وفاق نے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کی پالیسی تیار کرلی
حکومت کی جانب سے بلوچستان کو ترقی دینے کے25 سے50 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج بھی دیا جائے گا
وفاقی حکومت نے بلوچستان حکومت اور سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کیلیے پالیسی تیار کرلی ہے۔
اہم سیاسی وپارلیمانی رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی آئندہ ماہ سے ناراض بلوچ قیادت سے باضابطہ مذاکرات کرے گی اور انھیں اس بات پر آمادہ کیا جائے گا کہ وہ اپنی ناراضی کو ختم کردیں اور قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔ انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمیٹی پہلے مرحلے میں مختلف بااثر بلوچ رہنماؤں کے توسط سے ناراض رہنماؤں سے رابطہ کرے گی، لاپتہ افراد اور دیگر مسائل کو حل کرنے کیلیے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، جو افراد ریاست کی رٹ کو تسلیم کریں گے ان سے مذاکرات ہوں گے اور ریاست کی رٹ کو تسلیم نہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے بلوچستان کو ترقی دینے کے25 سے50 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج بھی دیا جائے گا۔ اس حوالے سے نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے ایکسپریس کو بتایا کہ بلوچستان کے ناراض رہنماؤں اور قیادت سے بات چیت کیلیے ایک خصوصی پیکیج اور پالیسی تیار کی جارہی ہے اوراس حوالے سے ایک بااختیار کمیٹی آئندہ ماہ مذاکرات شروع کردے گی۔ انھوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلیے وہاں کے لوگوں کو تمام پالیسیوں میں شامل کیا جائے اور ان کو روزگار فراہم کیا جائے۔
اہم سیاسی وپارلیمانی رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی آئندہ ماہ سے ناراض بلوچ قیادت سے باضابطہ مذاکرات کرے گی اور انھیں اس بات پر آمادہ کیا جائے گا کہ وہ اپنی ناراضی کو ختم کردیں اور قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔ انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کمیٹی پہلے مرحلے میں مختلف بااثر بلوچ رہنماؤں کے توسط سے ناراض رہنماؤں سے رابطہ کرے گی، لاپتہ افراد اور دیگر مسائل کو حل کرنے کیلیے جامع حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، جو افراد ریاست کی رٹ کو تسلیم کریں گے ان سے مذاکرات ہوں گے اور ریاست کی رٹ کو تسلیم نہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے بلوچستان کو ترقی دینے کے25 سے50 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج بھی دیا جائے گا۔ اس حوالے سے نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے ایکسپریس کو بتایا کہ بلوچستان کے ناراض رہنماؤں اور قیادت سے بات چیت کیلیے ایک خصوصی پیکیج اور پالیسی تیار کی جارہی ہے اوراس حوالے سے ایک بااختیار کمیٹی آئندہ ماہ مذاکرات شروع کردے گی۔ انھوں نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، بات چیت سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلیے وہاں کے لوگوں کو تمام پالیسیوں میں شامل کیا جائے اور ان کو روزگار فراہم کیا جائے۔