سندھ میں عربوں کا انتظام حکومت

عرب کے بڑے بڑے عالم اور فاضل سندھ میں آکر رہے اور بسے، جن سے سندھ میں علم و فن کے چشمے جاری ہوئے


Magazine Report June 13, 2015
عربوں نے سندھ میں حیوانوں کی پرورش اور ان کی نسل کو ترقی دینے کی طرف بھی توجہ کی:فوٹو : فائل

عربوں نے سندھ میں اپنی حکومت کے زمانے میں اتنے عمدہ اور بہتر کام انجام دیئے کہ ان کے شاندار کاموں نے سندھ کو بڑی تیزی سے ترقی کی راہ پر ڈال دیا۔

انہوں نے سب سے پہلے سندھ کے لوگوں کو بھائی چارے، مساوات اور اخوت کا سبق دیا۔ ان میں علم کی روشنی پھیلائی اور اسلامی تہذیب و تمدن کے وہ گر بتائے جن سے ملکوں پر خوشحالی، امن اور بلند اخلاقی کے دروازے کھلتے ہیں۔

عربوں نے سندھ کے جن شہروں کو بھی فتح کیا، وہاں کے لوگوں کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔

سندھ کے پہلے فاتح محمد بن قاسم نے اپنے زمانے کے سندھ کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ تم سب کا فرض ہے کہ رعایا اور حکومت کے درمیان اچھے تعلقات پیدا کرو۔ وہ سندھ میں چار سال رہے۔ اس تھوڑے سے زمانے میں بھی انہوں نے عدل و انصاف اور رواداری کی وہ شاندار مثالیں چھوڑ دیں، جن کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی وفات کے بعد سندھ کے لوگ ان سے بے حد محبت کرتے تھے اور ان کے شاندار کاموں کو یاد کرکے روتے تھے۔

عربوں نے اپنی حکومت کے زمانے میں سندھ میں تجارت کو بھی بڑی ترقی دی۔ ان کے زمانے میں سندھ کے جو شہر تجارتی منڈی بنے ان میں میران کوٹ، سیوستان، خضدار، اروڑ، منصورہ اور ملتان مشہور ہیں۔ ان کے زمانے میں تجارتی مال کے دوسرے ملکوں میں جانے اور وہاں سے تجارتی مال کے آنے میں بھی ترقی ہوئی۔

عربوں نے سندھ میں کھیتی باڑی کو بھی بہت ترقی دی جس کی وجہ سے سندھ میں ہر جگہ سرسبزی اور شادابی نظر آتی تھی۔ اس زمانے میں سندھ کے مختلف ضلعوں میں جو چیزیں کثرت سے پیدا ہوتی تھیں ان میں کافور، نیل، بید، ناریل، کھجور، گنا، لیموں، آم، بادام، اخروٹ، گیہوں اور چاول وغیرہ تھے۔

عربوں نے سندھ میں صنعت و حرفت کی ترقی کی طرف بھی توجہ دی تھی۔ منصورہ کے زری دار جوتے اسلامی ملکوں کے بازاروں میں بکتے تھے۔ نرم اور رنگین چمڑہ جو السندیہ کے نام سے مشہور تھا دنیا کی منڈیوں میں پھیل گیا تھا۔

عربوں نے سندھ میں حیوانوں کی پرورش اور ان کی نسل کو ترقی دینے کی طرف بھی توجہ کی۔ گائے، بھینس اور بیل چونکہ زندگی کی ضرورتوں میں کام آتے ہیں، اس لیے انہوں نے ان کی پرورش اور نسل بڑھانے کی طرف خاص طور پر توجہ دی۔

سندھ میں عربوں نے اپنے زمانے میں کچھ شہر بھی آباد کیے تھے۔ ان میں سے کوئی بھی اب موجود نہیں، لیکن سب سے پہلے انہوں نے سندھ میں جو شہر فتح کیا وہ دیبل تھا، دیبل میں انہوں نے ایک گاؤں یا ایک محلہ آباد کیا تھا، جہاں چار ہزار عرب خاندان آباد کیے گئے تھے۔ دوسرا شہر حکم بن عوانہ گورنر سندھ نے 114ھ (732-33ء) میں محفوظہ کے نام سے آباد کیا تھا۔ تیسرا شہر محمد بن قاسم کے بیٹے عمرو نے برہمن آباد سے چھ میل دور آباد کیا تھا، جس کا نام انہوں نے منصورہ رکھا تھا۔ یہ شہر سندھ کا پایہ تخت بھی رہا اور اپنے زمانے کا بڑا بارونق شہر تھا۔

چوتھا شہر عمران برمکی نے 320ھ (835-36ء) آباد کیا تھا اس کا نام بیضار رکھا تھا۔ پانچواں شہر جو عربوں نے سندھ میں 340ھ (854-55ء) میں آباد کیا تھا اس کا نام جندرور تھا۔اس کے علاوہ عربوں نے سندھ کے پرانے شہروں کو ترقی دینے کی بھی بہت کوشش کی، دیبل کو پررونق بنایا۔

اگرچہ عربوں کے زمانے کی کوئی عمارت سندھ میں موجود نہیں۔ لیکن تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ انہوں نے یہاں بعض عمارتیں بھی تعمیر کرائی تھیں۔ محمد بن قاسم نے جب دیبل فتح کیا تو اس شہر میں انہوں نے ایک شاندار مسجد تعمیر کرائی، جس میں دس ہزار آدمی نماز پڑھ سکتے تھے۔

دیبل کے بعد انہوں نے نیرون فتح کیا۔ وہاں بھی انہوں نے ایک عالی شان مسجد تعمیر کرائی۔ اسی طرح الور اور ملتان میں بھی مسجدیں تعمیر کرائیں۔ منصورہ کی جامع مسجد نہایت خوبصورت مسجد تھی، جو جامع مسجد عمثان کے نمونے پر بنائی گئی تھی۔

عربوں نے عوام کی بھلائی کے لیے بھی کام کیے تھے۔ انہوں نے عوام کے آنے جانے کی سہولت کے لیے سکھر کے قریب ایک پل تعمیر کرایا تھا، جس کا نام انہوں نے ''سکرالمید'' رکھا تھا۔ انہوں نے ڈاک اور رسل و رسائل کے انتظام کو بھی بہتر بنایا۔

عربوں نے سندھ میں رہنے بسنے والے ہر مذہب کے لوگوں کو یکساں طور پر مذہبی آزادی دی تھی۔

ان کی رواداری کا اس سے پتا چلتا ہے کہ مشرقی ملکوں کے حاکم اعلیٰ کو جب یہ معلوم ہوا کہ کھیتی باڑی کے لیے بیلوں کا ہونا ضروری ہے اور اس کی کمی ہوتی جارہی ہے تو سرکاری طور پر حکم جاری کیا گیا کہ گائے ذبح نہ کی جائے۔

عرب اس بات کو خوب سمجھ گئے تھے کہ جس قدر فتح کیے ہوئے علاقے کے لوگوں کو خوش رکھا جائے گا، اسی قدر ان کی حکومت کی بنیاد مضبوط ہوگی۔ چنانچہ انہوں نے سندھ کوفتح کرنے کے بعد یہاں کے رہنے بسنے والوں کو خوش رکھنے کی بے حد کوشش کی۔ یہاں کے لوگوں پر بھروسا کرکے ان کو بڑے بڑے عہدے دیئے۔

عربوں کے آنے کے بعد سندھ میں علم کی روشنی بھی خوب پھیلی۔ عرب کے بڑے بڑے عالم اور فاضل سندھ میں آکر رہے اور بسے، جن سے سندھ میں علم و فن کے چشمے جاری ہوئے اور یہاں کے لوگوں نے علم کے حاصل کرنے کی طرف خاص توجہ دی تو نوبت یہاں تک پہنچی کہ سندھ کے رہنے والوں نے اپنے وطن سے باہر جاکر علم اور فن میں کمال حاصل کرنے کی وجہ سے سندھ کے نام کو روشن کردیا۔n

(سندھ کی تاریخی کہانیاں از مولانا اعجاز الحق قدوسی)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں