دہشت گردی کا علاج کھیل فن اور ثقافت

دہشتگردی و انتہا پسندی کی ٹوٹی پھوٹی راہوں پر چلنے والوں کوغیر نصابی سرگرمیوں کے زریعے امن کی ڈگر پر ڈالا جا ساکتا ہے۔


ساحرہ باجوہ June 06, 2015
کھیلوں کی طرف رغبت سے انسان کی جسمانی وذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ اعمال و افعال اور عادات میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے۔فوٹو:فائل

کھیل وہ اہم غیر نصابی سرگرمی ہے جس کا آغاز 2500 سال قبل مسیح میں ہوا اور آج تک مختلف پیمانوں پر تقریباً تمام معاشروں میں کھیل ایک اہم حصہ بن گیا ہے۔ اسی طرح فن اور ثقافت نے انسانی کردار کی ایک اجتماعی اصلاح سماجی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنے میں، رسم و رواج، حقائق، ادب، روایات اور مختلف فنون کی صورت ہمیشہ بڑا اہم کردار ادا کیا ہے، کیونکہ کھیل اور فن و ثقافت کے بغیر انسانی نشوونما کا تصور پورا نہیں ہوتا۔

مشہور مقولہ ہے کہ صحت مند جسم میں ہی صحت مند دماغ ہوسکتا ہے۔ صحت مند انسان جسمانی اور ذہنی مشقت کرسکتا ہے۔ کھیل ہمیں نظم و ضبط، اصول و ضوابط اور قانون کی پاسداری کا شعور دیتے ہیں۔ آج اگر شہرِ قائد میں امن وامان کی صورتِ حال بری طرح ہچکولے لیتی نظر آرہی ہے جس کے پیشِ نظر روشنیوں کے بیچ و بیچ خوف وغم اکثر اس شہر کے باسیوں کے چہروں کی رونق چھین کر انہیں مایوسی کی راہ پر بھٹکتا چھوڑ دیتا ہے تو ایسے میں بھارت کے خلاف کرکٹ میچ پورے ملک کو پل بھر میں متحد کردیتا ہے۔ کھیل کے میدان میں سندھی، پنجابی، بلوچی، پٹھان، سب بھول کر صرف ایک پاکستانی بن جاتے ہیں۔ اس وقت رنگ و نسل، نظریات و عقائد کی جگہ امن و اتحاد یکجہتی و بھائی چارہ لے لیتا ہے۔

مغربی ممالک میں بڑے بڑے پیشہ ور مجرموں کو دوبارہ سے انسانیت کی طرف لانے کے لئے جیلوں میں باقاعدہ طور پر ان کو کھیلوں کی طرف راغب کیا جاتا ہے تاکہ وہ جسمانی و زہنی طور پر صحت مند ہوکر برائی کا راستہ چھوڑ سکیں۔ اسی طرح گرل گائڈ، بوائز اسکاوٹ اور این سی سی کی ٹریننگز ہمیشہ نوجوان نسل کو غیر نصابی سرگرمیوں کی طرف راغب کرکے اُنہیں امن کی راہ پر گامزن کرسکتی ہیں۔

آج جب پاکستان میں تعلیم، فن و ثقافت اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں سے زیادہ پیسہ اسلحہ، بارود اور انسان دشمن ہتھیاروں پر خرچ ہو رہا ہے۔ کھیل کے میدان اور ثقافتی مراکز سے زیادہ رش سرِعام قتل گاہوں میں ہے۔ اس لیےمیں سمجھتی ہوں کہ شہرِ قائد سمیت ملک بھر میں کھیلوں اور فن و ثقافت کے ذریعے امن کی قائم کیا جاسکتا ہے۔ کھیلوں کی طرف رغبت سے انسان کی جسمانی و ذہنی نشوونما کے ساتھ ساتھ اعمال و افعال اور عادات میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے، کھیل چاہے کوئی بھی ہو کرکٹ، ہاکی، والی بال، فٹ بال، کبڈی یا پھر ایتھلیٹکس سب کے سب قیامِ امن کے لئے سیڑھی ثابت ہوسکتے ہیں اگر ہم امن کا قیام چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمیں کھیل اور فن و ثقافت کو فروغ دینا ہوگا۔

رنگ و نسل، نظریات وعقائد اور فرقہ واریت کی آڑ میں دہشتگردی و انتہا پسندی کی ٹوٹی پھوٹی راہوں پر چلنے والوں کو بھی غیر نصابی سرگرمیوں کے زریعے امن کی ڈگر پر ڈالا جاساکتا ہے۔ نوجوان نسل کا رحجان کھیلوں کی طرف بڑھانے کے لئے درج ذیل اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔

  • مدرسوں اور دوسری تعلیمی درسگاہوں میں کھیلوں اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کے پروگرام بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ جاری ہوں۔

  • غیر نصابی سرگرمیوں کے پروگراموں کو تمام اسکولوں میں لازمی قرار دیا جائے اور این سی سی کی طرح طلبا کو سالانہ امتحانات میں غیر نصابی سرگرمیوں کے باقاعدہ نمبر بھی د یے جائیں۔

  • بہتر نظامِ زندگی کے لئے ہر کسی کواس کی صلاحیتوں کے مطابق قاعدوں اور ضابطوں کے زریعے مواقع فراہم کئے جایئں۔

  • سالانہ بجٹ میں تعلیم، فن و ثقافت اور د یگر غیر نصابی سرگرمیوں کے لیے کم سے کم 4 سے 5 فی صد مقرر کیا جائے۔

  • غیر نصابی سرگرمیوں سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کی جائے۔


تاریخِ عالم اس بات کی شاہد ہے کہ دنیا میں وہی قومیں اور ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں جہاں نوجوان نسل محبِ وطن، ہنر مند اور باصلاحیت ہو۔ ہمیں بھی اپنی اقدار کو زندہ رکھنے کے لئے قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا اور قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے ہمیں کھیل اور فن و ثقافت کے ذریعے مضبوط اور باہمت بننا ہوگا۔

[poll id="463"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں