پورٹ قاسم کسٹمزمیںبڑے پیمانے پر افسران کیتعیناتی کے باوجودمسائل بڑھ رہے ہیں ذرائع

درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس مستقل بنیادوں پر تاخیر کا شکار ہے


Commerce Reporter October 14, 2012
ڈپٹی یا اسسٹنٹ کلکٹرزکمپیوٹرفولڈر میں ایگزامنیشن رپورٹ پر بروقت کارروائی کے بجائے 3 تا 4 روز تک متعلقہ گڈز ڈیکلریشن کو التوا میں رکھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

محکمہ کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں وسیع پیمانے پرڈپٹی واسسٹنٹ کلکٹرز کی تعیناتی کے باوجود ٹریڈ سیکٹر کے مصائب ہنوز بڑھتے جارہے ہیں۔

ٹریڈ سیکٹر کے نمائندوں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ کلکٹریٹ کے ایگزامنیشن، ایسسمنٹ اور ایڈجیوڈیکیشن ڈپارٹمنٹس میں ڈپٹی و اسسٹنٹ کلکٹرزکی ایک بڑی تعداد تعینات ہے لیکن درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس مستقل بنیادوں پر تاخیر کا شکار ہے جسکے نتیجے میں درآمدکنندگان پر ڈیٹنشن، ڈیمریجزسمیت دیگر اضافی چارجزکا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں کنسائمنٹس کلیئرنس میں تاخیر کا پہلا مرحلہ کنسائمنٹس کی ایگزامنیشن کے عمل سے شروع ہوتا ہے اور درآمدی کنسائمنٹس کی تاخیر سے ہونیوالی ایگزامنیشن کے بعد ایگزامنیشن رپورٹ متعلقہ ڈپٹی یا اسسٹنٹ کلکٹر کو خودکار نظام کے ذریعے ارسال کردی جاتی ہے، اسی اثنا میں کنسائمنٹس کی گرائونڈنگ بھی کردی جاتی ہے لیکن متعلقہ ڈپٹی یا اسسٹنٹ کلکٹرزکمپیوٹرفولڈر میں ایگزامنیشن رپورٹ پر بروقت کارروائی کے بجائے 3 تا 4 روز تک متعلقہ گڈز ڈیکلریشن کو التوا میں رکھتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں ایڈجیوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ کی سرگرمیاں بھی انتہائی سست رفتار ہیں جسکے سبب ایڈجیوڈیکیشن کے ایک کیس کے پروسیسنگ اورتصفیے میں 10 تا15 یوم کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ٹریڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ کلکٹریٹ میں وسیع پیمانے پر افسران کی تعیناتی کے باوجود انہیں مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہورہے بلکہ دیگر کسٹمز کلکٹریٹس کی طرز پر پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں بھی کسٹمز کلیئرنس کی رفتار انتہائی سست ہوگئی ہے جوتجارتی و صنعتی شعبے کیلیے درآمدی لاگت میں اضافے کا باعث ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔