سندھ کے 11 اضلاع میں قحط سالی کا خدشہ
موسمی اثرات سے دنیا سمیت پاکستان کے مختلف دیہی و شہری علاقے بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے
موسمی اثرات سے دنیا سمیت پاکستان کے مختلف دیہی و شہری علاقے بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے ، نمایندہ ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق بارشوں کی کمی سے سندھ کے 11 اضلاع میں قحط سالی کا خدشہ ہے جن میں تھرپارکر، عمر کوٹ ، سانگھڑ ، خیرپور ، گھوٹکی ،جامشورو، دادو، قمبر، ٹھٹھہ ، ملیر اور کراچی شامل ہیں جب کہ ارسا نے خبردار کیا ہے کہ صوبہ کا 62 فیصد ریگستانی وکوہستانی علاقہ ، اس سے ملحقہ آبادی اور چرند پرند متاثر ہوں گے۔
یہ غیر معمولی ماحولیاتی تغیرات کا ہولناک منظر نامہ ہے جس پر شاید صوبائی حکومتوں کی نظریں نہیں پڑیں چنانچہ بجٹ میں ماحولیات پر خصوصی توجہ نہ دینے اور ماحولیاتی آلودگی کی صورتحال کی بہتری کے لیے مختص رقوم کی کٹوتی پر عوام ناراض ہیں ۔ ایک طرف تھر کی طویل خشک سالی کے باعث ننگر پارکر میں واقع پانی ذخیرہ کرنے کے تمام 10ڈیم خشک ہوگئے ، کارونجھر کے دامن میں آباد اس وادی کے 2 سو سے زائد دیہات کے مکین پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، بلکہ کئی مقامات پر زیر زمین موجود میٹھے فرحت بخش پانی کے ذخائر بھی خشک ہونے لگے ہیں ، بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ان ڈیموں میں پانی جمع ہی نہیں ہوسکا جب کہ طویل خشک سالی سے کنوؤں میں پانی کی سطح مزید نیچے چلی گئی ہے۔
ادھر پنجاب کے صوبائی بجٹ میں ماحولیاتی شعبہ کے لیے ترقیاتی بجٹ میں75 فیصد کٹوتی کی نوید سنائی دی، جب کہ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک تجاوز کرچکی ہے جس کے لیے صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ارسا کی طرف سے ملیر و کراچی میں خشک سالی کا انتباہ کسی قسم کی انتظامی چشم پوشی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سندھ کے بجٹ کو متحدہ قومی موومنٹ نے بوجوہ مسترد کیا ہے جب کہ سندھ حکومت کا شکوہ ہے کہ وفاق سے اسے 49 ارب روپے کم ملیں گے۔
تاہم یہ خوش آیند امر ہے کہ سندھ کے سینئر صوبائی وزیر برائے تعلیم نثار کھوڑو نے اتوار کو ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کو بجٹ پر تحفظات دور کرنے کے لیے ملاقات کی دعوت دی ہے جس میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ بھی شرکت کریں گے۔ وزیر خزانہ کا یہ کہنا صائب ہے کہ ایم کیو ایم کو بجٹ سے مطمئن کیا جائے گا۔ اس وقت ضرورت ملک کے ان دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں کو موسمیاتی عذابوں کی شدت سے محفوظ رکھنے اور غریب عوام کے مصائب دور کرنے ، پانی ، خوراک اور روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہے۔
یہ غیر معمولی ماحولیاتی تغیرات کا ہولناک منظر نامہ ہے جس پر شاید صوبائی حکومتوں کی نظریں نہیں پڑیں چنانچہ بجٹ میں ماحولیات پر خصوصی توجہ نہ دینے اور ماحولیاتی آلودگی کی صورتحال کی بہتری کے لیے مختص رقوم کی کٹوتی پر عوام ناراض ہیں ۔ ایک طرف تھر کی طویل خشک سالی کے باعث ننگر پارکر میں واقع پانی ذخیرہ کرنے کے تمام 10ڈیم خشک ہوگئے ، کارونجھر کے دامن میں آباد اس وادی کے 2 سو سے زائد دیہات کے مکین پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، بلکہ کئی مقامات پر زیر زمین موجود میٹھے فرحت بخش پانی کے ذخائر بھی خشک ہونے لگے ہیں ، بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ان ڈیموں میں پانی جمع ہی نہیں ہوسکا جب کہ طویل خشک سالی سے کنوؤں میں پانی کی سطح مزید نیچے چلی گئی ہے۔
ادھر پنجاب کے صوبائی بجٹ میں ماحولیاتی شعبہ کے لیے ترقیاتی بجٹ میں75 فیصد کٹوتی کی نوید سنائی دی، جب کہ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک تجاوز کرچکی ہے جس کے لیے صرف 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ارسا کی طرف سے ملیر و کراچی میں خشک سالی کا انتباہ کسی قسم کی انتظامی چشم پوشی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سندھ کے بجٹ کو متحدہ قومی موومنٹ نے بوجوہ مسترد کیا ہے جب کہ سندھ حکومت کا شکوہ ہے کہ وفاق سے اسے 49 ارب روپے کم ملیں گے۔
تاہم یہ خوش آیند امر ہے کہ سندھ کے سینئر صوبائی وزیر برائے تعلیم نثار کھوڑو نے اتوار کو ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کو بجٹ پر تحفظات دور کرنے کے لیے ملاقات کی دعوت دی ہے جس میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ بھی شرکت کریں گے۔ وزیر خزانہ کا یہ کہنا صائب ہے کہ ایم کیو ایم کو بجٹ سے مطمئن کیا جائے گا۔ اس وقت ضرورت ملک کے ان دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں کو موسمیاتی عذابوں کی شدت سے محفوظ رکھنے اور غریب عوام کے مصائب دور کرنے ، پانی ، خوراک اور روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہے۔