پاک بھارت نئے ویزا معاہدے پرایک ماہ بعد بھی عمل نہ ہوسکا
دونوں ملکوں کی طرف سے تیاری مکمل ہے تاہم نوٹیفکیشن کے ٹائم فریم پر اتفاق نہیں ہورہا
پاک بھارت ویزا معاہدے کو ایک ماہ گزرنے کے باوجود نئے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہوا نہ نوٹیفکیشن۔
اسلام آباد سے چنائے تک پروازیں شروع کرنے پر بھی کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جاسکا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے دورۂ اسلام آباد کے موقع پر 8ستمبر کو نئے ویزا معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے عملدرآمد کی تیاریاں مکمل ہیں تاہم دیگر ضروری کارروائی میں وقت لگ رہا ہے۔ بھارتی ذرائع کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں کی جارہی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ابھی تک معاہدے پر عملدرآمد کے نوٹیفکیشن کے ٹائم فریم پر اتفاق نہیں کیا جس پر دونوں ملک سفارتی ذرائع سے رابطے میں ہیں۔۔نئے ویزا معاہدہ کے تحت جن ''کیٹیگریز'' کے تحت ویزا سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ان میں سفارتی ویزا، غیر سفارتکاری ویزا، سرکاری ویزا، وزیٹر ویزا، ٹرانزٹ ویزا،گروپ ٹورازم ویزا، بزنس ویزا، زیاراتی ویزا، آن ارائیول ویزا، چیک پوسٹس، رجسٹریشن، سیمین، فیس اور ویزا کی تصدیقی مدت شامل ہیں۔
''وزیٹر ویزا'' کے تحت اب 3کے بجائے 5 شہروں میں جانے کی اجازت ہوگی تاہم 3 ماہ سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔ 65 سال سے زائد عمر کے افراد، ایک ملک سے دوسرے کی شہری بیوی یا شوہر یا 12 سال سے کم عمر بچوں جو اپنے والدین کے ساتھ سفر کر رہے ہوں گے کے لیے دو سال تک کا ملٹی پل ویزا جاری کیا جائے گا جو 5 شہروں کے لیے ہوگا۔ '' گروپ ٹورسٹ ویزا'' 10 سے لے کر 50 افراد تک کے گروپوں کو جاری کیا جائے گا۔
گروپ ٹورسٹ ویزا کی سہولت طلباء کو بھی ہوگی تاہم یہ سیاحتی ویزا تصور ہوگا نہ کہ تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے ہوگا۔ '' بزنس ویزا'' کے شعبے میں نئے ویزا معاہدہ میں اس کی دو ذیلی کیٹگریز بنائی گئی ہیں، کیٹگری ایک میں ایسے کاروباری پاکستانی5 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن یا 30 لاکھ روپے سالانہ ٹرن اوور رکھنے والوں کو ایک سال کا ویزا دیا جائیگا جنھیں 4 انٹریز کی اجازت ہوگی، دوسری کیٹیگری کے تحت ایسی کاروباری شخصیات جن کی کم از کم آمدن 50 لاکھ روپے سالانہ یا کاروباری حجم سالانہ 3 کروڑ روپے یا اس کے مساوی ہوگا انھیں ایک سال کا بزنس ویزا دیا جائے گا جو 10 مقامات کے لیے ہوگا اور یہ پولیس رپورٹنگ سے مثتسنیٰ ہوگا۔
انھیں ایک وقت میں ایک ماہ سے زائد قیام کی اجازت نہ ہوگی اور بزنس ویزا کے اجراء میں زیادہ سے زیادہ 5 ہفتوں کا وقت لیا جاسکے گا۔ ''زیارتی ویزا'' کیٹگری کے تحت دونوں ممالک کے درمیان 1974ئکے پروٹوکول کے مطابق مذہبی درگاہوں پر جانے کے خواہشمند زائرین کے لیے ہوگا جس کے لیے 45 دن پہلے درخواست دینا ہوگی۔ ویزا سفر کی تاریخ سے 10 دن پہلے جاری کیا جائے گا، ایسے ویزا سنگل انٹری ہوں گے اور یہ صرف 15 دن کے لیے ہوں گے جس میں توسیع نہیں ہوگی۔ نئے معاہدے کے تحت اب65 سال سے زائد عمر کے افراد کو اٹاری، واہگہ بارڈر چیک پوسٹ پر 45 دن کا ویزا جاری کردیا جائے گا تاہم اس ویزے میں توسیع یا تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسلام آباد سے چنائے تک پروازیں شروع کرنے پر بھی کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا جاسکا۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے دورۂ اسلام آباد کے موقع پر 8ستمبر کو نئے ویزا معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرف سے عملدرآمد کی تیاریاں مکمل ہیں تاہم دیگر ضروری کارروائی میں وقت لگ رہا ہے۔ بھارتی ذرائع کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کوئی تاخیر نہیں کی جارہی۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ابھی تک معاہدے پر عملدرآمد کے نوٹیفکیشن کے ٹائم فریم پر اتفاق نہیں کیا جس پر دونوں ملک سفارتی ذرائع سے رابطے میں ہیں۔۔نئے ویزا معاہدہ کے تحت جن ''کیٹیگریز'' کے تحت ویزا سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ان میں سفارتی ویزا، غیر سفارتکاری ویزا، سرکاری ویزا، وزیٹر ویزا، ٹرانزٹ ویزا،گروپ ٹورازم ویزا، بزنس ویزا، زیاراتی ویزا، آن ارائیول ویزا، چیک پوسٹس، رجسٹریشن، سیمین، فیس اور ویزا کی تصدیقی مدت شامل ہیں۔
''وزیٹر ویزا'' کے تحت اب 3کے بجائے 5 شہروں میں جانے کی اجازت ہوگی تاہم 3 ماہ سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔ 65 سال سے زائد عمر کے افراد، ایک ملک سے دوسرے کی شہری بیوی یا شوہر یا 12 سال سے کم عمر بچوں جو اپنے والدین کے ساتھ سفر کر رہے ہوں گے کے لیے دو سال تک کا ملٹی پل ویزا جاری کیا جائے گا جو 5 شہروں کے لیے ہوگا۔ '' گروپ ٹورسٹ ویزا'' 10 سے لے کر 50 افراد تک کے گروپوں کو جاری کیا جائے گا۔
گروپ ٹورسٹ ویزا کی سہولت طلباء کو بھی ہوگی تاہم یہ سیاحتی ویزا تصور ہوگا نہ کہ تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے ہوگا۔ '' بزنس ویزا'' کے شعبے میں نئے ویزا معاہدہ میں اس کی دو ذیلی کیٹگریز بنائی گئی ہیں، کیٹگری ایک میں ایسے کاروباری پاکستانی5 لاکھ روپے کی سالانہ آمدن یا 30 لاکھ روپے سالانہ ٹرن اوور رکھنے والوں کو ایک سال کا ویزا دیا جائیگا جنھیں 4 انٹریز کی اجازت ہوگی، دوسری کیٹیگری کے تحت ایسی کاروباری شخصیات جن کی کم از کم آمدن 50 لاکھ روپے سالانہ یا کاروباری حجم سالانہ 3 کروڑ روپے یا اس کے مساوی ہوگا انھیں ایک سال کا بزنس ویزا دیا جائے گا جو 10 مقامات کے لیے ہوگا اور یہ پولیس رپورٹنگ سے مثتسنیٰ ہوگا۔
انھیں ایک وقت میں ایک ماہ سے زائد قیام کی اجازت نہ ہوگی اور بزنس ویزا کے اجراء میں زیادہ سے زیادہ 5 ہفتوں کا وقت لیا جاسکے گا۔ ''زیارتی ویزا'' کیٹگری کے تحت دونوں ممالک کے درمیان 1974ئکے پروٹوکول کے مطابق مذہبی درگاہوں پر جانے کے خواہشمند زائرین کے لیے ہوگا جس کے لیے 45 دن پہلے درخواست دینا ہوگی۔ ویزا سفر کی تاریخ سے 10 دن پہلے جاری کیا جائے گا، ایسے ویزا سنگل انٹری ہوں گے اور یہ صرف 15 دن کے لیے ہوں گے جس میں توسیع نہیں ہوگی۔ نئے معاہدے کے تحت اب65 سال سے زائد عمر کے افراد کو اٹاری، واہگہ بارڈر چیک پوسٹ پر 45 دن کا ویزا جاری کردیا جائے گا تاہم اس ویزے میں توسیع یا تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔