ایم کیو ایم کو آرمی آرڈینس سے اپنے کالے کرتوتوں کے سامنے آنے کا ڈر ہے خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی آرڈیننس 2015 میں 120 روز کی توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی


ویب ڈیسک June 15, 2015
ایم کیوایم نے قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اس دوران متحدہ اور حکومتی ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوئی، فوٹو:فائل

WASHINGTON: قومی اسمبلی میں آرمی ترمیمی آرڈیننس 2015 میں توسیع کی قرارداد منظور کرلی گئی جس کی ایم کیوایم کی جانب سے شدید مخالفت کرنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ متحدہ کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اس آرڈیننس سے ان کے کالے کرتوت بھی بے نقاب ہوجائیں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q810/q810.webp

https://img.express.pk/media/images/Assembly/Assembly.webp

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کے لیے قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا جب کہ اس موقع پر ایم کیوایم نے قرارداد کی شدید مخالفت کی اور اس دوران متحدہ اور حکومتی ارکان میں تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرڈیننس کی مخالفت سیاسی بنیاد پر کی جارہی ہے، ایم کیو کیو ایم کو پتا ہے کہ قانون کے ہاتھ ان کے گریبان تک پہنچ چکے ہیں اور اب انہیں خطرہ ہے کہ ان کے کالے کرتوت بے نقاب ہوجائیں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q96/q96.webp

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھ سےمعافی کی بات کرنے والے خود اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں رہتے، یہ فجر کے وقت بات کرتے ہیں اور ظہر میں معافی مانگ لیتے ہیں اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پہلے پیش ہوئی تھی اب صرف توسیع کی گئی ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q106/q106.webp

https://img.express.pk/media/images/rasheed-godil/rasheed-godil.webp

حکومتی ارکان سے تلخ کلامی کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے جس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما رشید گوڈیل نے کہا کہ آرڈیننس میں توسیع کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے جب کہ ایوان میں معمول کی کارروائی معطل ہے اس لیے آرڈیننس نہیں آسکتا اور میں نے صرف رولز کی بات کی تو خواجہ آصف کے اندر کا آدمی باہر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے لوگ جانتے ہیں کون کل کیا تھا اور آج کیا ہے، ہمیں وہ وقت بھی یاد ہے جب یہ لوگ معافیاں مانگتے پھرتے تھے، اس موقع پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے تو پھر آرڈیننس کیوں آرہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں