنت میں نہ جائے گا جس کا پڑوسی اس کی ایذا سے محفوظ نہ ہو۔

٭ تم میں سے وہ شخص میرے نزدیک زیادہ محبوب ہے، جو اچھے اخلاق والا ہو۔

٭ صدقہ دینے سے مال میں کمی نہیں آتی، اور جو بندہ درگذر کرتا ہے اﷲ اس کی عزت بڑھاتا ہے اور جو بندہ اﷲ کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے تو اﷲ اس کا درجہ بلند کرتا ہے۔

٭ اگر کوئی شخص اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے تو وہ بھی صدقہ ہے، یعنی اس پر بھی اجر ملے گا۔

٭ تم میں سے جو بھی نکاح کی استطاعت رکھتا ہو، اسے نکاح کرلینا چاہیے کیوںکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو کوئی نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزے رکھے کیوںکہ یہ اس کے لیے نفسانی خواہشات میں کمی کا باعث ہوگا۔

٭ عورت سے نکاح چار چیزوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ اس کے مال کی وجہ سے، اس کے خاندان کے شرف کی وجہ سے، اس کی خوب صورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین دار عورت سے نکاح کرو۔

٭ اﷲ کی قسم! مجھے تمہارے لیے غریبی کا خوف نہیں ہے بلکہ مجھے خوف ہے کہ پہلی قوموں کی طرح کہیں تمہارے لیے دنیا یعنی مال و دولت کھول دیا جائے اور تم اس کے پیچھے پڑجاؤ، پھر وہ مال و دولت پہلے لوگوں کی طرح تمہیں ہلاک کردے۔

٭ اﷲ اس بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہے۔

٭ جب امانتوں میں خیانت ہونے لگے تو بس قیامت کا انتظار کرو۔

٭ حرام کھانے، پینے اور حرام پہننے والوں کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔

٭ مسکین اور بیوہ عورت کی مدد کرنے والا اﷲ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔

٭ تمہیں اپنے کم زوروں کے طفیل سے رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔

٭ اﷲ ایسے شخص پر رحم کرے جو فروخت کرتے وقت، خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت (قرض وغیرہ ) فیاضی اور وسعت سے کام لیتا ہے۔

٭ کھا، پیو، پہنو اور صدقہ کرو، لیکن فضول خرچی اور تکبر کے بغیر۔

٭ رشک دو ہی آدمیوں پر ہوسکتا ہے، ایک وہ جسے اﷲ نے مال دیا اور اسے مال کو راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوئی ہے۔ اور دوسرا وہ جسے اﷲ نے حکمت دی ہے اور وہ اس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔

٭ مومنین کی مثال ان کی دوستی اور اتحاد اور شفقت میں بدن کی طرح ہے۔ بدن میں سے جب کسی عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا بدن نیند نہ آنے اور بخار آنے میں شریک ہوتا ہے۔

٭ آپس میں بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، پیچھے پیٹھ برائی نہ کرو، بلکہ اﷲ کے بندے اور آپس میں بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کو جائز نہیں کہ اپنے کسی بھائی سے تین دن سے زیادہ ناراض رہے۔

٭ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے لوگ محفوظ رہیں۔

یہ مضمون صحیح بخاری و مسلم کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں