بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج کی وصولی روکنے کا فیصلہ معطل

لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج سے حاصل کی گئی رقم صارفین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا

سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وزارت پانی و بجلی کی درخواست کی سماعت کی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج کی وصولی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔


چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بجلی کے بلوں میں اضافی سرچارج کی وصولی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وزارت پانی و بجلی کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ صارفین سے بجلی کے بلوں میں ڈیبٹ سرچارج، نیلم جہلم سرچارج اور ایکولائزیشن سرچارج کی وصولی نیپرا قوانین کے مطابق ہے۔ مختلف عدالتوں میں ان سرچارجز کی وصولی پہلے بھی چیلنج ہوئی جسے عدالتوں نے مسترد کردیا۔ اس لئے عدالت عظمیٰ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

نجی کمپنی کے وکیل خواجہ فاروق نے جوابی دلائل میں کہا کہ اضافی سرچارجز کی وصولی سب سیکشن ایک سے چار کی خلاف ورزی ہے، حکومت کی جانب سے بلوں میں شامل کئے گئے سرچارج درحقیقت ٹیکس ہیں اور قانون کے مطابق کوئی بھی ٹیکس پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے وزارت پانی و بجلی کی درخواست سماعت کے لئے منظورکرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا ٹیکس وصولی سے متعلق فیصلہ تاحکم ثانی معطل کردیا۔
Load Next Story