مصر کی عدالت کا سابق صدر مرسی کی موت کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ
عدالت نے اپنے فیصلے میں اخوان کے رہنما یوسف القرضاوی سمیت 100 دیگر افراد کی موت کی سزا بھی برقرار رکھی
مصر کی مقامی عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کی جیل توڑنے اور پولیس پر حملوں کے جرم میں سنائی جانے والی موت کی سزا کا حکم برقرار رکھا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قاہرہ میں عدالت نے ملک کے واحد سابق جمہوری صدر محمد مرسی کے خلاف جیل توڑنے اور پولیس حملوں پر دی جانے والی موت کی سزا برقرار رکھی ہے جب کہ اسی عدالت نے محمد مرسی کو ملک کی خفیہ اور حساس معلومات کو فلسطین میں حماس اور لبنان کی تنظیم حزب اللہ کو دینے پر عمر قید کی سزا بھی سنادی۔
عدالت کے جج شبان الشامی نے اپنے فیصلے میں اخوان کے رہنما یوسف القرضاوی سمیت 100 دیگر افراد کی بھی موت کی سزا برقرار رکھی ہے ۔
واضح رہے کہ 2013 میں اس وقت کے مصری فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی نے ملک کی پہلی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر محمد مرسی اور اس کی جماعت اخوان المسلمون کے کئی رہنماوں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا تھا جب کہ رواں برس اپریل میں محمد مرسی کو اپنے دور صدارت کے دوران مظاہرین پر تشدد کے الزام میں بھی 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قاہرہ میں عدالت نے ملک کے واحد سابق جمہوری صدر محمد مرسی کے خلاف جیل توڑنے اور پولیس حملوں پر دی جانے والی موت کی سزا برقرار رکھی ہے جب کہ اسی عدالت نے محمد مرسی کو ملک کی خفیہ اور حساس معلومات کو فلسطین میں حماس اور لبنان کی تنظیم حزب اللہ کو دینے پر عمر قید کی سزا بھی سنادی۔
عدالت کے جج شبان الشامی نے اپنے فیصلے میں اخوان کے رہنما یوسف القرضاوی سمیت 100 دیگر افراد کی بھی موت کی سزا برقرار رکھی ہے ۔
واضح رہے کہ 2013 میں اس وقت کے مصری فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی نے ملک کی پہلی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر محمد مرسی اور اس کی جماعت اخوان المسلمون کے کئی رہنماوں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کرلیا تھا جب کہ رواں برس اپریل میں محمد مرسی کو اپنے دور صدارت کے دوران مظاہرین پر تشدد کے الزام میں بھی 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔