سیہون میں زائرین کی ہلاکتیں اقدامات کی ضرورت
برصغیر پاک و ہند میں دین اسلام کی اشاعت و تبلیغ بزرگان دین اور اولیاء کرام کی مرہون منت ہے۔
سیہون میں جاری سندھ کے عظیم صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے سالانہ عرس کے دوران شدید گرمی کے باعث 2 روز میں 20 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات افسوسناک ہیں۔ برصغیر پاک و ہند میں دین اسلام کی اشاعت و تبلیغ بزرگان دین اور اولیاء کرام کی مرہون منت ہے۔
حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، لعل شہباز قلندر کے پیروکاروں اور زائرین میں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے عقیدت مند بھی حلقہ زن ہیں۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین اندرون و بیرون ممالک سے لعل شہباز قلندر کے عرس میں شرکت کے لیے سیہون پہنچتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو سیہون شریف میں لعل شہباز قلندرؒ کے 763 ویں عرس کی سالانہ تقریب کے پہلے دن شدید گرمی کے باعث 11زائرین جاں بحق ہوئے تھے جب کہ دوسرے روز بھی موسم کی شدت اور ناکافی انتظامات کے باعث متعداد افراد کی حالت غیر ہوگئی، اتوار کو جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 9 تھی۔
امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے متاثرین کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں انھیں طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزار کے احاطے میں گرمی اور دیگر وجوہات کے باعث زائرین کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر جامشورو اور محکمہ ثقافت اور اوقاف کے ذمے داروں کو ہدایت کی ہے کہ زائرین کو مطلوبہ تمام سہولیات پہنچانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے زائرین کے لیے ایمرجنسی کیمپ کے قیام اور طبی مرکز کو مزید بہتر کرنے کی ہدایت اور زائرین کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں بزرگان دین اور اولیاء کرام کے مزاروں پر لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں، لعل شہباز قلندرؒ کے مذکورہ عرس میں بھی زائرین کی کثیر تعداد موجود ہے لیکن سہولیات کی عدم فراہمی اور ناموافق موسم کے باعث زائرین کی اموات کے واقعات باعث تشویش ہیں، انتظامیہ کی جانب سے شدید گرمی اور دھوپ میں سایہ دار کیمپوں کی کمی، پینے کے پانی کی قلت اور دیگر سہولیات کا انتظام ناکافی تھا جس کے باعث یہ حادثات ظہور پذیر ہوئے۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینے اور زائرین کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات جنم نہ لے سکیں۔
حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں، لعل شہباز قلندر کے پیروکاروں اور زائرین میں نہ صرف مسلمان بلکہ دیگر مذاہب کے عقیدت مند بھی حلقہ زن ہیں۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں زائرین اندرون و بیرون ممالک سے لعل شہباز قلندر کے عرس میں شرکت کے لیے سیہون پہنچتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو سیہون شریف میں لعل شہباز قلندرؒ کے 763 ویں عرس کی سالانہ تقریب کے پہلے دن شدید گرمی کے باعث 11زائرین جاں بحق ہوئے تھے جب کہ دوسرے روز بھی موسم کی شدت اور ناکافی انتظامات کے باعث متعداد افراد کی حالت غیر ہوگئی، اتوار کو جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 9 تھی۔
امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے متاثرین کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں انھیں طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزار کے احاطے میں گرمی اور دیگر وجوہات کے باعث زائرین کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر جامشورو اور محکمہ ثقافت اور اوقاف کے ذمے داروں کو ہدایت کی ہے کہ زائرین کو مطلوبہ تمام سہولیات پہنچانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے زائرین کے لیے ایمرجنسی کیمپ کے قیام اور طبی مرکز کو مزید بہتر کرنے کی ہدایت اور زائرین کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں بزرگان دین اور اولیاء کرام کے مزاروں پر لاکھوں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں، لعل شہباز قلندرؒ کے مذکورہ عرس میں بھی زائرین کی کثیر تعداد موجود ہے لیکن سہولیات کی عدم فراہمی اور ناموافق موسم کے باعث زائرین کی اموات کے واقعات باعث تشویش ہیں، انتظامیہ کی جانب سے شدید گرمی اور دھوپ میں سایہ دار کیمپوں کی کمی، پینے کے پانی کی قلت اور دیگر سہولیات کا انتظام ناکافی تھا جس کے باعث یہ حادثات ظہور پذیر ہوئے۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینے اور زائرین کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حادثات جنم نہ لے سکیں۔