بجٹ عوام دوست نہیں اپوزیشن کے اعتراضات

جب تک عام آدمی کو ریلیف نہیں دیا جائے گا اس وقت تک بجٹ اعدادوشمار کے گورکھ دھندے کے سوا کچھ نہیں


Editorial June 11, 2015
حکومت صرف ایک بات پر غور کرے ، اگر جمہوریت کے ثمرات عوام کو نہیں ملیں گے تو پھر ایسی جمہوریت کا کیا کرنا؟ فوٹو : فائل

اس وقت ہاٹ کیک بجٹ ہے ، جس پر منفی ومثبت تبصرے عوام کر رہے ہیں،کیونکہ بجٹ سے براہ راست جو طبقہ متاثر ہوتا ہے وہ عوام ہی کا ہے، جب کہ قومی اسمبلی میں اس پر بحث بھی جاری ہے، حکومت نے بجٹ پیش کردیا اور اسے عوام دوست بھی قرار دے دیا لیکن سرکاری ملازمین کی متعدد تنظیمیں تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، ریلوے ورکرز نے تو ریل کا پہیہ جام کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے بجٹ کومستردکرتے ہوئے اس میں متعدد ترامیم وتجاویز پیش کیں ۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بجٹ بحث کاآغازکرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وفاقی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں25فیصد جب کہ پولیس ملازمین کی تنخواہوں میں100فیصد اضافہ کیا جائے، انھوں نے کہاکہ ن لیگ نے اپنے منشورکے مطابق6ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے، تعلیم اور صحت کا بجٹ بڑھانے کے وعدے پورے نہیں کیے۔

اپوزیشن لیڈرکی باتوں میں وزن ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں قلیل اضافہ روزافزوں مہنگائی کے دور میں انتہائی کم ہے جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی بہت کم اضافہ کیا گیا ہے، جوکہ سفاکانہ فعل ہی سمجھا جاسکتا ہے ۔ حکومت دوسال پورے کرچکی ہے، لیکن عوام کو تاحال ریلیف نہیں ملا ہے ۔ کراچی میں لاکھوں لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی اور آئے روز کی سی این جی کی بندش کے باعث تو رل گئے ہیں اور دھکے کھاتے پھررہے ہیں۔

روزگارکے دروازے بھی عوام پر بند ہیں، ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ روایتی، مراعات یافتہ طبقے کا غریب دشمن بجٹ ہے، بجٹ کے تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے کھانے پینے کی چیزوں میں کسی طورکمی نہیں کی گئی۔تحریک انصاف کے اسد عمر نے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وزیراعظم اوران کے مشیروں کے لیے مہنگی گاڑیاںخریدنے جا رہی ہے جو کہ غریب عوام کے ساتھ بڑی زیادتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے کھل کر عوامی جذبات کی ترجمانی کی ہے جب تک عام آدمی کو ریلیف نہیں دیا جائے گا اس وقت تک بجٹ اعدادوشمار کے گورکھ دھندے کے سوا کچھ نہیں ، امن وامان ، لوڈشیڈنگ، سڑکوں کی صورتحال ، سی این جی اور سوئی گیس کی عدم فراہمی ، کراچی میں پانی کی کمی کا سنگین مسئلہ ،ملک بھر میں لاکھوں بے روزگاروں، جب کہ وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج۔ حکومت صرف ایک بات پر غور کرے ، اگر جمہوریت کے ثمرات عوام کو نہیں ملیں گے تو پھر ایسی جمہوریت کا کیا کرنا؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں