لوہے کی چیزیں نگلنے کے عادی قیدی نے جیل انتظامیہ کو پریشان کردیا

کاؤنٹی کے حکام جیل میں قیدیوں کی تعداد گنجائش کے مطابق نیچے لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں


غ۔ع June 09, 2015
جیل کی انتظامیہ کیتھے کی حیران کُن عادت کے ہاتھوں عاجز آچکی ہے جو آہنی اشیاء کی صورت میں جیل کو نگل رہا ہے، فوٹو : فائل

GILGIT: سترہ سالہ لیمنٹ کیتھے دراصل ذہنی عارضے میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے اسے لوہا اوراس سے بنی ہوئی اشیاء کھانے کی عادت پڑگئی ہے۔ پیچ اور سوئیوں سے لے کر وہ چمڑے کی پٹیاں تک نہیں چھوڑتا۔

لیمنٹ کیتھےکی اس عادت کی وجہ سے ایک سال کے دوران اسے 24 بار اسپتال لے جانا پڑا۔ لیمنٹ کے علاج پر سرکاری خزانے سے اب تک 13 لاکھ ڈالرخرچ ہوچکے ہیں یہ امریکا کی حالیہ تاریخ میں کسی بھی قیدی کے علاج معالجے پر خرچ کی جانے والی سب سے بڑی رقم ہے۔

کیتھے باسکٹ بال کا اُبھرتا ہوا کھلاڑی تھا۔ 2014ء کے اوائل میں اسے ایک پزا شاپ سے رقم چُرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک برس سے وہ جیل میں ہے، تاہم ابھی تک اس کے مقدمے کی کارروائی شروع نہیں ہوسکی۔ اس دوران اسے پُرزے اور آہنی چیزیں کھانے کی عادت پڑگئی۔ جیل کے اہل کاروں کے مطابق وہ پیچ اور سوئیوں کے علاوہ سیکیورٹی کیمرے کے حصے بھی کھا گیا۔ اسپتال میں اس نے اپنا بستر توڑ پھوڑ دیا جس کی مالیت نصف لاکھ ڈالر تھی۔ پھر وہ ایک طبی آلے کو توڑ کر اس کے پُرزے نگل گیا۔

الی نوائس کی کُک کائونٹی جیل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارا اسمتھ کے مطابق کیتھے کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اسے طویل مدتی نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے۔ اسے کئی بار نفسیاتی امراض میں مبتلا قیدیوں کی جیل میں بھیجا گیا مگر ہر بار نفسیاتی طور پر موزوں قرار دیتے ہوئے واپس کردیا گیا۔

کارا کے مطابق کیتھے کا کیس ملکی عدالتی نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ جیل کی انتظامیہ کیتھے کی حیران کُن عادت کے ہاتھوں عاجز آچکی ہے جو آہنی اشیاء کی صورت میں جیل کو نگل رہا ہے۔

درحقیقت کیتھے نفسیاتی عارضے کا شکار واحد قیدی نہیں ہے۔ گذشتہ برس جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی جیلوں میں قید نفسیاتی مریضوں کی تعداد ذہنی امراض کے علاج معالجے کے اداروں میں داخل افراد سے 10 گُنا زیادہ ہے۔ قیدیوں کی تعداد گنجائش سے کہیں زیادہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کے لیے کُک کائونٹی کی جیل کا انتظام و انصرام چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ ایسے میں کیتھے جیسے قیدیوں نے ان کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ جیل کے کئی اہل کار ہمہ وقت کیتھے کی نگرانی پر مامور رہتے ہیں کہ کسی لمحے وہ کوئی آہنی چیز نہ نگل لے۔

کاؤنٹی کے حکام جیل میں قیدیوں کی تعداد گنجائش کے مطابق نیچے لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ ان اقدامات میں ' شریف' قیدیوں کو یہ پیش کش کرنا بھی شامل ہے کہ وہ مخصوص فیس کی ادائیگی یا ankle-monitor پہننے کے بعد اپنے گھروں میں رہتے ہوئے بھی کیس کی تاریخ کا انتظار کرسکتے ہیں۔ تاہم کیتھے کے معاملے میں ان کی یہ دونوں پیش کشیں مؤثر ثابت نہیں ہوسکیں۔ وہ فیس ادا کرنے کے قابل نہیں تھا اور ankle-monitor بھی ایک بار توڑ کر چبا چکا تھا۔ چناں چہ اسے جیل میں رکھنے کے سوا انتظامیہ کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔