خاوند کا پیجرمیری سوتن ہے ریما خان
میری خوبصورتی کی وجہ کاسمیٹکس نہیں اچھے اعمال ہیں، ایکسپریس سے گفتگو
پاکستان فلم انڈسٹری پر برسوں راج کرنے والی اداکارہ ریماخان کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
ان کی بے مثال اداکاری اوررقص کی وجہ سے انہیں متعدد اعزازات اورخطابات سے نوازا گیا۔ کبھی ملک میں ان کے فن کا اعتراف کیا گیا توکبھی بیرون ممالک ان کے فن کو شاندارانداز سے خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تقریبات کا انعقاد ہوا۔ کامیابی سے بھرپورفنی سفر کے عروج پرریما نے جب شادی کے بندھن میں بندھنے کی ٹھانی توبہت سے لوگوںکا خیال تھا کہ ان کی مقبولیت میںکمی آجائے گی اوراب ان کے طویل فنی سفرکی اننگز ختم ہو جائے گی۔
ریما نے امریکہ میں مقیم دل کے ڈاکٹر کو دل دے بیٹھنے کے بعد شادی کی اورامریکہ میں سکونت اختیارکرلی۔ لیکن ان کی شہرت اور پسندیدگی میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔ اس کی ایک مثال ہم گزشتہ چند ماہ کے دوران دورہ پاکستان کے موقع پردیکھ چکے ہیں۔ پہلے دعوت ولیمہ کی تقریب کا انعقاد مقامی فائیوسٹارہوٹل میں ہواتومختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ہوٹل میںموجود تھی، کوئی آٹوگراف لے رہاتھا توکوئی تصویر بنوانے میں لگا تھا۔ دوسری جانب میڈیا بھی اس خصوصی تقریب کو براہ راست نشرکررہا تھا جس سے ریما کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ چند روزقبل ریما شوکت خانم میموریل کینسراسپتال کی جانب سے بریسٹ کینسر کے حوالے سے منعقدہ سیمینارمیں شرکت کیلئے لاہور آئیں اوراس دوران انھوں نے ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے دلچسپ گفتگوکی، جوقارئین کی نذرہے۔
ریما نے کہا ہے کہ ایک مثل بہت پرانی اور مشہور سن رکھی تھی کہ '' شادی کا لڈو جس نے کھایاوہ بھی پچھتایا اور جس نے نہ کھایا وہ بھی پچھتایا '' ۔ لیکن مجھے توشادی کا لڈوموتی چورجیسا لگاہے۔ بہت خوشگوار زندگی گزررہی ہے۔ میرے سسرال والے بہت اچھے ہیں اورسب لوگ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ڈاکٹرطارق شہاب ایک آئیڈیل انسان ہیں جو انتہائی مصروفیت کے باوجود مجھے پورا وقت دیتے ہیں اورمیری ہرخواہش پوری کرتے ہیں۔ کبھی کبھارمعمولی درجے کی جھڑپ ہوتی ہے مگرہم دونوں کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بات چیت شروع کردیتے ہیں۔ جہاں تک بات ساس اور بہوکے رشتے کی ہے تواگر بہواچھی ہوتوساس کا دل جیت لیتی ہے۔
یہ میری والدہ کی تربیت کا اثر ہے کہ میری ساس اپنی بیٹیوں سے زیادہ مجھ سے پیارکرتی ہیں اورمیں بھی ان کی دل وجان سے عزت کرتی ہوں۔ خاوند کے گھر آنے کا بے صبری سے انتظارکرتی ہوں، لیکن وہ دل کے امراض کے ڈاکٹر ہیں اورسرجن ہیں توان کی مصروفیت بہت زیادہ رہتی ہے۔ گھر پرآبھی جائیں توان کا پیجر پیغامات کی گولہ باری جاری رکھتاہے۔ اس لئے مجھے خاوند کا پیجر سوتن جیسا لگتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلموں میں بہت سے کردار ادا کئے اور اپنی بہترین پرفارمنس سے ان میں حقیقت کے رنگ بھی بھرے لیکن اب حقیقی زندگی کومزید خوبصورت کرنے کیلئے جو کچھ ضروری ہے اس پر عمل پیرا ہوں۔ مجھے خاوند اورسسرال والوںکی جانب سے فلم انڈسٹری میں کام کرنے پرکوئی پابندی نہیں ہے لیکن سب جانتے ہیںکہ میںنے بارہ برس قبل فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیاتھا اورصرف اپنی پروڈیوس اورڈائریکٹ کردہ فلموں میں اداکاری کی۔
آئندہ بھی میں بطور پروڈیوسر اور ہدایتکارہ کام کرتی رہوں اوراپنی فلموں کے ذریعے نئے ٹیلنٹ کو متعارف کرائوں گی۔ جیسا کے میری فلموں میں پہلے بھی ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میرا وطن ہے، اس نے مجھے پہچان دی اوراسی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں لوگ مجھے ریما خان کے نام سے جانتے ہیں۔ اس لئے پاکستان آناجانا لگا رہے گا مگریہاں سے واپس جاتے ہوئے بہت اداس ہوجاتی ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں ریما خان نے بتایا کہ آنے والانیا سال 2013ء میری زندگی میں خوشیاں لائے گا۔ اگراللہ پاک کومنظورہوا تواگلے برس ماں بن جائوں گی۔
ریما خان نے کہا کہ ایک بات تومیرے علم میں ہے کہ میری شادی کے بعد بہت سی ساتھی اداکارائیں شکر اداکرتی ہیں کہ میری شادی ہوئی اوراب میں پاکستان میںنہیں ہوں۔ میرے مختلف انٹرنیشنل برانڈز کے ایمبیسڈربننے اوراہم پراجیکٹس میںکام کرنے کی وجہ سے بہت سی اداکارائیں اکثر پریشان رہتی تھیں، مگرمیںنے جتنا بھی کام کیا وہ میرٹ اورمحنت کے ساتھ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اداکاری، ماڈلنگ، میزبانی، فلمسازی اورہدایتکاری کے شعبوں میں مجھے کام کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں جو میری شب وروزمحنت کا ثمر تھیں۔ انھوں نے کہاکہ میں نے دوفلمیں پروڈیوس کیں اورآئندہ بھی فلمیںبنانے کا ارادہ رکھتی ہوںلیکن بین الاقوامی معیارکی فلمیںبنا کران کی نمائش کیلئے ہمارے پاس سینما گھر نہیںہیں۔
جن سینما گھروں کو جدید انداز سے تعمیر کروایا گیا ہے وہاں پاکستانی نہیں بلکہ ہندوستانی فلموںکی نمائش کوترجیح دی جاتی ہے۔ ایسے حالات میں ہم اپنی خون پسینے کی کمائی کو ضائع نہیں کرسکتے۔ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں اوروہ اچھی اورمعیاری فلمیںبنا سکتے ہیں لیکن ایک طرف وسائل کی شدید کمی ہے اوردوسری طرف مسائل بے پناہ زیادہ ہیں جس کودیکھتے ہوئے پروڈیوسرسرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ اگرکوئی فلم بنا لے تواس کونمائش کیلئے اچھے سینما نہیں ملتے ۔ اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اورپالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پرریما سے جب پوچھا گیا کہ بالی وڈ کی معروف اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے آپ سے پہلے امریکا میںمقیم ڈاکٹر سے شادی کی اوراب آپ کی شادی بھی امریکی ڈاکٹر سے ہوچکی ہے توآپ اپنی ساتھی اداکارہ میرا کیلئے بھی کوئی اچھا سارشتہ تلاش کریں چاہے کوئی ڈاکٹرہویاپائلٹ؟ تواس سوال کے جواب میںریما کا کہنا تھا کہ یہ کام میرا کی والدہ کا ہے اور وہ ہی ہیں جو اس کیلئے کوئی رشتہ تلاش کرسکتی ہیں۔ یہ میرے بس سے باہر کی بات ہے اس سلسلہ میں، میں کچھ نہیں کرسکتی۔ البتہ جہاں تک مادھوری اورمیری شادی میں مماثلت کی بات ہے تویہ سب اتفاق کی بات ہے۔ ویسے میںبتاتی چلوں کہ میں اورمادھوری اپنے خاوندوں کے ساتھ بہت خوش ہیں۔
ایک سوال کے جواب میںریما نے کہا کہ میری خوبصورتی کا راز میرے اچھے عمل ہیں جس کی وجہ سے میری خوبصورتی میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ بہت سے لوگ اکثر خوبصورتی کیلئے مختلف برانڈز کے کریم، پائوڈر اورلوشن استعمال کرتے ہیں لیکن میں توصرف اتنا جانتی ہوںکہ اچھے اعمال کی وجہ سے جوخوبصورتی دکھائی دیتی ہے وہ کسی لوشن، کریم سے نہیں ہوسکتی۔ اس لئے انسان کو اپنی سوچ اچھی رکھنی چاہئے اوراچھے عمل کرنے چاہئیں خودبخود چہرے کا حسن دوبالا ہوجاتاہے اور اس سے ملنے والا سکون لاکھوں روپے خرچ کرنے سے بھی حاصل نہیں ہوسکتا۔
آخر میں ریما خان کا کہنا تھا کہ جب سے پاکستان وجود میںآیا ہے تب سے لے کرآج تک اس کوبہت سے لوگوںنے لوٹا اورنقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ قائم ہے اوراس کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کا آج نام ونشان مٹ چکا ہے۔ اس لئے لوگ آتے جاتے رہیں گے یہ قائم رہے گا اورمجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ملکی حالات بہترہوجائیں گے ۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور مہنگائی سمیت دیگرمسائل کا خاتمہ ہوگا اورپاکستان کا شماردنیا کے بہترین ممالک میںہونے لگے گا۔
ان کی بے مثال اداکاری اوررقص کی وجہ سے انہیں متعدد اعزازات اورخطابات سے نوازا گیا۔ کبھی ملک میں ان کے فن کا اعتراف کیا گیا توکبھی بیرون ممالک ان کے فن کو شاندارانداز سے خراج تحسین پیش کرنے کے لئے تقریبات کا انعقاد ہوا۔ کامیابی سے بھرپورفنی سفر کے عروج پرریما نے جب شادی کے بندھن میں بندھنے کی ٹھانی توبہت سے لوگوںکا خیال تھا کہ ان کی مقبولیت میںکمی آجائے گی اوراب ان کے طویل فنی سفرکی اننگز ختم ہو جائے گی۔
ریما نے امریکہ میں مقیم دل کے ڈاکٹر کو دل دے بیٹھنے کے بعد شادی کی اورامریکہ میں سکونت اختیارکرلی۔ لیکن ان کی شہرت اور پسندیدگی میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔ اس کی ایک مثال ہم گزشتہ چند ماہ کے دوران دورہ پاکستان کے موقع پردیکھ چکے ہیں۔ پہلے دعوت ولیمہ کی تقریب کا انعقاد مقامی فائیوسٹارہوٹل میں ہواتومختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے ہوٹل میںموجود تھی، کوئی آٹوگراف لے رہاتھا توکوئی تصویر بنوانے میں لگا تھا۔ دوسری جانب میڈیا بھی اس خصوصی تقریب کو براہ راست نشرکررہا تھا جس سے ریما کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ چند روزقبل ریما شوکت خانم میموریل کینسراسپتال کی جانب سے بریسٹ کینسر کے حوالے سے منعقدہ سیمینارمیں شرکت کیلئے لاہور آئیں اوراس دوران انھوں نے ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویودیتے ہوئے دلچسپ گفتگوکی، جوقارئین کی نذرہے۔
ریما نے کہا ہے کہ ایک مثل بہت پرانی اور مشہور سن رکھی تھی کہ '' شادی کا لڈو جس نے کھایاوہ بھی پچھتایا اور جس نے نہ کھایا وہ بھی پچھتایا '' ۔ لیکن مجھے توشادی کا لڈوموتی چورجیسا لگاہے۔ بہت خوشگوار زندگی گزررہی ہے۔ میرے سسرال والے بہت اچھے ہیں اورسب لوگ میرا بہت خیال رکھتے ہیں۔ ڈاکٹرطارق شہاب ایک آئیڈیل انسان ہیں جو انتہائی مصروفیت کے باوجود مجھے پورا وقت دیتے ہیں اورمیری ہرخواہش پوری کرتے ہیں۔ کبھی کبھارمعمولی درجے کی جھڑپ ہوتی ہے مگرہم دونوں کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بات چیت شروع کردیتے ہیں۔ جہاں تک بات ساس اور بہوکے رشتے کی ہے تواگر بہواچھی ہوتوساس کا دل جیت لیتی ہے۔
یہ میری والدہ کی تربیت کا اثر ہے کہ میری ساس اپنی بیٹیوں سے زیادہ مجھ سے پیارکرتی ہیں اورمیں بھی ان کی دل وجان سے عزت کرتی ہوں۔ خاوند کے گھر آنے کا بے صبری سے انتظارکرتی ہوں، لیکن وہ دل کے امراض کے ڈاکٹر ہیں اورسرجن ہیں توان کی مصروفیت بہت زیادہ رہتی ہے۔ گھر پرآبھی جائیں توان کا پیجر پیغامات کی گولہ باری جاری رکھتاہے۔ اس لئے مجھے خاوند کا پیجر سوتن جیسا لگتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلموں میں بہت سے کردار ادا کئے اور اپنی بہترین پرفارمنس سے ان میں حقیقت کے رنگ بھی بھرے لیکن اب حقیقی زندگی کومزید خوبصورت کرنے کیلئے جو کچھ ضروری ہے اس پر عمل پیرا ہوں۔ مجھے خاوند اورسسرال والوںکی جانب سے فلم انڈسٹری میں کام کرنے پرکوئی پابندی نہیں ہے لیکن سب جانتے ہیںکہ میںنے بارہ برس قبل فلم انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیاتھا اورصرف اپنی پروڈیوس اورڈائریکٹ کردہ فلموں میں اداکاری کی۔
آئندہ بھی میں بطور پروڈیوسر اور ہدایتکارہ کام کرتی رہوں اوراپنی فلموں کے ذریعے نئے ٹیلنٹ کو متعارف کرائوں گی۔ جیسا کے میری فلموں میں پہلے بھی ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان میرا وطن ہے، اس نے مجھے پہچان دی اوراسی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں لوگ مجھے ریما خان کے نام سے جانتے ہیں۔ اس لئے پاکستان آناجانا لگا رہے گا مگریہاں سے واپس جاتے ہوئے بہت اداس ہوجاتی ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں ریما خان نے بتایا کہ آنے والانیا سال 2013ء میری زندگی میں خوشیاں لائے گا۔ اگراللہ پاک کومنظورہوا تواگلے برس ماں بن جائوں گی۔
ریما خان نے کہا کہ ایک بات تومیرے علم میں ہے کہ میری شادی کے بعد بہت سی ساتھی اداکارائیں شکر اداکرتی ہیں کہ میری شادی ہوئی اوراب میں پاکستان میںنہیں ہوں۔ میرے مختلف انٹرنیشنل برانڈز کے ایمبیسڈربننے اوراہم پراجیکٹس میںکام کرنے کی وجہ سے بہت سی اداکارائیں اکثر پریشان رہتی تھیں، مگرمیںنے جتنا بھی کام کیا وہ میرٹ اورمحنت کے ساتھ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اداکاری، ماڈلنگ، میزبانی، فلمسازی اورہدایتکاری کے شعبوں میں مجھے کام کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئیں جو میری شب وروزمحنت کا ثمر تھیں۔ انھوں نے کہاکہ میں نے دوفلمیں پروڈیوس کیں اورآئندہ بھی فلمیںبنانے کا ارادہ رکھتی ہوںلیکن بین الاقوامی معیارکی فلمیںبنا کران کی نمائش کیلئے ہمارے پاس سینما گھر نہیںہیں۔
جن سینما گھروں کو جدید انداز سے تعمیر کروایا گیا ہے وہاں پاکستانی نہیں بلکہ ہندوستانی فلموںکی نمائش کوترجیح دی جاتی ہے۔ ایسے حالات میں ہم اپنی خون پسینے کی کمائی کو ضائع نہیں کرسکتے۔ پاکستان فلم انڈسٹری میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں اوروہ اچھی اورمعیاری فلمیںبنا سکتے ہیں لیکن ایک طرف وسائل کی شدید کمی ہے اوردوسری طرف مسائل بے پناہ زیادہ ہیں جس کودیکھتے ہوئے پروڈیوسرسرمایہ لگاتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ اگرکوئی فلم بنا لے تواس کونمائش کیلئے اچھے سینما نہیں ملتے ۔ اس حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے اورپالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پرریما سے جب پوچھا گیا کہ بالی وڈ کی معروف اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے آپ سے پہلے امریکا میںمقیم ڈاکٹر سے شادی کی اوراب آپ کی شادی بھی امریکی ڈاکٹر سے ہوچکی ہے توآپ اپنی ساتھی اداکارہ میرا کیلئے بھی کوئی اچھا سارشتہ تلاش کریں چاہے کوئی ڈاکٹرہویاپائلٹ؟ تواس سوال کے جواب میںریما کا کہنا تھا کہ یہ کام میرا کی والدہ کا ہے اور وہ ہی ہیں جو اس کیلئے کوئی رشتہ تلاش کرسکتی ہیں۔ یہ میرے بس سے باہر کی بات ہے اس سلسلہ میں، میں کچھ نہیں کرسکتی۔ البتہ جہاں تک مادھوری اورمیری شادی میں مماثلت کی بات ہے تویہ سب اتفاق کی بات ہے۔ ویسے میںبتاتی چلوں کہ میں اورمادھوری اپنے خاوندوں کے ساتھ بہت خوش ہیں۔
ایک سوال کے جواب میںریما نے کہا کہ میری خوبصورتی کا راز میرے اچھے عمل ہیں جس کی وجہ سے میری خوبصورتی میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے۔ بہت سے لوگ اکثر خوبصورتی کیلئے مختلف برانڈز کے کریم، پائوڈر اورلوشن استعمال کرتے ہیں لیکن میں توصرف اتنا جانتی ہوںکہ اچھے اعمال کی وجہ سے جوخوبصورتی دکھائی دیتی ہے وہ کسی لوشن، کریم سے نہیں ہوسکتی۔ اس لئے انسان کو اپنی سوچ اچھی رکھنی چاہئے اوراچھے عمل کرنے چاہئیں خودبخود چہرے کا حسن دوبالا ہوجاتاہے اور اس سے ملنے والا سکون لاکھوں روپے خرچ کرنے سے بھی حاصل نہیں ہوسکتا۔
آخر میں ریما خان کا کہنا تھا کہ جب سے پاکستان وجود میںآیا ہے تب سے لے کرآج تک اس کوبہت سے لوگوںنے لوٹا اورنقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے لیکن یہ قائم ہے اوراس کو نقصان پہنچانے کی خواہش رکھنے والوں کا آج نام ونشان مٹ چکا ہے۔ اس لئے لوگ آتے جاتے رہیں گے یہ قائم رہے گا اورمجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں ملکی حالات بہترہوجائیں گے ۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، بے روزگاری اور مہنگائی سمیت دیگرمسائل کا خاتمہ ہوگا اورپاکستان کا شماردنیا کے بہترین ممالک میںہونے لگے گا۔