مردار خور گدھ امریکی خاندان کے دشمن بن گئے
پہلے سڑے ہوئے جانور کی سی بدبو محسوس ہوتی ہے پھرکچھ ہی دیر بعد درجنوں گدھ گھر پر ’ حملہ آور ‘ ہوجاتے ہیں
رک مائز اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ الی نوائس کے جنوبی مضافاتی علاقے کا رہائشی ہے۔ بنکومبے نامی قصبے میں یہ خاندان ایک خوب صورت گھر میں رہتا ہے۔دس مئی کی صبح کو رک مائز حسب معمول سو کر اٹھا تو اسے کچھ عجیب و غریب آوازیں سنائی دیں۔
اندازہ ہورہا تھا کہ آوازوں کے مخرج ایک سے زائد ہیں۔ رک نے کھڑکی پر سے پردہ سرکایا۔ باہر کا منظر دیکھ کر وہ حیران رہ گیا۔ حیرانی میں خوف کا عنصر بھی شامل ہوگیا تھا۔ کھڑکی سے باہر اسے کئی گدھ بیٹھے ہوئے دکھائی دیے۔
اسی اثنا میں اس کی بیوی اور بیٹی بھی نیند سے بیدار ہوگئیں۔ وہ بھی یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگئیں۔ رک، کمرے سے باہر نکلا اور ایک ڈنڈے کی مدد سے مُردار خور پرندوں کو بھگانے کی کوشش کرنے لگا۔ اس کوشش کا نتیجہ بس یہ نکلا گدھ اُڑ کر چھت پر جا بیٹھے۔ پھر تو یہ معمول بن گیا۔ گدھ روزانہ رک مائز اور اس کی فیملی کو خوف زدہ کرنے کے لیے یہاں پہنچ جاتے۔ وہ صحن، سیڑھیوں کی ریلنگ اور چھت پر بیٹھ کر کریہہ آوازیں نکالتے۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
مُردار خور پرندوں کے فضلے نے رک مائز کے گھر کا ستیاناس کردیا ہے۔ اس کے علاوہ گِدھوں نے اس کی کار کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ رک کے مطابق اسے نہیں معلوم کہ گھر اور گاڑی کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی پر کتنا خرچا آئے گا۔ رک کا کہنا ہے کہ گدھوں کی آمد سے پہلے انھیں گھر میں سڑے ہوئے جانور کی سی بدبو محسوس ہوتی ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد درجنوں گدھ ان کے گھر پر ' حملہ آور ' ہوجاتے ہیں۔ ان کا پالتو کُتا بھی بھونک بھونک کر انھیں گِدھوں کی آمد سے باخبر کردیتا ہے۔
رک کا کہنا ہے کہ گِدھوں کی یلغار نے انھیں بے حد خوف زدہ کردیا ہے۔ ان کے ڈر سے وہ اپنی بیٹی کو بھی کمرے سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ دو سے ڈھائی فٹ اونچی قامت اور ساڑھے پانچ فٹ چوڑے پَروں والے مُردار خور پرندوں نے حقیقتاً رک مائز کے گھر پر قبضہ کرلیا ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں یہاں اتر جاتے ہیں، کریہہ آوازیں نکال کر اہل خانہ کو خوف زدہ کرتے ہیں، چیزوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اُڑ جاتے ہیں۔
رک نے اس سلسلے میں محکمہ قدرتی وسائل سے بھی رابطہ کیا۔ محکمے کے اہل کاروں نے رک کے گھر اور اطراف کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اہل کاروں کا کہنا تھا کہ وہ مسئلے کی جڑ تک پہنچ گئے ہیں تاہم انھوں نے اس بارے میں کوئی تفصیلات بیان نہیں کیں۔ رک کے خیال میں اس کے گھر کے قرب و جوار میں کہیں کوئی بڑا مُردہ جانور موجود ہے مگر شائد وہ گِدھوں کی پہنچ میں نہیں ہے، اسی لیے وہ انتقاماً اس کے گھر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
تاہم تلاش بسیار کے باوجود رک کو اپنے گھر کے آس پاس کسی جانور کی لاش دکھائی نہیں دی۔ رک کے مطابق وہ ان پرندوں کو بندوق کا نشانہ بناسکتا ہے مگر وہ ایسا کرنا نہیں چاہتا۔ محکمہ قدرتی وسائل کے اہل کاروں نے رک کو امید دلائی ہے کہ جلد ہی اسے گِدھوں سے نجات مل جائے گی۔
اندازہ ہورہا تھا کہ آوازوں کے مخرج ایک سے زائد ہیں۔ رک نے کھڑکی پر سے پردہ سرکایا۔ باہر کا منظر دیکھ کر وہ حیران رہ گیا۔ حیرانی میں خوف کا عنصر بھی شامل ہوگیا تھا۔ کھڑکی سے باہر اسے کئی گدھ بیٹھے ہوئے دکھائی دیے۔
اسی اثنا میں اس کی بیوی اور بیٹی بھی نیند سے بیدار ہوگئیں۔ وہ بھی یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگئیں۔ رک، کمرے سے باہر نکلا اور ایک ڈنڈے کی مدد سے مُردار خور پرندوں کو بھگانے کی کوشش کرنے لگا۔ اس کوشش کا نتیجہ بس یہ نکلا گدھ اُڑ کر چھت پر جا بیٹھے۔ پھر تو یہ معمول بن گیا۔ گدھ روزانہ رک مائز اور اس کی فیملی کو خوف زدہ کرنے کے لیے یہاں پہنچ جاتے۔ وہ صحن، سیڑھیوں کی ریلنگ اور چھت پر بیٹھ کر کریہہ آوازیں نکالتے۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
مُردار خور پرندوں کے فضلے نے رک مائز کے گھر کا ستیاناس کردیا ہے۔ اس کے علاوہ گِدھوں نے اس کی کار کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ رک کے مطابق اسے نہیں معلوم کہ گھر اور گاڑی کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی پر کتنا خرچا آئے گا۔ رک کا کہنا ہے کہ گدھوں کی آمد سے پہلے انھیں گھر میں سڑے ہوئے جانور کی سی بدبو محسوس ہوتی ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد درجنوں گدھ ان کے گھر پر ' حملہ آور ' ہوجاتے ہیں۔ ان کا پالتو کُتا بھی بھونک بھونک کر انھیں گِدھوں کی آمد سے باخبر کردیتا ہے۔
رک کا کہنا ہے کہ گِدھوں کی یلغار نے انھیں بے حد خوف زدہ کردیا ہے۔ ان کے ڈر سے وہ اپنی بیٹی کو بھی کمرے سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ دو سے ڈھائی فٹ اونچی قامت اور ساڑھے پانچ فٹ چوڑے پَروں والے مُردار خور پرندوں نے حقیقتاً رک مائز کے گھر پر قبضہ کرلیا ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں یہاں اتر جاتے ہیں، کریہہ آوازیں نکال کر اہل خانہ کو خوف زدہ کرتے ہیں، چیزوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اُڑ جاتے ہیں۔
رک نے اس سلسلے میں محکمہ قدرتی وسائل سے بھی رابطہ کیا۔ محکمے کے اہل کاروں نے رک کے گھر اور اطراف کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اہل کاروں کا کہنا تھا کہ وہ مسئلے کی جڑ تک پہنچ گئے ہیں تاہم انھوں نے اس بارے میں کوئی تفصیلات بیان نہیں کیں۔ رک کے خیال میں اس کے گھر کے قرب و جوار میں کہیں کوئی بڑا مُردہ جانور موجود ہے مگر شائد وہ گِدھوں کی پہنچ میں نہیں ہے، اسی لیے وہ انتقاماً اس کے گھر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
تاہم تلاش بسیار کے باوجود رک کو اپنے گھر کے آس پاس کسی جانور کی لاش دکھائی نہیں دی۔ رک کے مطابق وہ ان پرندوں کو بندوق کا نشانہ بناسکتا ہے مگر وہ ایسا کرنا نہیں چاہتا۔ محکمہ قدرتی وسائل کے اہل کاروں نے رک کو امید دلائی ہے کہ جلد ہی اسے گِدھوں سے نجات مل جائے گی۔