خیبرپختونخوا کا 4 کھرب 87 ارب سے زائد کا بجٹ پیش اپوزیشن ارکان کا احتجاج
تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا گیا جب کہ تعلیم کے لیے 97 ارب 95 کروڑ اورصحت کے لیے 29 ارب روپے رکھے گئے
SUKKUR:
خیبرپختونخوا اسمبلی میں آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 4 کھرب 87 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں تعلیم کے لیے 97 ارب 95 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت خیبرپختوخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 487 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کیا اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ صوبائی وزیر نے بتایا کہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 اضافہ کیا گیا ہے جب کہ بجٹ میں غریب افراد پر کسی قسم کا نیا ٹیکس عائد نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ رواں مالی سال 21 فیصد زائد رکھا گیا ہے، تعلیم کے لیے 97 ارب 95 کروڑ روپے اور فنی تعلیم کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ آئندہ سال میں لڑکوں اور لڑکیوں کے 150 نئے پرائمری، 100 نئے سیکنڈری اور بنیادی تعلیم کے لیے 500 کمیونٹی اسکول قائم کیے جائیں گے جب کہ بچوں کے صحت کے لیے 10 کروڑ اسکول فیڈنگ پروگرام بھی شروع کیے جائیں گے۔
وزیرخزانہ کا بجٹ تقریر کے دوران کہنا تھا کہ محاصل اور اخراجات کا تخمینہ مساوی ہونے کی وجہ سے بجٹ متوازن ہے جب کہ قابل تقسیم محاصل سے صوبے کو 250 ارب 89 کروڑ 87 لاکھ ملنے کا امکان ہے، بجٹ میں ترقیاتی پروگراموں کے 1525 منصوبوں کے لیے 174 ارب 87 کروڑ، صحت کے لیے 29 ارب، پولیس کے لیے 32 ارب روپے، زراعت کے لیے 3 ارب، مواصلات کے لیے 2 ارب، ماحولیات کے لیے 1 ارب اور گندم پر سبسڈی کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضلعی حکومتوں کے لیے 42 ارب، ویلج کونسلوں کے لیے 13 ارب، تحصیل کونسلوں کے لیے 8 ارب اور صاف پانی کے 93 منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ آئندہ سال بیرونی امداد کی مد میں صوبے کو 32 ارب 88 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2u2ecu_kp-budget-2015-16_news
خیبرپختونخوا اسمبلی میں آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 4 کھرب 87 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں تعلیم کے لیے 97 ارب 95 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت خیبرپختوخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید نے آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 487 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کیا اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ صوبائی وزیر نے بتایا کہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 اضافہ کیا گیا ہے جب کہ بجٹ میں غریب افراد پر کسی قسم کا نیا ٹیکس عائد نہیں کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا بجٹ رواں مالی سال 21 فیصد زائد رکھا گیا ہے، تعلیم کے لیے 97 ارب 95 کروڑ روپے اور فنی تعلیم کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ آئندہ سال میں لڑکوں اور لڑکیوں کے 150 نئے پرائمری، 100 نئے سیکنڈری اور بنیادی تعلیم کے لیے 500 کمیونٹی اسکول قائم کیے جائیں گے جب کہ بچوں کے صحت کے لیے 10 کروڑ اسکول فیڈنگ پروگرام بھی شروع کیے جائیں گے۔
وزیرخزانہ کا بجٹ تقریر کے دوران کہنا تھا کہ محاصل اور اخراجات کا تخمینہ مساوی ہونے کی وجہ سے بجٹ متوازن ہے جب کہ قابل تقسیم محاصل سے صوبے کو 250 ارب 89 کروڑ 87 لاکھ ملنے کا امکان ہے، بجٹ میں ترقیاتی پروگراموں کے 1525 منصوبوں کے لیے 174 ارب 87 کروڑ، صحت کے لیے 29 ارب، پولیس کے لیے 32 ارب روپے، زراعت کے لیے 3 ارب، مواصلات کے لیے 2 ارب، ماحولیات کے لیے 1 ارب اور گندم پر سبسڈی کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ضلعی حکومتوں کے لیے 42 ارب، ویلج کونسلوں کے لیے 13 ارب، تحصیل کونسلوں کے لیے 8 ارب اور صاف پانی کے 93 منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ آئندہ سال بیرونی امداد کی مد میں صوبے کو 32 ارب 88 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2u2ecu_kp-budget-2015-16_news