کرکٹرزکی اولین ترجیح پیسہ ہےلیسٹرشائر کائونٹی چیف

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستانی کرکٹ کی ساکھ کو خاصا نقصان پہنچایا، لیسٹرشائر کائونٹی چیف


Sports Desk June 07, 2015
پلیئرزکے معاوضوں میں عدم توازن دورکرنے کیلیے آئی سی سی اہم کردار ادا کرے فوٹو : فائل

NOWSHERA/ PESHAWAR: لیسٹرشائر کائونٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر پاکستانی نژاد وسیم خان نے کہا کہ آج کے کرکٹرز کی اولین ترجیح پیسہ ہے۔

زیادہ کمانے کی سوچ نے کھیل کی صورتحال تبدیل کردی،انھوں نے کرکٹرز کے معاوضوں میں عدم توازن دور کرنے کیلیے آئی سی سی سے اہم کردار ادا کرنے کا مطالبہ کردیا،ان کے مطابق تمام کرکٹ بورڈز کودی جانے والی آمدنی کی مساوی تقسیم کا فارمولا وضع کیا جائے تاکہ چھوٹی ٹیموں کے مالی مسائل دور ہوسکیں۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کرکٹ کی ساکھ کو خاصا نقصان پہنچایا،انگلش شائقین پاکستانی کرکٹرز کے بڑے مداح اور وہ بھی وہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔ وسیم خان نے ان خیالات کا اظہار بی بی سی سے بات چیت میں کیا، انھوں نے کہا کہ بہت پیسہ ہونے کی وجہ سے آج کل کے کھلاڑیوںکی اولین ترجیح ٹی 20 کرکٹ ہے۔

چونکہ کرکٹرز کے کیریئر بھی مختصر ہوتے جارہے ہیں لہذا وہ پیسہ کمانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے،ایجنٹس بھی انھیں بگ بیش اور دیگر لیگز کھیلنے کا مشورہ دیتے ہیں، واضح رہے کہ وسیم کی کائونٹی لیسٹرشائر نے بھی حال ہی میں پاکستانی اسٹار بیٹسمین عمر اکمل سے چار میچز کا معاہدہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرکٹرز کے معاوضوں میں عدم توازن دور کرنے کے لیے آئی سی سی کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

اسے تمام بورڈز کودی جانے والی آمدنی کی مساوی تقسیم کا فارمولا وضع کرنا ہوگا تاکہ چھوٹی ٹیموں کے مالی مسائل دور ہوسکیں۔ وسیم خان نے کہا کہ انگلینڈ میں پاکستان کو ایک اہم ٹیم کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے اس کی ساکھ کو بُری طرح نقصان پہنچایا،اس کے باوجود شائقین پاکستانی کرکٹرز کے بڑے مداح ہیں۔

سب سے بڑھ کر وہ وہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی دیکھنا چاہتے ہیں۔انھوں نے مزیدکہاکہ ایک زمانہ تھا جب انگلش کاؤنٹی کرکٹ کی تمامتر خوبصورتی غیربرطانوی کرکٹرز کے دم سے تھی، آج بھی وہ ایکشن میں نظر آتے ہیں لیکن تعداد کم ہے،ان کرکٹرز سے کاؤنٹی ٹیمیں معاہدے بھی مختصر مدت کے کررہی ہیں۔ وسیم خان نے کہا کہ آج کل کاؤنٹی ٹیموں کے لیے کرکٹرز سے طویل المدتی معاہدے کرنا آسان نہیں رہا، وہ جن کرکٹرز کو حاصل کرنا چاہتی ہیں دستیاب نہیں ہوتے یا پھر دوسری جگہوں پر کھیلنے کی وجہ سے کاؤنٹی سے مختصر مدت کے معاہدے کرنے میں ہی دلچسپی رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کرس گیل کی مثال سب کے سامنے ہے کہ وہ ویسٹ انڈیز کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، اوپنرآئی پی ایل اور دیگر لیگز کے مقبول ترین کھلاڑی اور بے پناہ پیسہ کمارہے ہیں، کیریبیئن ٹیم سے کھیلنے کی صورت میں وہ اتنے زیادہ پیسوں کا مطالبہ کرسکتے ہیں نہ ہی ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ اتنی بڑی رقم دے گا،اسی طرح براوو اور پولارڈ ملکی ٹیم سے کھیلنے کے بجائے آئی پی ایل کو فوقیت دیتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں