کراچی پانی بحران کا ملک گیر خدشہ
پاکستان میں پانی کی قلت سے پیدا شدہ صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے ملکی معیشت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے
FAISALABAD:
بین الاقومی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے اپنی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث پاکستان میں پانی کی قلت سے پیدا شدہ صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے ملکی معیشت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ آبادی میں اضافے سے پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
اس انتباہ کا ادراک بہرحال ہر صوبے کو کرنا چاہیے تاہم اندرون سندھ اور خاص طور پر کراچی کے دو کروڑ کی آبادی والے شہر کو پانی کے بحران سے بچانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے عظیم تر کراچی آب رسانی منصوبے ''کے4-'' پر کام شروع کردیا ہے۔ ان کا یہ گلہ لائق توجہ ہے کہ وفاقی حکومت پیسے دے یا نہ دے منصوبہ مکمل کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کراچی میں قلت آب کے ساتھ ساتھ بجلی ، سی این جی اور گیس کی معطلی یا ناغہ سے شہری نالاں ہیں۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، اس حوالہ سے کے4-'' منصوبہ کا پہلا فیز اہم پیش رفت ہے جس پر 25.5 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا وفاق کے بجٹ سے بہت مایوسی ہوئی۔ وزیر اعظم نواز شریف تعاون کرتے رہتے ہیں لیکن جہاں تک پیسے دینے کا تعلق ہوتا ہے تو ہمیں کچھ نہیں ملتا، گذشتہ سال (پی ایس ڈی پی کے525 ارب روپے میں سے ہمیں صرف 22 ارب ملے ۔
ادھر گیس کا تعطل چھوٹی صنعتوں ، کاروباری اداروں جب کہ بڑے صنعتی سیکٹر اور صارفین کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ قومی معیشت کی ترقی کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے پانی ، بجلی اور گیس کی بلا روک ٹوک سپلائی ناگزیر ہے ، چنانچہ ان ہی مسائل کے حل کے لیے گزشتہ روز صوبہ کی7صنعتی تنظیموں کے وفد نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ملاقات کی اور وفاقی حکومت کے گیس کی لوڈ شیڈنگ کے فیصلے پر احتجاج کیا، وفد کا موقف تھا کہ سندھ ملک کی گیس کی مجموعی پیداوار کا 73فیصد پیدا کرتا ہے اس لیے یہ اس کا آئینی حق ہے کہ اس کی ضروریات کو اولیت دی جائے۔
ادھر وزیراعلیٰ نے وفاقی سیکریٹری پٹرولیم اور ایم ڈی سوئی سدرن سے رابطہ کر کے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے صنعتی علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ لہٰذا امید کی جانی چاہیے کہ پانی اور گیس کی فراہمی کی حکمت عملی پر بجٹ کے معاشی اہداف کی روشنی میں موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور وفاق سندھ حکومت کی جائز شکایت کا جلد ازالہ کریگا۔
بین الاقومی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)نے اپنی ایک رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث پاکستان میں پانی کی قلت سے پیدا شدہ صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے جس سے ملکی معیشت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے جب کہ آبادی میں اضافے سے پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
اس انتباہ کا ادراک بہرحال ہر صوبے کو کرنا چاہیے تاہم اندرون سندھ اور خاص طور پر کراچی کے دو کروڑ کی آبادی والے شہر کو پانی کے بحران سے بچانے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے عظیم تر کراچی آب رسانی منصوبے ''کے4-'' پر کام شروع کردیا ہے۔ ان کا یہ گلہ لائق توجہ ہے کہ وفاقی حکومت پیسے دے یا نہ دے منصوبہ مکمل کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کراچی میں قلت آب کے ساتھ ساتھ بجلی ، سی این جی اور گیس کی معطلی یا ناغہ سے شہری نالاں ہیں۔ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، اس حوالہ سے کے4-'' منصوبہ کا پہلا فیز اہم پیش رفت ہے جس پر 25.5 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا وفاق کے بجٹ سے بہت مایوسی ہوئی۔ وزیر اعظم نواز شریف تعاون کرتے رہتے ہیں لیکن جہاں تک پیسے دینے کا تعلق ہوتا ہے تو ہمیں کچھ نہیں ملتا، گذشتہ سال (پی ایس ڈی پی کے525 ارب روپے میں سے ہمیں صرف 22 ارب ملے ۔
ادھر گیس کا تعطل چھوٹی صنعتوں ، کاروباری اداروں جب کہ بڑے صنعتی سیکٹر اور صارفین کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ قومی معیشت کی ترقی کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے پانی ، بجلی اور گیس کی بلا روک ٹوک سپلائی ناگزیر ہے ، چنانچہ ان ہی مسائل کے حل کے لیے گزشتہ روز صوبہ کی7صنعتی تنظیموں کے وفد نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ملاقات کی اور وفاقی حکومت کے گیس کی لوڈ شیڈنگ کے فیصلے پر احتجاج کیا، وفد کا موقف تھا کہ سندھ ملک کی گیس کی مجموعی پیداوار کا 73فیصد پیدا کرتا ہے اس لیے یہ اس کا آئینی حق ہے کہ اس کی ضروریات کو اولیت دی جائے۔
ادھر وزیراعلیٰ نے وفاقی سیکریٹری پٹرولیم اور ایم ڈی سوئی سدرن سے رابطہ کر کے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے صنعتی علاقوں میں گیس کی لوڈ شیڈنگ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ لہٰذا امید کی جانی چاہیے کہ پانی اور گیس کی فراہمی کی حکمت عملی پر بجٹ کے معاشی اہداف کی روشنی میں موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور وفاق سندھ حکومت کی جائز شکایت کا جلد ازالہ کریگا۔