43 کھرب 13 ارب کا وفاقی بجٹ پیش دفاع کیلئے780 ارب مختص
بجٹ میں توانائی کے لئے 248 ارب، سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 1513 ارب اور رمضان پیکج کے لئے 3 ارب روپے مختص۔
وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے مالی سال 16-2015 کے لئے 43 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جب کہ بجٹ میں دفاع کے لئے 780 ارب اور توانائی کے شعبوں کے لئے 248 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک کی شکستہ معیشت کو بحالی کی جانب لے جایا جارہا ہے اور رواں سال ترقی کی اوسطا شرح 3 فیصد رہی جب کہ اس سال ترقی کی شرح کا ہدف 5.3 فیصد رکھا گیا تھا جو دھرنوں، احتجاج اورعالمی مارکیٹ میں تیل کی مصنوعات میں کمی کے باعث متعلقہ شعبوں کے متاثرہونے سے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکے اورشرح نمو 4.24 فیصد رہی تاہم اس سال مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 11 سال کی کم ترین سطح ہے اورمالی سال 16-2015 کے لئے بجٹ خسارہ مزید کم کر کے 4.3 فیصد کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ جون 2013 میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر صرف 6 ارب ڈالررہ گئے تھے جو اب بڑھ کر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اورزرمبادلہ کے ذخائر کا ہدف آئندہ مالی سال کے لئے 19 ارب ڈالررکھا گیا ہے جب کہ رواں برس فی کس آمدنی 1512 ڈالرہوگئی، ترسیلات زر رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ میں 16 فیصد اضافے کے ساتھ 14.97 ارب ڈالرہوگئی اور رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک 34.09 ارب ڈالر درآمدات رہیں۔
وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لئے 11 فیصد اضافے کے ساتھ 780 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 1513 ارب ، توانائی کے شعبے کے لئے 248 ارب، بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لئے 102 ارب، کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 20 ارب ، بیت المال کے لئے 4 ارب، ہائیڈروپاور پراجیکٹ داسو کے پہلے مرحلے میں 52 ارب مختص کئے گئے ہیں، نیلم جہلم منصوبے کے لیے11 ارب، پانی کے منصوبے کے لئے 31 ارب، زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے 7 ارب اور آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے بجٹ میں 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے ساڑھے 71 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ریلوے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لئے 37 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ ریلوے کے لئے بجٹ میں مجموعی رقم 78 ارب روپے رکھی گئی ہے، کراچی میں گرین لائن منصوبے کے لئے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور یہ منصوبہ دسمبر 2016 میں مکمل کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2stwbv_budget-2015-16_news
وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 12 ہزارسے بڑھا کر 13 ہزارروپے کردی گئی جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور پنشن میں بھی ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور کم تنخواہ دارطبقے پر ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے۔ بجلی کے شعبے میں 142 ارب 41 کروڑ خرچ کئے جائیں گے جب کہ کے ایس ای کو 20 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی سبسڈی کے لئے بجٹ میں 7 ارب روپے، رمضان پیکج کے لئے 3 ارب روپے متخص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 12 ارب کی لاگت سے ٹیلی سینٹر قائم کئے جائیں گے، طویل مدت قرضوں کے لیے مارک اپ کم کرکے 6 فی صد کیا جا رہا ہے، چینی کی کم نرخوں پر فروخت کیلئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے، 75 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر10 فیصد انکم ٹیکس لگانے کے علاوہ شمسی توانائی اور ٹیوب ویل کے لئے کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے، گلگت بلتستان میں گندم اور نمک کی فروخت پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کے لئے شرح سود 8 فیصد سے کم کرکے 6 فیصد کردی گئی ہے، دوردرازعلاقوں کو باقی ملک سے فائبر آپٹک لنک سے جوڑنے کے لئے 2.8 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، ٹیکسٹائل پالیسی 19-2014 کے لیے 64 ارب 15 کروڑ کا مالیاتی پیکج دیا گیا ہے۔ زرعی قرضوں کے لئے رقم نئےمالی سال میں 500 ارب سے بڑھا کر600 ارب روپے کررہے ہیں اورآئندہ 3 سال میں 30 ہزار ٹیوب ویل لگانے کے لیے قرضے دیے جائیں گے اور خاص طور پر 5 ایکڑ نہری اور 10 ایکڑ بارانی ملکیت والے کسانوں کو قرضے دیے جائیں گے اس لئے کسان شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل خریدیں جس کے لئے قرضے پرمارک اپ حکومت ادا کرے گی۔
وفاقی وزیرخزانہ نے خیبرپختونخوا میں لگائے جانے والے صنعتی یونٹوں کے لئے 5 سال کے لئے انکم ٹیکس کی چھوٹ کا اعلان کردیا جب کہ سولرپینلز، متعلقہ سامان کی درآمد پر سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی اگلےسال تک ختم کردی گئی، ہوا اور سورج سے توانائی پیدا کرنے کی مشینری پر5 سال تک انکم ٹیکس نافذ نہیں ہوگا، آئندہ بجٹ میں چاول کی ملوں کو 2015 تک ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا جارہا ہے۔ اسی طرح حلال گوشت کی تصدیق کرنے والی کمپنیوں کو 4 سال کے لئے انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی، اینٹ اور بجری کی سپلائی کو30 جون 2018 تک سیلز ٹیکس سےچھوٹ دی جا رہی ہے، استعمال شدہ تعمیراتی مشینری کی درآمد پرکسٹم ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کردی گئی ہے، زراعت کے مواقع فراہم کرنے والی صنعتوں کو خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں اور جو لوگ 500 افراد کو روزگار دیں گے ان کا ٹیکس ریٹ کم کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے 16 برس تعلیم حاصل کرنے والے بیروزگاروں کے لئے انٹرن شپ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال اسکیم کے تحت 50 ہزار طلبا کو انٹرن شپ دی جائے گی اور انہیں سرکاری محکموں میں انٹرن شپ کے دوران ماہانہ 12 ہزار روپے معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2stp3z_budget-2015-16_news
قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک کی شکستہ معیشت کو بحالی کی جانب لے جایا جارہا ہے اور رواں سال ترقی کی اوسطا شرح 3 فیصد رہی جب کہ اس سال ترقی کی شرح کا ہدف 5.3 فیصد رکھا گیا تھا جو دھرنوں، احتجاج اورعالمی مارکیٹ میں تیل کی مصنوعات میں کمی کے باعث متعلقہ شعبوں کے متاثرہونے سے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکے اورشرح نمو 4.24 فیصد رہی تاہم اس سال مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ریکارڈ کی گئی جو 11 سال کی کم ترین سطح ہے اورمالی سال 16-2015 کے لئے بجٹ خسارہ مزید کم کر کے 4.3 فیصد کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ جون 2013 میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر صرف 6 ارب ڈالررہ گئے تھے جو اب بڑھ کر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اورزرمبادلہ کے ذخائر کا ہدف آئندہ مالی سال کے لئے 19 ارب ڈالررکھا گیا ہے جب کہ رواں برس فی کس آمدنی 1512 ڈالرہوگئی، ترسیلات زر رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ میں 16 فیصد اضافے کے ساتھ 14.97 ارب ڈالرہوگئی اور رواں مالی سال جولائی سے اپریل تک 34.09 ارب ڈالر درآمدات رہیں۔
وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے لئے 11 فیصد اضافے کے ساتھ 780 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جب کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 1513 ارب ، توانائی کے شعبے کے لئے 248 ارب، بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کے لئے 102 ارب، کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 20 ارب ، بیت المال کے لئے 4 ارب، ہائیڈروپاور پراجیکٹ داسو کے پہلے مرحلے میں 52 ارب مختص کئے گئے ہیں، نیلم جہلم منصوبے کے لیے11 ارب، پانی کے منصوبے کے لئے 31 ارب، زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے 7 ارب اور آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے بجٹ میں 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے ساڑھے 71 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ریلوے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لئے 37 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ ریلوے کے لئے بجٹ میں مجموعی رقم 78 ارب روپے رکھی گئی ہے، کراچی میں گرین لائن منصوبے کے لئے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور یہ منصوبہ دسمبر 2016 میں مکمل کیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2stwbv_budget-2015-16_news
وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 12 ہزارسے بڑھا کر 13 ہزارروپے کردی گئی جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور پنشن میں بھی ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور کم تنخواہ دارطبقے پر ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا ہے۔ بجلی کے شعبے میں 142 ارب 41 کروڑ خرچ کئے جائیں گے جب کہ کے ایس ای کو 20 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی سبسڈی کے لئے بجٹ میں 7 ارب روپے، رمضان پیکج کے لئے 3 ارب روپے متخص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 12 ارب کی لاگت سے ٹیلی سینٹر قائم کئے جائیں گے، طویل مدت قرضوں کے لیے مارک اپ کم کرکے 6 فی صد کیا جا رہا ہے، چینی کی کم نرخوں پر فروخت کیلئے 4 ارب روپے مختص کئے گئے، 75 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر10 فیصد انکم ٹیکس لگانے کے علاوہ شمسی توانائی اور ٹیوب ویل کے لئے کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں گے، گلگت بلتستان میں گندم اور نمک کی فروخت پر سبسڈی ختم کردی گئی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق وزیراعظم کی خصوصی اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کے لئے شرح سود 8 فیصد سے کم کرکے 6 فیصد کردی گئی ہے، دوردرازعلاقوں کو باقی ملک سے فائبر آپٹک لنک سے جوڑنے کے لئے 2.8 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، ٹیکسٹائل پالیسی 19-2014 کے لیے 64 ارب 15 کروڑ کا مالیاتی پیکج دیا گیا ہے۔ زرعی قرضوں کے لئے رقم نئےمالی سال میں 500 ارب سے بڑھا کر600 ارب روپے کررہے ہیں اورآئندہ 3 سال میں 30 ہزار ٹیوب ویل لگانے کے لیے قرضے دیے جائیں گے اور خاص طور پر 5 ایکڑ نہری اور 10 ایکڑ بارانی ملکیت والے کسانوں کو قرضے دیے جائیں گے اس لئے کسان شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل خریدیں جس کے لئے قرضے پرمارک اپ حکومت ادا کرے گی۔
وفاقی وزیرخزانہ نے خیبرپختونخوا میں لگائے جانے والے صنعتی یونٹوں کے لئے 5 سال کے لئے انکم ٹیکس کی چھوٹ کا اعلان کردیا جب کہ سولرپینلز، متعلقہ سامان کی درآمد پر سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی اگلےسال تک ختم کردی گئی، ہوا اور سورج سے توانائی پیدا کرنے کی مشینری پر5 سال تک انکم ٹیکس نافذ نہیں ہوگا، آئندہ بجٹ میں چاول کی ملوں کو 2015 تک ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا جارہا ہے۔ اسی طرح حلال گوشت کی تصدیق کرنے والی کمپنیوں کو 4 سال کے لئے انکم ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی، اینٹ اور بجری کی سپلائی کو30 جون 2018 تک سیلز ٹیکس سےچھوٹ دی جا رہی ہے، استعمال شدہ تعمیراتی مشینری کی درآمد پرکسٹم ڈیوٹی 30 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کردی گئی ہے، زراعت کے مواقع فراہم کرنے والی صنعتوں کو خصوصی مراعات دی جا رہی ہیں اور جو لوگ 500 افراد کو روزگار دیں گے ان کا ٹیکس ریٹ کم کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے 16 برس تعلیم حاصل کرنے والے بیروزگاروں کے لئے انٹرن شپ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال اسکیم کے تحت 50 ہزار طلبا کو انٹرن شپ دی جائے گی اور انہیں سرکاری محکموں میں انٹرن شپ کے دوران ماہانہ 12 ہزار روپے معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
https://www.dailymotion.com/video/x2stp3z_budget-2015-16_news