وفاقی بجٹ201516 اسٹیل سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکسوں میں اضافہ تجویز

اسٹیل سیکٹر کے لیے بجلی پرٹیکس کی شرح 7 سے9 روپے فی یونٹ کئے جانے کا امکان ہے


Irshad Ansari June 05, 2015
کاٹیج انڈسٹری کے لیے معیار میں ترمیم اورسیلز ٹیکس رجسٹریشن پروسیجر میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔.فوٹو فائل

PESHAWAR: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں اسٹیل سیکٹر کے لیے بجلی پر عائد ٹیکس کی شرح 7 روپے سے بڑھا کر 9 روپے فی یونٹ، شپ بریکرزکے لیے 6ہزار700 روپے سے بڑھا کر ساڑھے7ہزار روپے فی میٹرک ٹن کرنے کے ساتھ مزید ٹیکس کی شرح بھی 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے فنانس بل کے ذریعے ٹیکسوں کی شرح اور ٹیکس سے متعلقہ قوانین و پروسیجرز میں متعدد ترامیم کی جارہی ہیں جن کے تحت اسٹیل سیکٹر کے لیے بجلی پر ٹیکس کی شرح 7 روپے سے بڑھا کر 9روپے فی یونٹ کرنے کے ساتھ اسٹیل سیکٹر کے لیے ٹیکسوں کی دیگر تمام شرحیں بھی اسی حساب سے بڑھائی جارہی ہیں، اس کے علاوہ سگریٹ پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی مزید اضافہ کیا جارہا ہے جس سے سگریٹ مہنگے ہوجائیں گے۔

سگریٹ کے لیے فلٹر راڈ پر عائد ٹیکس کی شرح بھی بڑھاکر 2 روپے یا اس سے بھی زیادہ کی جارہی ہے، اس کے علاوہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں قابل ٹیکس سروسزکا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے اور وہ تمام سروسز جن پر پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا کی صوبائی ریونیو اتھارٹیز کی جانب سے ٹیکس عائد ہے ان پر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد اور بلوچستان میں بھی ٹیکس عائد کیا جارہا ہے تاکہ سروسز سیکٹر میں پورے ملک میں ٹیکسوں کا یونیفائڈ نظام ہو اور ایسا نہ ہو کہ کسی ایک سروس پر وفاق کی سطح پر تو ٹیکس عائد ہی نہ ہو مگر بعض صوبوں میں اس پر ٹیکس عائدہو، حکومت یہ فرق ختم کرنا چاہتی ہے اس کے علاوہ بجٹ میں کاٹیج انڈسٹری قرار دینے کے حوالے سے بھی معیار میں ترامیم کی جارہی ہیں۔

جس کے تحت وہ صنعت کاٹیج انڈسٹری کہلائے گی جس کا سالانہ یوٹیلٹی بل 8 لاکھ یا 9لاکھ روپے سے کم ہو گا جبکہ پہلے 7 لاکھ روپے سالانہ سے کم بل رکھنے والی صنعت کاٹیج انڈسٹری کہلاتی تھی، اس کے علاوہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن پروسیجر کو تبدیل کیا جارہا ہے اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے آسان بنایا جارہا ہے، اس کے علاوہ درآمدی مقاصد کے لیے عارضی رجسٹریشن کے رولز متعارف کرائے جارہے ہیں جو مینوفیکچررز کے لیے ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں