مویشی منڈی غیر متعلقہ افراد کی مداخلت سے بیوپاری مشتعل
مویشیوں کو مفت پانی فراہم نہ کرنے پر تاجروں کا احتجاج معمول بن گیا
سپر ہائی وے پر لگائی جانے والے مویشی منڈی میں انتظامیہ کی عدم دلچسپی۔ ناتجربہ کاری اور غیر متعلقہ افراد کی مداخلت کے باعث بیوپاریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
مویشی منڈی کے قیام کے بعد اندرون ملک سے آنے والے بیوپاریوں سے مویشی منڈی میں جانور اتارنے اور جگہ فراہم کرنے کی مد میں رقم وصول کی جارہی ہے، انتظامیہ کی جانب سے مویشیوں کو مفت پانی فراہم نہ کرنے پر بیوپاریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ روز کا معمول بن گیا ہے، سورج ڈھلنے کے بعد مویشی منڈی کے کئی بلاک تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں جس کے باعث نہ صرف خریداروں کو بلکہ بیوپاریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے پر عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کیلیے لگائی جانے والی مویشی منڈی میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لانے والے بیوپاریوں کی جانب سے انتظامیہ کی جانب سے پانی فراہم نہ کرنے پر احتجاج کا سلسلہ معمول بن گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور ناتجربہ کاری نے بیوپاریوں کو نہ صرف شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے بلکہ ان میں اشتعال بھی پایا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی میں غیر متعلقہ افراد کی بے جا مداخلت نے بیوپاریوں کو شدید مالی بحران سے دوچار کردیا ہے۔
جس میں جانور اتارنے اور جگہ فراہم کرنے کی مد میں اب تک بیوپاریوں سے لاکھوں روپے بٹورے جاچکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان سے آنے والے بیوپاری ماسٹر خالد سے2لاکھ روپے وصول کرکے اسے8پٹی زمین فروخت کی گئی جبکہ اسی طرح ضلع راجن پور سے آنے والے بیوپاری اﷲ جویا سے ڈیڑھ لاکھ روپے عوض4پٹی زمین، رحیم یار خان کے بیوپاری محمد طارق کو ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض4پٹی زمین، صادق آباد کے بیوپاری امام بخش سے3لاکھ روپے کے عوض 6پٹی زمین، کراچی کے بیوپاری علی پراچہ سے2لاکھ روپے کے عوض4پٹی زمین، پنجاب کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہزاد احمد کو2لاکھ روپے میں4پٹی جبکہ حاجی منظور احمد اور محمد اسلم سے ڈھائی لاکھ روپے وصول کرکے انھیں7پٹی زمین فروخت کی گئی جو کہ بیوپاریوں کو مفت فراہم کی جانی تھی۔
مویشی منڈی کے قیام کے بعد اندرون ملک سے آنے والے بیوپاریوں سے مویشی منڈی میں جانور اتارنے اور جگہ فراہم کرنے کی مد میں رقم وصول کی جارہی ہے، انتظامیہ کی جانب سے مویشیوں کو مفت پانی فراہم نہ کرنے پر بیوپاریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ روز کا معمول بن گیا ہے، سورج ڈھلنے کے بعد مویشی منڈی کے کئی بلاک تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں جس کے باعث نہ صرف خریداروں کو بلکہ بیوپاریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے پر عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کیلیے لگائی جانے والی مویشی منڈی میں اندرون ملک سے قربانی کے جانور لانے والے بیوپاریوں کی جانب سے انتظامیہ کی جانب سے پانی فراہم نہ کرنے پر احتجاج کا سلسلہ معمول بن گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور ناتجربہ کاری نے بیوپاریوں کو نہ صرف شدید مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے بلکہ ان میں اشتعال بھی پایا جاتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی میں غیر متعلقہ افراد کی بے جا مداخلت نے بیوپاریوں کو شدید مالی بحران سے دوچار کردیا ہے۔
جس میں جانور اتارنے اور جگہ فراہم کرنے کی مد میں اب تک بیوپاریوں سے لاکھوں روپے بٹورے جاچکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان سے آنے والے بیوپاری ماسٹر خالد سے2لاکھ روپے وصول کرکے اسے8پٹی زمین فروخت کی گئی جبکہ اسی طرح ضلع راجن پور سے آنے والے بیوپاری اﷲ جویا سے ڈیڑھ لاکھ روپے عوض4پٹی زمین، رحیم یار خان کے بیوپاری محمد طارق کو ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض4پٹی زمین، صادق آباد کے بیوپاری امام بخش سے3لاکھ روپے کے عوض 6پٹی زمین، کراچی کے بیوپاری علی پراچہ سے2لاکھ روپے کے عوض4پٹی زمین، پنجاب کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہزاد احمد کو2لاکھ روپے میں4پٹی جبکہ حاجی منظور احمد اور محمد اسلم سے ڈھائی لاکھ روپے وصول کرکے انھیں7پٹی زمین فروخت کی گئی جو کہ بیوپاریوں کو مفت فراہم کی جانی تھی۔