القاعدہ توختم ہوچکی مگرطالبان نے پھرسراٹھالیاامریکی میڈیا

ملالہ پرحملہ بزدلانہ کارروائی ہے،امریکی فوج طالبان کوروک سکتی ہے،اخبارڈیلس مارننگ نیوز


Express Desk October 14, 2012
ملالہ اوباما کواپناآئیڈیل سمجھتی تھی،حملے سے ثابت ہوگیا طالبان اب بھی امریکاسے نفرت کرتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی میڈیا نے ملالہ یوسف ز ئی پر حملے کو بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ تو ختم ہو چکی ہے مگر طالبان نے پھر سر اٹھا لیا ہے۔

امریکی افواج طالبان کو روک سکتی ہیں، ملالہ اوباما کواپناآئیڈیل سمجھتی تھی،حملے سے ثابت ہوگیا طالبان اب بھی امریکاسے نفرت کرتے ہیں۔امریکی اخبارڈیلس مارننگ نیوزنے اپنے اداریے میں لکھاکہ حملے سے اس سنگین خطرے کی یادتازہ ہوجاتی ہے جسے اسلامی پاکبازی کالبادہ پہنایاگیاہے اورجس کیخلاف عالمی سطح پرجنگ جاری ہے۔

اخبارکے مطابق لڑکی کا قصورصرف یہ تھاکہ اس نے تعلیم نسواںکے حق میں آوازبلندکی تھی اورطالبان کی دھمکیوںکو دھتکاردیا تھااس لیے اسے نشانہ بنایاگیا۔اخبارکہتاہے کہ طالبان نے 2001میں امریکی حملے سے قبل پڑوسی افغانستان میں موسیقی اورٹیلیوژن کو ممنوع قرار دیاتھا اورعورتوں کیلیے برقع پہننالازمی کردیاگیاتھا،وہ کام نہیں کر سکتی تھیں اوراسکول نہیں جا سکتی تھیں،گیارہ سال قبل جنگ شروع کرنے کے بعد امریکی فوج نے طالبان کاصفایا کرنے کے بعدالقاعدہ کی طرف توجہ دی،القاعدہ اب تقریباًختم ہوچکی تاہم طالبان نے پھرسر اٹھایاہے جس کی وجہ سے افغانستان میں ہلاک ا ورزخمی ہونے والے امریکی فوجیوںکی تعدادبڑھ گئی اوربہت سے امریکی یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ وہ کیوں اب تک افغانستان میں الجھے ہوئے ہیں۔

امریکی اخبارنیوز ڈے نے ''ملالہ یوسف زئی کی حمایت میں آوازبلند کریں''کے عنوان سے لکھے گئے اداریے میں کہاکہ وہ یہ سمجھنے سے قاصرہے کہ ایک 14 سالہ لڑکی کو محض اس لیے گولی کانشانہ بنایاگیاکہ اسے تعلیم کاجنون تھا،علم کے ساتھ اس کی دیوانہ واروابستگی نے اسے متعددعالمی انعامات دلوائے اوراس پر کئی دستاویزی فلمیں بنیںاوراسی بات نے عورتوں سے حقارت کرنے والے طالبان کواسے قتل کرنے کی کوشش پر اکسایا،ملالہ پرحملے سے بے شمار لوگوں کو دلی صدمہ ہوا ہے ان میں امریکاکی ایک سابق خاتون اول لارابش شامل ہیں،جنھوں نے اس کا اظہارواشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں کیاہے،وہ کہتی ہیںکہ ملالہ کی مثال ہمارے لیے سبق آموزہے اوراسکی زندگی پاکستا ن اوراس پورے خطے کے روشن مستقبل کی بشارت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔