35 پنکچر کی بات کرنے والوں نے کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں پوری ٹیوب پھاڑدی پرویز رشید

عمران خان میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وہ جوڈیشل کمیشن میں اپنے الزامات کو ثابت کریں، وفاقی وزیر اطلاعات

مقدمہ میڈیا کی بجائے عدالت میں کیوں نہیں لڑتے،وزیراطلاعات، فوٹو:فائل

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہےکہ عام انتخابات میں 35 پنکچر کے الزامات لگانے والے عمران خان نے خیبرپختونخوا کے انتخابات میں پوری ٹیوب ہی پھاڑ دی جب کہ ان میں اتنی اخلاقی جرات بھی نہیں کہ وہ اپنی خواہش پر بننے والے جوڈیشل کمیشن میں الزامات کو ثابت کریں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان میڈیا ٹرائل کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں وہ اپنا مقدمہ میڈیا کی بجائے عدالت میں کیوں نہیں لڑتے، عمران خان روزانہ عوام کو عدالت سے انصاف نہ ملنے کی کہانی سناتے ہیں اور خود عدالت سے مفرور ہوتے ہیں جس پر انہیں جرمانہ بھی کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی 35 پنکچر کی کہانی جھوٹی تھی جو صرف میڈیا پر چلائی جاسکتی اور کنٹینر پر سنائی جاسکتی ہے،عدالت میں ثبوت پیش کرنا پڑتے ہیں اور ہر بات کو ثابت کرنا پڑتا ہے اور عمران خان کے پاس جھوٹ کے سوا کچھ نہیں ہے جب کہ ان میں اتنی جرات بھی نہیں کہ وہ اپنی خواہش پر بننے والے جوڈیشل کمیشن میں حاضر ہوکر اپنے الزامات کو ثابت کریں۔


پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں 35 پنکچر کی بات کرنے والے عمران خان نے کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں پوری ٹیوب ہی پھاڑ دی ہے جب کہ وہ عدالت میں 35 پنکچر کی بات ثابت کرنے کے بجائے اسے اپنا نکتہ نظر بتا رہے ہیں یعنی انہیں جو خواب آتا ہے وہ الزام کی شکل میں انتخابات پر لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پختون قوم نے انارکی کا جو دن بلدیاتی انتخابات پر دیکھا وہ ان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تھا، عمران خان نے بچہ سکا کا بھی ریکارڈ توڑ، انتخابات کے ایک دن میں 20 قتل ہوئے، وہ پورا دن چوری، ڈاکا زنی، دھونس اور دھاندلی کا تھا جس کےبعد لوگوں نے فوری رد عمل کا اظہار کیا اور احتجاج شروع ہوئے جو آج تک جاری ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب عوام کا مینڈیٹ چوری کیا جاتا تو وہ خاموشی سے گھر میں نہیں بیٹھتے اور نہ ہی ایک سال اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ کب ڈی چوک پر کنٹینر سجایا جائے وہ خود ہی سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ پرویزر شید نے کہا کہ 2013 کے انتخابات شفاف اور منصفانہ تھے جس کےبعد لوگ خوشیاں مناتے نظر آئے اور سب نے اطمینان کا اظہار کیا جب کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات احتجاج، مظاہروں اور ہڑتالوں سے بھرے تھے اس لیے غیر منصفانہ انتخابات میں عوام کا رد عمل وہی ہوتا ہے جو بلدیاتی انتخابات میں آیا۔

https://www.dailymotion.com/video/x2tq0ol_pervaiz-rasheed_news
Load Next Story