مودی کی بیان بازی سے یواے ای میں سیریزکولاحق خدشات بڑھ گئے
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاک بھارت سیاسی کشیدگی کا نزلہ کرکٹ پر گرنے کا امکان
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بیان بازی یو اے ای میں سیریز کو لاحق خدشات میں اضافہ کرگئی، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی پاک بھارت سیاسی کشیدگی کا نزلہ کرکٹ پر گرنے کا امکان پیدا ہوگیا،پڑوسی ملک کی حکومت باہمی مقابلوں کی اجازت دینے سے گریز کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق سابق سیکریٹری خارجہ شہریار خان مئی کے دوسرے ہفتے میں چیئرمین پی سی بی کی حیثیت سے بھارت گئے تو رواں سال دسمبر میں یو اے ای میں باہمی سیریز کی میزبانی کیلیے خاصے پُر امید تھے، بی سی سی حکام سے ملاقاتوں میں انھیں امید کی کرن نظر آئی، وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کرکٹ ڈپلومیسی کو تعلقات میں بہتری کا اچھا ذریعہ قرار دے دیا،شہریار خان کی وطن واپسی کے بعد پڑوسی ملک کے سابق کرکٹرز اور بورڈ عہدیداروں نے متضاد بیانات سے ارمانوں پر پانی پھیرنا شروع کردیا۔
پی سی بی کے میڈیا رائٹس جس چینل کے پاس ہیں اسے متنازع بنانے کی کوشش بھی ہوئی،اس مہم کو تیز بنانے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اہم کردار ادا کیا،انھوں نے بنگلہ دیش میں کھل کر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الزامات کی بارش کردی، جواب میں پاکستان کی جانب سے بھی شدید رد عمل سامنے آیا، اس صورتحال میں پہلے سے ہی خدشات کا شکار پاک بھارت سیریز کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔
بی سی سی آئی کو فیوچر ٹور پلان پر عمل درآمد کیلیے تیار کرنے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے، اسی لیے چیئرمین پی سی بی بھارت کے یو اے ای نہ آنے پر پلان ''بی''کی بات بھی کرچکے ہیں۔ قبل ازیں خاصے پُرجوش نظر آنے والے بورڈ حکام بھی اب پاک بھارت سیریز کے حوالے سے مایوس ہیں،ایک عہدیدار نے کہا کہ فیصلہ حکومتوں کے ہاتھ میں ہے، فی الحال اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
تفصیلات کے مطابق سابق سیکریٹری خارجہ شہریار خان مئی کے دوسرے ہفتے میں چیئرمین پی سی بی کی حیثیت سے بھارت گئے تو رواں سال دسمبر میں یو اے ای میں باہمی سیریز کی میزبانی کیلیے خاصے پُر امید تھے، بی سی سی حکام سے ملاقاتوں میں انھیں امید کی کرن نظر آئی، وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کرکٹ ڈپلومیسی کو تعلقات میں بہتری کا اچھا ذریعہ قرار دے دیا،شہریار خان کی وطن واپسی کے بعد پڑوسی ملک کے سابق کرکٹرز اور بورڈ عہدیداروں نے متضاد بیانات سے ارمانوں پر پانی پھیرنا شروع کردیا۔
پی سی بی کے میڈیا رائٹس جس چینل کے پاس ہیں اسے متنازع بنانے کی کوشش بھی ہوئی،اس مہم کو تیز بنانے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اہم کردار ادا کیا،انھوں نے بنگلہ دیش میں کھل کر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الزامات کی بارش کردی، جواب میں پاکستان کی جانب سے بھی شدید رد عمل سامنے آیا، اس صورتحال میں پہلے سے ہی خدشات کا شکار پاک بھارت سیریز کی امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔
بی سی سی آئی کو فیوچر ٹور پلان پر عمل درآمد کیلیے تیار کرنے کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے، اسی لیے چیئرمین پی سی بی بھارت کے یو اے ای نہ آنے پر پلان ''بی''کی بات بھی کرچکے ہیں۔ قبل ازیں خاصے پُرجوش نظر آنے والے بورڈ حکام بھی اب پاک بھارت سیریز کے حوالے سے مایوس ہیں،ایک عہدیدار نے کہا کہ فیصلہ حکومتوں کے ہاتھ میں ہے، فی الحال اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔