بلوچستان میں کارفرما غیر ملکی ہاتھ
ارباب اختیاربلوچستان پرگہری نگاہ رکھےہوئےہیں تاہم زمینی تپش دہشت گردوں کےلیےتاحال مزید فیصلہ کن اقدام کا تقاضہ کرتی ہے
MONTE CARLO:
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت منعقدہ 2جون کی کل جماعتی کانفرنس میں عہد کیا گیا تھا کہ دہشت گردی اور غیر ملکی سازشوں میں ملوث عناصر کو ناکام بنایا جائے گا، مشترکہ اعلامیہ کی بازگشت ابھی جاری تھی کہ دہشت گرد اور انتہا پسند قوتوں نے صوبہ کے حالات خراب کرنے کا بگل بجا دیا۔
ارباب اختیار بلوچستان پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاہم زمینی تپش دہشت گردوں کے لیے تاحال مزید فیصلہ کن اقدام کا تقاضہ کرتی ہے، ادھر یہ خوش آیند اطلاع ہے کہ پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے آیندہ چند روز میں عسکریت پسندوں کے خلاف صوبہ میں فضائی آپریشن شروع کرنے پر غور ہوگا جس کے بعد پہاڑوں میں چھپے دہشتگرد انجام کو پہنچیں گے جب کہ انٹیلی جنس اداروں کے ذریعے ان کی خفیہ پناہ گاہوں کا سراغ بھی لگایا جاچکا ہے۔ ضرورت اس ان اقدامات پر بلا تاخیر عملدرآمد کی ہے ، کیونکہ دہشت گرد شدید رد عمل اور حرکت میں آنے کا تاثر دے رہے ہیں۔
6 جون کو انھوں نے کوئٹہ میں کارروائی کی جس میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے، اسی روز مستونگ آپریشن میں 3 دہشت گرد فورسز کے کرک ڈاؤن میں ہلاک کردیے گئے، جب کہ جعفر ایکسپریس میں تخریب کاری کا نشانہ 6 مسافر بنے، شکر ہے کوئی بڑا سانحہ نہیں ہوا۔ کوئٹہ میں دو خواتین سمیت دیگر دو لاشیں ملیں ، گزشتہ روز کوئٹہ میں دہشت گردی کی سفاکانہ واردات میں باپ بیٹے سمیت6افراد جاں بحق ہوئے۔
ہزارہ برادری پر یہ درد انگیز حملہ کی نئی لہر سمجھی جا رہی ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے تین روزہ سوگ اور شیعہ کانفرنس نے پیرکو شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا جب کہ محکمہ داخلہ بلوچستان نے کوئٹہ میں فوری طور پر دفعہ 144نافذ کرکے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ لاہور میں مصروفیات ترک کر کے فوری کوئٹہ پہنچ گئے اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے تاہم انھوں نے لاہور میں نیشنل پارٹی کے صوبائی کنونشن میں اپنے خطاب میں تلخ باتیں کیں،جن پر ہمارے ارباب بست و کشاد کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ عبدالمالک نے کہا کہ '' ہم لاکھ چلائیں کچھ نہیں ہوتا، لاہور کی ایک چیخ پورا پاکستان سنتا ہے، '' مگر انھوں نے ساتھ ہی ساتھ اس بات کا اعتراف کیا کہ بلوچستان میں بھارت سمیت غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے، جب کہ بلوچستان کو مذہبی اور بلوچ انتہا پسندی کا سامنا ہے ۔دریں اثنا وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ حملہ کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔امید کی جانی چاہیے کہ بلوچستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی کو مزید نتیجہ خیز بنایا جائے گا۔
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت منعقدہ 2جون کی کل جماعتی کانفرنس میں عہد کیا گیا تھا کہ دہشت گردی اور غیر ملکی سازشوں میں ملوث عناصر کو ناکام بنایا جائے گا، مشترکہ اعلامیہ کی بازگشت ابھی جاری تھی کہ دہشت گرد اور انتہا پسند قوتوں نے صوبہ کے حالات خراب کرنے کا بگل بجا دیا۔
ارباب اختیار بلوچستان پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں تاہم زمینی تپش دہشت گردوں کے لیے تاحال مزید فیصلہ کن اقدام کا تقاضہ کرتی ہے، ادھر یہ خوش آیند اطلاع ہے کہ پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے آیندہ چند روز میں عسکریت پسندوں کے خلاف صوبہ میں فضائی آپریشن شروع کرنے پر غور ہوگا جس کے بعد پہاڑوں میں چھپے دہشتگرد انجام کو پہنچیں گے جب کہ انٹیلی جنس اداروں کے ذریعے ان کی خفیہ پناہ گاہوں کا سراغ بھی لگایا جاچکا ہے۔ ضرورت اس ان اقدامات پر بلا تاخیر عملدرآمد کی ہے ، کیونکہ دہشت گرد شدید رد عمل اور حرکت میں آنے کا تاثر دے رہے ہیں۔
6 جون کو انھوں نے کوئٹہ میں کارروائی کی جس میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے، اسی روز مستونگ آپریشن میں 3 دہشت گرد فورسز کے کرک ڈاؤن میں ہلاک کردیے گئے، جب کہ جعفر ایکسپریس میں تخریب کاری کا نشانہ 6 مسافر بنے، شکر ہے کوئی بڑا سانحہ نہیں ہوا۔ کوئٹہ میں دو خواتین سمیت دیگر دو لاشیں ملیں ، گزشتہ روز کوئٹہ میں دہشت گردی کی سفاکانہ واردات میں باپ بیٹے سمیت6افراد جاں بحق ہوئے۔
ہزارہ برادری پر یہ درد انگیز حملہ کی نئی لہر سمجھی جا رہی ہے جس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے تین روزہ سوگ اور شیعہ کانفرنس نے پیرکو شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا جب کہ محکمہ داخلہ بلوچستان نے کوئٹہ میں فوری طور پر دفعہ 144نافذ کرکے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کر دی ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ لاہور میں مصروفیات ترک کر کے فوری کوئٹہ پہنچ گئے اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے تاہم انھوں نے لاہور میں نیشنل پارٹی کے صوبائی کنونشن میں اپنے خطاب میں تلخ باتیں کیں،جن پر ہمارے ارباب بست و کشاد کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ عبدالمالک نے کہا کہ '' ہم لاکھ چلائیں کچھ نہیں ہوتا، لاہور کی ایک چیخ پورا پاکستان سنتا ہے، '' مگر انھوں نے ساتھ ہی ساتھ اس بات کا اعتراف کیا کہ بلوچستان میں بھارت سمیت غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے، جب کہ بلوچستان کو مذہبی اور بلوچ انتہا پسندی کا سامنا ہے ۔دریں اثنا وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ حملہ کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔امید کی جانی چاہیے کہ بلوچستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی کو مزید نتیجہ خیز بنایا جائے گا۔