تحریک انصاف کی درخواست سے غیر مطمئن ہیں فارم15سے کوئی مدد نہیں ملی جوڈیشل کمیشن
الیکشن کمیشن فارم 15 کی تفصیلات نہ دینے والےجوڈیشل افسران کی تفصیلات فراہم کرے، جوڈیشل کمیشن
عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا ہےکہ انتخابات میں اضافی بيلٹ پيپرزكا معاملہ تو فارم 15 سے سامنے آئے گا ليكن ہم نے اس سے بھی آگے جانا ہے كيونكہ 40 سے 50 فيصد فارم 15غائب ہيں۔
انكوائری كميشن نے اليكشن كميشن كو حكم ديا ہے كہ ان 11حلقوں كے فارم 15 كی تمام تفصيلات فراہم كی جائيں جہاں ريٹرننگ افسران نے غير معمولی طور پر اضافی بيلٹ پيپرز كا مطالبہ كيا تھا،اليكشن كميشن كے وكيل كو يہ بھی ہدايت كی گئی ہے كہ وہ ان جوڈيشل افسران كے بارے ميں بھی بتائیں جو فارم 15 كی تفصيلات فراہم كرنے كے حوالے سے اليكشن كميشن سے تعاون نہيں كر رہے۔ تين ركنی انكوائری كميشن كے سربراہ نے آبزرويشن دی ہے كہ چونكہ اس كا تعلق جوڈيشل افسران سے ہے اس ليے ہم انہيں براہ راست ہدايات جاری كريں گے۔
چيف جسٹس نا صر الملک نے يہ بھی كہا ہے كہ ہم مذكورہ حلقوں كے ريٹرننگ افسران كو طلب كرنے كا جائزہ اس لئے لے رہے ہيں تاكہ وہ وضاحت كر سكيں كہ اضافی بيلٹ پيپرز مانگنے كی وجوہات كيا تھيں۔ انكوائری كميشن نے تحريک انصاف كی طرف سے دائر كی گئی تازہ درخواست كا معاملہ زير التواركھ ديا ہے اس درخواست ميں نادرا سے تمام حلقوں كی پری اسكيننگ پرنٹ منگوانے كی استدعا كی گئی ہے جب كہ بلوچستان نيشنل پارٹی مينگل اور عوامی كی طرف سے مزيد گواہ طلب كرنے كی درخواست مسترد كردی ہے، گزشتہ عام انتخابات ميں قومی اسمبلی كے اميدوار عبد الروف مينگل بطور احتجاج انكوائری كميشن كی كارروائی سے الگ ہوگئے۔
متحدہ قومی مومنٹ كے وكيل كی طرف سے ان كے خلاف انكوائری كميشن ميں پيش كئے گئے گواہوں كو دوبارہ جرح كے لئے طلب كرنے كی استدعا بھی مسترد كردی گئی ہے، چيف جسٹس نے كہا اگر ان كی دلچسپی ہوتی تو وكيل كارروائی كے دوران موجود ہوتے،ہم نے واضح كيا تھا كہ ناگزير صورتحال كے علاوہ كسی گواہ كو دوبارہ طلب نہيں كيا جائے گا۔ اليكشن كميشن سےزیادہ بیلٹ پیپرز چھپنے والے حلقوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں جن میں خيبرپختونخوا كے حلقہ اين اے 21میں جہاں 16 فيصد اين اے 34 ، 17 فيصد، اين اے 43 فاٹا 13 فيصد، اين اے 53 19 فيصد، اين اے 118 سترہ فيصد، اين اے 119 اكيس فيصد، اين اے 125 اٹھائيس فيصد، اين اے 130 پچيس فيصد،اين اے 157 بيس فيصد، اين اے 171 سترہ فيصد اور اين اے 222 میں 10 فيصد اضافہ بيلٹ پيپرز چھاپے گئے تھے۔
سابق نگران وزيراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی سميت 7 گواہوں پر جرح مكمل كی گئی، نگران وزيراعلیٰ نے دوران جرح اپنی بے بسی كا اقرار كرتے ہوئے كہا كہ اليكشن كا انعقاد اليكشن كميشن اور انتظاميہ كی ذمہ داری تھی بطور وزيراعلیٰ انہوں نے صرف امن و امان كی صورتحال كو بہتر ركھنے كے ليے كوششيں كيں۔ انہوں نے اقرار كيا كہ چيف سيكرٹری كی سفارش پر انہوں نے اعلیٰ افسران كے تبادلے كيے تاہم ان كا الزام تھا كہ ان سے استادی كے ساتھ سارا كام كروايا گيا۔ ان كا كہنا تھا كہ ايڈمنسٹريشن كی مداخلت كی وجہ سے ان کا اپنا بھائی پی بی 21 سے انتخابات ہار گيا تاہم شاہد حامد كے سوال كے جواب ميں ان كا كہنا تھا كہ ان كے بھائی نے انتخابی عذرداری دائر كی جو اليكشن ٹربيونل اور سپريم كورٹ نے بھی خارج كی تھی۔
تحريک انصاف كے وكيل حفيظ پيرزادہ نے بتايا كہ دستياب تفصيلات كے مطابق 40 فيصد پولنگ اسٹيشنوں كے فارم 15 دستياب نہيں ہيں يہ بات ريكارڈ پر ہے كہ ڈيڑھ كروڑ اضافی بيلٹ پيپرز چھاپے گئے ہيں جوڈيشل كميشن نے اپنے اختيارات استعمال كرتے ہوئے انكوائری كو توسيع دينا ہے تاكہ نتيجہ برآمد ہونے ميں مدد مل سكے كہ يہ بيليٹ پيپرز استعمال ہوئے يا نہيں كيونكہ اس حوالے سے نامكمل فارم 15 كی انكوائری ضرروی ہے۔
چيف جسٹس نے كہا كہ ہم پہلے سے انكوائری ہی كر رہے ہيں ہمارے پاس اختيارات ہيں اور ان كے استعمال ميں ہم ہچكچاہٹ كا شكار نہيں، ضرورت پڑنے پر اختيارات كا استعمال كيا، تحريک انصاف كی درخواست پر پہلے نادرا سے رپورٹس طلب كيں اور پھر تمام حلقوں كے فارم 15منگوائے گئے، فی الوقت ہم چاہتے ہيں كہ وكلا كی معاونت سے كسی نتيجے پرپہنچ سكيں، ہميں بتايا جائے كہ پری اسكينگ رپورٹ سے ہماری كس طرح معاونت ہوگی اضافی بيلٹ پيپرزكا معاملہ تو فارم 15سے سامنے آئے گا ليكن ہم نے اس سے بھی آگے جانا ہے كيونكہ 40 سے 50 فيصد فارم 15غائب ہيں ہمارے معاون نے راولپنڈی اسلام آباد كے سركاری مال خانوں ميں خود جا كر انكوائری كی ہے اور ان كی رپورٹ كے مطابق مال خانوں كی قابل رحم حالت ہے كوئی چيز ڈھنگ سے نہيں پڑی ہوئی۔
حفيظ پيرزادہ كا موقف تھا كہ انتخابی نتائج مرتب كرتے وقت سنگين قانونی بے ضابطگياں كی گئی ہيں اگر كسی عمل ميں قانون كی خلاف ورزی ہو تو وہ پراسس كا لعدم ہے۔ انہوں نے كہا كہ پری اسكينگ رپورٹ سے تمام حلقوں كا مجموعی خاكہ سامنے آجائے گا۔
مسلم ليگ (ن) كے وكيل شاہد حامد نے بتايا كہ پری اسكيننگ رپورٹ ايک نئی اصطلاح ہےجو اليكشن ٹربيونل نے متعارف كرائی ہے اس كے لئے باقاعدہ كوئی فارم يا قاعدہ موجود نہيں ،ہر حلقے كی پری اسكيننگ رپورٹ دستياب نہيں ہو سكتی۔ انہوں نے مزيد بتايا كہ نادرا سے جو تحريری رپورٹس آئيں ان ميں 39 مقدمات ميں سے 2 خارج ہوئے۔
چيف جسٹس نے كہا كہ اس معاملے كو بعد ميں ديكھيں گے پہلے يہ معاملہ ديكھا جائے گا كہ جہاں اضافی بيلٹ پيپرز چھاپے گئے وہاں كے ريڑننگ افسران كا كيا موقف ہے، بعد ازاں مزيد ڈيڑھ بجے تک ملتوی كر دی گئی۔
انكوائری كميشن نے اليكشن كميشن كو حكم ديا ہے كہ ان 11حلقوں كے فارم 15 كی تمام تفصيلات فراہم كی جائيں جہاں ريٹرننگ افسران نے غير معمولی طور پر اضافی بيلٹ پيپرز كا مطالبہ كيا تھا،اليكشن كميشن كے وكيل كو يہ بھی ہدايت كی گئی ہے كہ وہ ان جوڈيشل افسران كے بارے ميں بھی بتائیں جو فارم 15 كی تفصيلات فراہم كرنے كے حوالے سے اليكشن كميشن سے تعاون نہيں كر رہے۔ تين ركنی انكوائری كميشن كے سربراہ نے آبزرويشن دی ہے كہ چونكہ اس كا تعلق جوڈيشل افسران سے ہے اس ليے ہم انہيں براہ راست ہدايات جاری كريں گے۔
چيف جسٹس نا صر الملک نے يہ بھی كہا ہے كہ ہم مذكورہ حلقوں كے ريٹرننگ افسران كو طلب كرنے كا جائزہ اس لئے لے رہے ہيں تاكہ وہ وضاحت كر سكيں كہ اضافی بيلٹ پيپرز مانگنے كی وجوہات كيا تھيں۔ انكوائری كميشن نے تحريک انصاف كی طرف سے دائر كی گئی تازہ درخواست كا معاملہ زير التواركھ ديا ہے اس درخواست ميں نادرا سے تمام حلقوں كی پری اسكيننگ پرنٹ منگوانے كی استدعا كی گئی ہے جب كہ بلوچستان نيشنل پارٹی مينگل اور عوامی كی طرف سے مزيد گواہ طلب كرنے كی درخواست مسترد كردی ہے، گزشتہ عام انتخابات ميں قومی اسمبلی كے اميدوار عبد الروف مينگل بطور احتجاج انكوائری كميشن كی كارروائی سے الگ ہوگئے۔
متحدہ قومی مومنٹ كے وكيل كی طرف سے ان كے خلاف انكوائری كميشن ميں پيش كئے گئے گواہوں كو دوبارہ جرح كے لئے طلب كرنے كی استدعا بھی مسترد كردی گئی ہے، چيف جسٹس نے كہا اگر ان كی دلچسپی ہوتی تو وكيل كارروائی كے دوران موجود ہوتے،ہم نے واضح كيا تھا كہ ناگزير صورتحال كے علاوہ كسی گواہ كو دوبارہ طلب نہيں كيا جائے گا۔ اليكشن كميشن سےزیادہ بیلٹ پیپرز چھپنے والے حلقوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں جن میں خيبرپختونخوا كے حلقہ اين اے 21میں جہاں 16 فيصد اين اے 34 ، 17 فيصد، اين اے 43 فاٹا 13 فيصد، اين اے 53 19 فيصد، اين اے 118 سترہ فيصد، اين اے 119 اكيس فيصد، اين اے 125 اٹھائيس فيصد، اين اے 130 پچيس فيصد،اين اے 157 بيس فيصد، اين اے 171 سترہ فيصد اور اين اے 222 میں 10 فيصد اضافہ بيلٹ پيپرز چھاپے گئے تھے۔
سابق نگران وزيراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی سميت 7 گواہوں پر جرح مكمل كی گئی، نگران وزيراعلیٰ نے دوران جرح اپنی بے بسی كا اقرار كرتے ہوئے كہا كہ اليكشن كا انعقاد اليكشن كميشن اور انتظاميہ كی ذمہ داری تھی بطور وزيراعلیٰ انہوں نے صرف امن و امان كی صورتحال كو بہتر ركھنے كے ليے كوششيں كيں۔ انہوں نے اقرار كيا كہ چيف سيكرٹری كی سفارش پر انہوں نے اعلیٰ افسران كے تبادلے كيے تاہم ان كا الزام تھا كہ ان سے استادی كے ساتھ سارا كام كروايا گيا۔ ان كا كہنا تھا كہ ايڈمنسٹريشن كی مداخلت كی وجہ سے ان کا اپنا بھائی پی بی 21 سے انتخابات ہار گيا تاہم شاہد حامد كے سوال كے جواب ميں ان كا كہنا تھا كہ ان كے بھائی نے انتخابی عذرداری دائر كی جو اليكشن ٹربيونل اور سپريم كورٹ نے بھی خارج كی تھی۔
تحريک انصاف كے وكيل حفيظ پيرزادہ نے بتايا كہ دستياب تفصيلات كے مطابق 40 فيصد پولنگ اسٹيشنوں كے فارم 15 دستياب نہيں ہيں يہ بات ريكارڈ پر ہے كہ ڈيڑھ كروڑ اضافی بيلٹ پيپرز چھاپے گئے ہيں جوڈيشل كميشن نے اپنے اختيارات استعمال كرتے ہوئے انكوائری كو توسيع دينا ہے تاكہ نتيجہ برآمد ہونے ميں مدد مل سكے كہ يہ بيليٹ پيپرز استعمال ہوئے يا نہيں كيونكہ اس حوالے سے نامكمل فارم 15 كی انكوائری ضرروی ہے۔
چيف جسٹس نے كہا كہ ہم پہلے سے انكوائری ہی كر رہے ہيں ہمارے پاس اختيارات ہيں اور ان كے استعمال ميں ہم ہچكچاہٹ كا شكار نہيں، ضرورت پڑنے پر اختيارات كا استعمال كيا، تحريک انصاف كی درخواست پر پہلے نادرا سے رپورٹس طلب كيں اور پھر تمام حلقوں كے فارم 15منگوائے گئے، فی الوقت ہم چاہتے ہيں كہ وكلا كی معاونت سے كسی نتيجے پرپہنچ سكيں، ہميں بتايا جائے كہ پری اسكينگ رپورٹ سے ہماری كس طرح معاونت ہوگی اضافی بيلٹ پيپرزكا معاملہ تو فارم 15سے سامنے آئے گا ليكن ہم نے اس سے بھی آگے جانا ہے كيونكہ 40 سے 50 فيصد فارم 15غائب ہيں ہمارے معاون نے راولپنڈی اسلام آباد كے سركاری مال خانوں ميں خود جا كر انكوائری كی ہے اور ان كی رپورٹ كے مطابق مال خانوں كی قابل رحم حالت ہے كوئی چيز ڈھنگ سے نہيں پڑی ہوئی۔
حفيظ پيرزادہ كا موقف تھا كہ انتخابی نتائج مرتب كرتے وقت سنگين قانونی بے ضابطگياں كی گئی ہيں اگر كسی عمل ميں قانون كی خلاف ورزی ہو تو وہ پراسس كا لعدم ہے۔ انہوں نے كہا كہ پری اسكينگ رپورٹ سے تمام حلقوں كا مجموعی خاكہ سامنے آجائے گا۔
مسلم ليگ (ن) كے وكيل شاہد حامد نے بتايا كہ پری اسكيننگ رپورٹ ايک نئی اصطلاح ہےجو اليكشن ٹربيونل نے متعارف كرائی ہے اس كے لئے باقاعدہ كوئی فارم يا قاعدہ موجود نہيں ،ہر حلقے كی پری اسكيننگ رپورٹ دستياب نہيں ہو سكتی۔ انہوں نے مزيد بتايا كہ نادرا سے جو تحريری رپورٹس آئيں ان ميں 39 مقدمات ميں سے 2 خارج ہوئے۔
چيف جسٹس نے كہا كہ اس معاملے كو بعد ميں ديكھيں گے پہلے يہ معاملہ ديكھا جائے گا كہ جہاں اضافی بيلٹ پيپرز چھاپے گئے وہاں كے ريڑننگ افسران كا كيا موقف ہے، بعد ازاں مزيد ڈيڑھ بجے تک ملتوی كر دی گئی۔