تحریک انصاف کے حلقوں میں 40 سے 98 فیصد تک فارم 15غائب

این اے 10مردان کے 95.4 اور این اے 11مردان کے 98.4 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے فارم 15غائب ہیں

الیکشن کمیشن نے ملک بھرکے قومی اسمبلی کے حلقوں کے فارم14،16 اور 17 کی مکمل تفصیل جوڈیشل کمیشن میں جمع کرادی فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
تحریک انصاف کے ایم این ایز کے حلقوں میں40سے 98فیصد تک فارم 15 غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے،خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے صرف 2حلقوں این اے 13صوابی اوراین اے 15کرک جبکہ اسلام آباد سے این اے 48 کے100 فیصد فارم 15ووٹوں کے تھیلوں میں پائے گئے۔

سیشن ججزکی طرف سے جوڈیشل کمیشن کوبھیجی گئی نامکمل تفصیلات کے مطابق این اے 10مردان کے 95.4 اور این اے 11مردان کے 98.4 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے فارم 15غائب ہیں۔ جن حلقوں سے تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب ہوئے ان میں این اے 5 نوشہرہ کے 236 پولنگ اسٹیشنز میں سے 106کے فارم 15 موجود جبکہ 129 کے غائب ہیں، اس حلقے میں فارم 15 کی عدم موجودگی کی شرح 55.01 فیصد ہے، این اے 6 نوشہرہ کے صرف 3پولنگ اسٹیشنز کے فارم 15غائب ہیں جبکہ اس حلقے میں پولنگ اسٹیشنز کی تعداد207 ہے۔

این اے 10کے 263پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 12کے فارم 15موجود پائے گئے ہیں جبکہ این اے 11کے 251پولنگ اسٹیشنز میں سے 4 کے فارم 15 موجود ہیں۔ این اے 16ہنگو کے 159پولنگ اسٹیشنز میں سے 60،این اے 25ڈی آئی خان کے 308میں سے 216، این اے 27لکی مروت کے 254میں سے 59،این اے 29سوات کے 321میں سے 162،این اے 30سوات دو کے 296میں سے 215اور این اے 35مالاکنڈ کے 265میں سے 95پولنگ اسٹیشنز کے فارم 15 غائب ہیں۔

الیکشن کمیشن نے ملک بھرکے قومی اسمبلی کے حلقوں کے فارم14،16 اور 17 کی مکمل تفصیل جوڈیشل کمیشن میں جمع کرادی جبکہ فارم 15اور صوبائی اسمبلیوں کی مکمل تفصیلات آج فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کمیشن نے پیر کو گواہوں پر جرح مکمل کرنے اورمنگل سے بحث شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ مزید کسی گواہ کو بلانے کا فیصلہ پہلے سے قلمبند کیے گئے بیانات اور دستیاب مواد کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کسی گواہ کی ضرورت ہے یا نہیں۔


گزشتہ روزپنجاب سے قومی اسمبلی کے5 اور صوبائی اسمبلی کے2 حلقوں کے ریٹرننگ افسران سے جرح کی گئی، افسروں نے جانبداری کے الزامات مسترد کردیے اور بتایا کہ حتمی نتائج مرتب کرنے سے پہلے تمام امیدواروں کو نوٹس جاری کیے گئے اور یہ نوٹس وصول بھی ہوئے تھے ،انکوائری کمیشن نے جماعت اسلامی کے عارف سلطان، محمد حسین محنتی اورہارون الرشید جبکہ مہاجر قومی موومنٹ کے آفتاب حسن کے بیانات قلمبند کیے،انھوں نے متحدہ قومی مومنٹ پرکراچی میں منظم دھاندلی کا الزام لگایا جبکہ سابق الیکشن کمشنر سندھ ایس ایم طارق قادری کا بیان بھی ریکارڈ کرایاگیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان راجا نے انکوائری کمیشن کوبتایا کہ قومی اسمبلی کے حلقوں کے 69ہزار 800 فارم 14،16اور17 میں سے صرف چند سو ہی غائب ہیں جبکہ فارم15 کی مکمل تفصیلات سیشن ججزسے نہیں ملی ہیں، ایک صوبے کی طرف سے رسپانس نہ ملنے پر سیکریٹری کمیشن کے دفتر سے ہدایات جاری کی گئیں، مکمل تفصیلات آج دے دی جائیں گی،کچھ حلقوں کے فارم 15کی نقول الیکشن کمیشن کے ریکارڈمیں بھی ہوں گی، اگر کسی حلقے کے پولنگ اسٹیشنز کے فارم غائب ہیں تو الیکشن کمیشن اپنے ریکارٖڈ سے فراہم کر سکتا ہے تاہم انکوائری کمیشن نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔

حفیظ پیرزادہ نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس فارم 14 کہاں سے آئے، یہ توتھیلوں میں سیل ہوجاتے ہیںاور تمام تھیلے مال خانوں میںہیں، سلمان راجہ نے کہا کہ ریٹرننگ افسران نقول اپنے پاس رکھتے ہیں۔حفیظ پیرزادہ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے بغیر کسی اطلاع متفرق درخواستیں جمع کرنے پربھی اعتراض کیا اورکہا کہ تحریک انصاف نے تمام شواہد دیدیے، اگر ووٹ کا تقدس پامال ہوا ہے تو ان شواہد اور ریکارڈ کو دیکھنے کے بعد نتیجہ اخذ کرنا انکوائری کمیشن کا کام ہے وہ ریٹرننگ افسران کو بلانے کے حق میں نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فارم 15کی تفصیلات آرہی ہیں ،ساری تفصیلات ملنے کے بعد وکلا اس کا جائزہ لیں اوربتائیں اس کا کیا اثر ہوسکتا ہے۔

تمام وکلا اپنے دلائل کے چیدہ نکات تحریری طور پر پیش کریں، جن گواہوں نے بیانات دیے ہیں انکا دو روز میں جائزہ لیا جائے گا، آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں فارم 15کے ریکارڈکاجائزہ لے لیں، ضرورت پڑی توخود بھی کسی گواہ کوجرح کے لیے طلب کریں گے، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کوبھی دوبارہ بلاسکتے ہیں،کمیشن اپنے دائرہ کارسے باہرنہیں جاسکتا، آرڈیننس میں دیے گئے 3 نکات کے مطابق ہی سفارشات دی جائیں گی، الیکشن کمیشن کے وکیل سلمان اکرم نے بتایا کہ 60سے 80فیصد حلقوں سے فارم 15وصول کرلیے، آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انفرادی حلقوں کے نتائج دیکھنا ہمارے دائرہ کارمیں نہیں آتا،اس کا جائزہ نہیں لے سکتے ۔ متحدہ قومی موومنٹ گزشتہ روز بھی اپنے دفاع میں پیش نہیں ہوئی۔ پیر کو بی این پی مینگل کے گواہوں پرجرح ہوگی۔
Load Next Story