بھارتی اعترافات کا عالمی برادری نوٹس لے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا بدترین دشمن ہے


Editorial June 11, 2015
پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف عسکری کارروائیاں اورقربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔فوٹو : اے پی پی

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر جلد عملدرآمد کرائے۔ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات انتہائی مایوس کن ہیں۔ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا سیکیورٹی کونسل کا فرض ہے۔ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کے دوران انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ خطے کے حالات معمول پر لانے کے لیے کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات ہماری اولین ترجیح ہے۔

وزیراعظم نے ان معروضات کے ساتھ یہ توجہ طلب شکوہ بھی بروقت کیا ہے کہ بھارت نے اب تک ہونے والے مذاکرات کے اقدام کا مثبت جواب نہیں دیا ، بھارت کی طرف سے جو جواب مودی نے بنگلہ دیش کے حالیہ دورے میں دیا وہ افسوس ناک حد تک عاقبت نااندیشی کی مثال اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی روح کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، یہ مودی کی کھلی دریدہ دہنی ہے ، مزیدبرآں پاکستان کے دفتر خارجہ کا فوری رد عمل صائب ہے کہ نریندر مودی کا 71ء کی مشرقی پاکستان کی جنگ میں مداخلت کا اعتراف اور اس کے منفی کردار کا فخریہ تذکرہ قابل افسوس ہے۔

ان کے اعترافات کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ دریں اثنا اراکین قومی اسمبلی نے بھارتی وزیر اعظم کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان توڑنے میں بھارت نے کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اب نریندرمودی نے اقبال جرم بھی کر لیا،اس معاملہ کو پاکستان حکومت اقوام متحدہ اور عالمی برادری میں اٹھائے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ مسلمانوں کا بدترین دشمن ہے اور کل کی طرح آج بھی مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ان کے خون سے ہاتھ رنگنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے مکتی باہنی کے شانہ بشانہ لڑنے کے بھارتی وزیراعظم کے بیان پر سخت تشویش ظاہر کی اور مطالبہ کیا ہے کہ مشیر خارجہ ایوان کو اس سے آگاہ کریں جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ اس پر متفقہ قرارداد منظور کرے۔

دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہمسایہ ملکوں سے پر امن تعلقات اور اچھی ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے ۔ مگر بھارتیوں کو شاید اس حقیقت پر یقین نہیں کہ تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے۔ چنانچہ بھارتی وزیراعظم نے مشرقی پاکستان کی جنگ میں مداخلت سے متعلق غیر ذمے دارانہ بیان دے کر واقعتاً دو برادر ملکوں کے درمیان نفاق ڈالنے کی کوشش کی ہے جو بہر طور ناکام ثابت ہوگی۔ ادھر بھارتی ننگی جارحیت کا مظاہرہ بھارتی ملٹری آپریشن کی شکل میں کیا گیا ۔

جس میں بھارتی طیاروں نے میانمار کی سرحد کے کئی کلومیٹر اندر گھس کر 20 افراد کو ہلاک کردیا جب کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ مارے جانے والے منی پور میں18 فوجیوں کے قتل میں ملوث تھے۔ انڈین ایکسپریس نے اس مداخلت کا بھی بھانڈا پھوڑا ہے کہ بھارت خفیہ ڈپلومیسی کے تحت برما کی مسلح افواج سے اشتراک کے لیے1988ء سے مصروف تھا جب کہ عالمی برادری کی جانب سے برما کی فوج برمی عوام ، بدھ بھکشوؤں اور مسلمانوں پر بہیمانہ ظلم وستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جرم میں معتوب تھی اور اس پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔جب کہ بھارت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز میجر جنرل رنبیر سنگھ نے ہٹ دھرمی کے ساتھ بڑھک ماری ہے کہ یہ آپریشن پڑوسی ملکوں کو ایک ''پیغام '' ہے۔

لیکن بھارتی جارحانہ عزائم اور شر انگیزیوں کے باوجود نواز شریف نے عالمی برادری کو مثبت پیغام دیا کہ پاکستان امن مشن میں اقوام متحدہ کا بڑا شراکت دارہے،ہم دہشتگردی کے خلاف 20 نکاتی قومی ایکشن پلان پرعمل پیرا ہیں اور پرامن ہمسائیگی ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔ اس صورتحال سے قطع نظر نواز شریف اور تاجکستان کے صدرامام علی رحمانوف کے درمیان ملاقات میں دونوں ملکوں کا بجلی کے منصوبے ''کاسا 1000'' کی جلد تکمیل، سہ فریقی ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے اورمشترکہ وزارتی کمیشن کے سالانہ 2اجلاسوں کے انعقاد اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پراتفاق خوش آیند ہے ۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نے کہا کہ سماجی و معاشی ترقی کے لیے دہشتگردی ، انتہاپسندی اور منشیات کی اسمگلنگ کا خاتمہ اہم ہے۔ تاجکستان گوادر اورکراچی کی بندرگاہوں تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ صدر امام علی رحمانوف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کے نئے باب کاآغاز ہوا ہے ۔ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف عسکری کارروائیاں اورقربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ قبل ازیں ''واٹرفارلائف''کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ موجودہ اورآیندہ نسلوں کے خوشحال اورپائیدارمستقبل کے لیے پانی کا تحفظ ایک بنیادی ضرورت ہے۔ 2025ء تک دنیاکی دو تہائی آبادی کو پانی کی قلت کاسامناکرنا پڑ سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں