وزیردفاع منوہرپاریکرکومنہ اور کُھرکی بیماری ہےبھارتی اپوزیشن
مودی کے سینئرساتھی میانمارمیں متنازع فوجی کارروائی پرجارحانہ بیانات دے رہے ہیں، آنندشرما
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہاہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کے سینئرساتھی میانمارمیں متنازع فوجی کارروائی پرجارحانہ بیانات دے رہے ہیں وزیردفاع منوہرپاریکر غیرذمے دارانہ بیانات دینے کی عادت کاشکار ہیں، انھیں منہ کھرکی بیماری ہے جبکہ بھارتی حکومتی جماعت کے ترجمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن پاکستان کی زبان بول رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان بیانات کا یہ تبادلہ نریندرمودی کے ساتھیوں کی جانب سے شمال مشرقی ریاست منی پورکے علیحدگی پسندوں کے خلاف بھارتی فوج کی کارروائی پرتبصروں کے بعدہوا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیاکے مطابق کانگریس کے ترجمان آنندشرما نے وزیردفاع منوہرپاریکر کے تندوتیز بیان کوہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھاکہ وہ غیرذمے دارانہ بیانات دینے کی عادت کاشکار ہیں۔
آنندشرما کایہ بیان وزیردفاع کے ایک روزپہلے کے بیان کے بعد سامنے آیاجوبظاہر ان کی جانب سے پاکستان کے لیے اشارہ تھا۔ کانگریس ترجمان نے کہاکہ سنجیدگی اوربا شعورسوچ کامظاہرہ کیاجانا چاہیے، جارحانہ اور پرغرور دعوے انڈین اسپیشل فورسزکے آپریشنز میں مددگار ثابت نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول کومناسب الفاظ کے ساتھ بولنے اورکام کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کواپنے وزراکو روکنا چاہیے۔ کانگریس کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے نیشنل سیکریٹری سری کانت شرمانے کہاکہ کانگریس لوک سبھا میں انتخابات میں شکست کے بعدسے مایوسی کاشکار ہے۔ وہ ہرچیز پرتنقید اورمنفی خیالات کااظہار کرتی ہے۔
کانگریس کوحقیقت تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی زبان بولنے سے گریز کرنا چاہیے اورقومی مفاداور ملکی سلامتی پربات کرنی چاہیے۔ شرمانے کہا کہ کانگریس کویہ معاملہ سیاسی نہیں بنانا چاہیے اوراپنے 10سالہ دورحکومت کی غلطیوںکو تسلیم کرنا چاہیے۔ اب ملک میں مضبوط قیادت ہے اورماضی کی غلطیوں کونہیں دہرایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان بیانات کا یہ تبادلہ نریندرمودی کے ساتھیوں کی جانب سے شمال مشرقی ریاست منی پورکے علیحدگی پسندوں کے خلاف بھارتی فوج کی کارروائی پرتبصروں کے بعدہوا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیاکے مطابق کانگریس کے ترجمان آنندشرما نے وزیردفاع منوہرپاریکر کے تندوتیز بیان کوہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھاکہ وہ غیرذمے دارانہ بیانات دینے کی عادت کاشکار ہیں۔
آنندشرما کایہ بیان وزیردفاع کے ایک روزپہلے کے بیان کے بعد سامنے آیاجوبظاہر ان کی جانب سے پاکستان کے لیے اشارہ تھا۔ کانگریس ترجمان نے کہاکہ سنجیدگی اوربا شعورسوچ کامظاہرہ کیاجانا چاہیے، جارحانہ اور پرغرور دعوے انڈین اسپیشل فورسزکے آپریشنز میں مددگار ثابت نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے قومی سلامتی کے مشیراجیت دوول کومناسب الفاظ کے ساتھ بولنے اورکام کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کواپنے وزراکو روکنا چاہیے۔ کانگریس کی تنقید پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی کے نیشنل سیکریٹری سری کانت شرمانے کہاکہ کانگریس لوک سبھا میں انتخابات میں شکست کے بعدسے مایوسی کاشکار ہے۔ وہ ہرچیز پرتنقید اورمنفی خیالات کااظہار کرتی ہے۔
کانگریس کوحقیقت تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی زبان بولنے سے گریز کرنا چاہیے اورقومی مفاداور ملکی سلامتی پربات کرنی چاہیے۔ شرمانے کہا کہ کانگریس کویہ معاملہ سیاسی نہیں بنانا چاہیے اوراپنے 10سالہ دورحکومت کی غلطیوںکو تسلیم کرنا چاہیے۔ اب ملک میں مضبوط قیادت ہے اورماضی کی غلطیوں کونہیں دہرایا جائے گا۔