روحِ رمضان

ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اعمال کی قبولیت کے لیے ماہ رمضان سے متعلق احکام کو ضرور جانے اور عمل کرے۔

ہمیں اس قیمتی وقت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادت، قرآن مجید کی تلاوت، اور ذکر واذکار کا اہتما کرنا چاہیے۔

ماہ رمضان میں رحمتوں کا بے شمار نزول ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بہترین اور عمدہ چیزوں سے نوازتا ہے۔ سحروافطار میں دسترخوان رنگا رنگ نعمتوں سے سجے ہوئے ہوتے ہیں۔

اکثر خواتین پورے رمضان میں اپنا زیادہ وقت کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر اہتمام میں سرف کر دیتی ہیں، جس کے باعث وہ اس مبارک مہینے کی بیش قیمت لمحات کو عبادت کے بجائے دیگر امور خانہ داری میں ضائع کر دیتی ہیں۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ گھر کی ذمہ داریاں ادا کرنا ضروری ہیں لیکن ہم کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ گزرے ہوئے لمحات کبھی واپس نہیں آتے، لہٰذا ہمیں اس قیمتی وقت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ عبادت، قرآن مجید کی تلاوت، اور ذکر واذکار کا اہتمام کرنا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں رب کو زیادہ یاد کرنے اور زیادہ صدقہ و خیرات کرنے کا حکم دیا ہے۔ اِس لیے کوشش تو یہی کرنی چاہیے کہ رمضان کو صرف کھانے پینے کا مہینہ ہرگز نہیں بنانا چاہیے۔



رمضان سے قبل خواتین اپنے کچن کے بہت سے امور انجام دے سکتی ہیں۔ مثلاً، مختلف قسم کی چٹنیاں بنا کر رمضان سے پہلے محفوظ کر لی جائیں۔ اسی طرح سموسے یا اس نوعیت کی افطاری کا سامان بڑی مقدار میں رمضان سے قبل ہی بنا کر کچا فریز کر لیا جائے اور بوقت ضرورت اسے فرائی کر لیا جائے۔ کچن میں کام کرنے والی خواتین مختلف قسم کی ڈیشز اس انداز میں بنا کر فریز کرسکتی ہیں کہ وہ زیادہ دنوں تک استعمال کی جا سکیں۔ اسی طرح وقت کے صحیح استعمال کے ساتھ ہمیں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ اللہ کے فضل سے ملنے والی تمام نعمتوں سے استفادہ حاصل کیا جائے لیکن اسراف جسے فضول خرچی کا نام دیا جاتا ہے اس سے بچا جائے۔

رمضان میں افطار پارٹی کے نام پر کی جانے والی دعوتوں میں عموماً بہت زیادہ اسراف اور نمود ونمائش سے کام لیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگوں کو اپنی شخصیت اور مال و دولت اور حیثیت سے متاثر کرنے کے لیے کیا گیا اہتمام، افطار کا وہ اجر نہ ضائع کر دے جو اُس نے روزہ افطار کروا کے حاصل کرنا تھا۔




یہ اتنا عظیم مہینہ ہے کہ اس کا ایک ایک پل قیمتی ہے۔ رمضان کے اختتام پر عید الفطر کے پُرمسرت لمحات ہوتے ہیں۔ اس موقع پر ہر کوئی اچھا پہننے، اچھا کھانے کی کوشش کرتا ہے۔ عموماً اِس خریداری کے لیے رمضان کے آخری دنوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دن بڑے قیمتی ہوتے ہیں۔ دن کو روزے کے ساتھ رات کو طویل عبادات اور قیام الیل کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر ہم تھوڑی سی منصوبہ بندی کرلیں تو ابھی کچھ دن رمضان میں باقی ہیں۔ عید کی خریداری ابھی کرلیں۔ اس کے 2 فوائد ہوں گے۔ پہلا یہ کہ عید کے قریب قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ اُس وقت خریداری کرکے آپ بچت کرسکتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ رمضان کی قیمتی گھڑیاں خریداری کے چکر ضائع نہیں ہوں گی۔ بلکہ اس میں زیادہ سے زیادہ عبادات کا موقع مل جائے گا۔ ساتھ ہی بازاروں میں رش کی اذیت سے آپ بچ جائیں گے۔



فوٹو:فائل

ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ رمضان المبارک اس کی زندگی میں آئے، اور ہر مسلمان کی تمنا اور دعا یہ بھی ہوتی ہے کہ ماہ رمضان میں کیے ہوئے تمام نیک اعمال کو اللہ تعالیٰ قبول فرمالے۔ عبادتوں کے اس موسم بہار سے ہم کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ روزے کے کیا آداب ہیں، ہمیں کون سے کام زیادہ کرنے چاہیں اور کن کاموں کو چھوڑ دینا چاہیے، ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اعمال کی قبولیت کے لیے ماہ رمضان سے متعلق احکام کو ضرور جانے، استقبال رمضان کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے اس ضمن میں آنے والے دنوں میں بھی اہم باتوں پر مشتمل بلاگز کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جن کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس ماہ مبارک کے شب و روز کو اپنے لیے قیمتی بناسکیں۔

[poll id="482"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس
Load Next Story