فتح کا سال

کمیٹیوں کے اراکین کی استعداد سہولت کار سے زیادہ نہ تھی اور حکومتی کمیٹی بااختیار نہ تھی

qakhs1@gmail.com

لاہور:
پاکستانی فوج کی جانب سے ملکی و غیر ملکی عسکریت پسند گروپوں اور مسلح افراد کے خلاف جون 2014ء میں وزیرستان میں عسکری آپریشن شروع کیا گیا، اس کارروائی کا نام حضرت محمد ﷺ کی تلوار کے نام پر رکھا گیا جس کے معنی، کاٹ دینے والی ضرب ہے۔ عضب کے معنی کاٹنا ہے، تلوار سے کاٹنا یہ تلوار حضرت محمد ﷺ نے غزوہ بدر اور غزوہ احد میں استعمال کی۔ پاکستان کئی دہائیوں سے پرائی جنگ سے اپنی جنگ میں تبدیل ہونے کے سبب دہشت گردی کا شکار اور دنیا بھر کے عسکریت پسندوں کی تربیت کے لیے پسندیدہ جگہ کہلائی جاتی رہی ہے۔

8 جون 2014ء کو جب پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی کے جناح انٹر نیشنل ائیرپورٹ پر10 غیر ملکی دہشت گردوں نے مسلح حملہ کیا جس میں 31 افراد بشمول10دہشت گرد ہلاک ہوئے تو اس واقعے نے دہشت گردوں کے استعداد کار کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حساس ایجنسیوں کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا۔ گو پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں کے کئی گروپوں سے امن معاہدے کرتی رہی ہے لیکن اسے مستقل کامیابی نہیں مل سکی اور اگر اسے یوں کہا جائے کہ ان معاہدوں کا فائدہ اٹھا کر عسکریت پسند مضبوط ہوتے چلے گئے تو غلط نہ ہو گا۔ وفاقی حکومت نے براہ راست تحریک طالبان پاکستان (کالعدم) سے مذاکرات کی پالیسی بھی اپنائی اور کئی ماہ تک یہ کمیٹیاں کام کرتی رہیں لیکن عسکریت پسندوں کے کئی گروہوں میں منقسم ہونے کے سبب اور حکومت کی جانب سے منطقی فیصلے کے کمزور رجحان نے ان مذاکرات کو کامیابی سے ہمکنار نہ ہونے دیا۔

کمیٹیوں کے اراکین کی استعداد سہولت کار سے زیادہ نہ تھی اور حکومتی کمیٹی بااختیار نہ تھی۔ تحریک انصاف کے سربراہ نے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے طالبان کو دفتر کھولنے کی بھی پیش کش کر دی لیکن طالبان قیادت تمام مسلح گروہوں کو متفق کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ امریکا نے ڈرون حملے روکنے کی بھی یقین دہانی کرائی لیکن مذاکرات کی ناکامی کے بعد امریکا کی جانب سے ڈرون حملہ ہوا تو طالبان کی جانب سے کراچی ائیر پورٹ پر شدت پسندی کا متشدد مظاہرہ کیا گیا۔15 جون2014ء کو پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائی کا فیصلہ کر لیا اور پہلے حملے میں 120 دہشت گرد ہلاک اور بارود کا ایک بہت بڑا ذخیرہ بھی تباہ کیا گیا۔ ایک سال مکمل ہونے تک پاک فوج کی جانب سے اب تک2 ہزار 763 دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں جب کہ سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کو فتح کا سال قرار دیا اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔

بلاشبہ پاکستان کی عسکری قوت کی قربانیاں قابل لازوال ہیں، پاک فوج کے جوانوں نے قوم کے مستقبل کے لیے عظیم قربانیاں دیں۔ پاکستانی قوم نے متفقہ طور پر پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین و خراج عقیدت پیش کیا اور پاکستانی عوام نے عسکری قوت کی جانب سے شروع کیے جانے آپریشن ضرب عضب کو سراہا۔ آپریشن ضرب عضب کامیابی کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں پاک فوج نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

یہاں ہم وزیرستان کے عوام کی قربانیوں کو بھی فراموش نہیں کر سکتے اگر وہ پاکستانی فوج کا ساتھ نہیں دیتے تو آج اس جنگ کو فتح کا سال نہیں قرار دیا جاتا۔ وزیرستان کے عوام کی جانب سے لاکھوں افراد نے ہجرت کی اور تکالیف برداشت کیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کے سبب اور مہاجرین (آئی ڈی پیز) کو وفاقی مسئلہ قرار دیے جانے کے سبب لاکھوں افراد کو نہایت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ زمانے کے گرم و سرد مزاجوں کے ساتھ پاکستان کے تین صوبوں کی جانب سے مہاجرین کو خیبر پختونخوا تک ہی محدود رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کی گئی بلکہ سندھ میں تو باقاعدہ ہڑتال بھی کی گئی۔ وزیرستان سے آنے والے مہاجرین کا ساتھ دینے کے بجائے بعض قوم پرست جماعتوں، صوبائی حکومتوں کے متعصبانہ رویوں نے بھی وزیرستان کے عوام میں بددلی پیدا کی۔


دوسری جانب بھارت نے اس موقعے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور وزیرستان کے ان خاندانوں کو خریدنے کی کوشش کی جو افغانستان میں آباد اپنے قبائل کے پاس چلے گئے تھے یا فوری محفوظ مقام کی تلاش میں جانے والوں کو پاکستان کے خلاف متنفر کرنے کی سعی کی جس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور محب الوطن پاکستانی وزیرستانی عوام نے بھارت کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے پاکستانی فوج کا مکمل ساتھ دیا۔ آپریشن ضرب عضب میں ایک کردار میڈیا اور دیگر پاکستانی عوام کی جانب سے دیکھنے میں آیا کہ جس طرح آپریشن راہ راست و آپریشن راہ نجات میں متاثرین کی مالی امداد کی گئی تھی اور ان کے ساتھ تعاون کیا گیا تھا اور میڈیا نے امدادی مہم میں شعور کی بیداری اور حب الوطنی کا عظیم مظاہرہ کیا تھا۔ آپریشن ضرب عضب میں وہ جذبہ مفقود نظر آیا۔

پاکستان کی عسکری قیادت کو کئی محاذوں پر جنگیں لڑنا پڑیں، شمال مغربی سرحدوں پر در اندازیوں، مشرقی سرحدوں پر بھارتی اشتعال انگیزیوں اور پھر پاکستان میں بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت گرانے کی کوششوں اور دھرنوں میں عسکری قیادت کے لیے بدگمانیاں پیدا کرنے والے عناصروں کی جانب سے سازشوں کا قلع قمع کرنے اور میڈیا وار کے ساتھ ساتھ، موجودہ حکومت کی سیاسی غلطیوں کے سبب فوج کا مورال بلند رکھنے کے لیے مدبرانہ کردار ادا کیا گیا۔

آپریشن ضرب عضب پاکستان کی بقا و سلامتی کے لیے ایک اہم قدم تھا جس کی کامیابی کے لیے عوام کا تعاون حد درجہ ضروری تھا۔ پاکستانی عوام کی جانب سے آپریشن ضرب عضب کی حمایت تو کی گئی لیکن وزیرستان کے مہاجرین کی بحالی کا بوجھ بھی پاک فوج کے کندھوں پر ہی ڈال دیا گیا۔ لاکھوں افراد کو منظم رکھنا، ان کے قیام و طعام کا بندوبست ان کی ثقافت و روایات کی پاسداری کا خیال رکھنا اور خاص طور پختون جیسی حساس قوم، جو غیور اور اپنی خود داری کی وجہ سے ایک خاص شہرت رکھتی ہے، عسکری قوت کو ان چیلنجوں کا مسلسل سامنا رہا۔ وزیر ستان کے عوام کے کلیئر علاقوں میں باعزت واپسی اور انفرا اسٹرکچر کی بحالی سمیت، عسکریت پسندوں کو دوبارہ فعال نہ ہونے کی ٹھو س حکمت عملی بھی عسکری قیادت کے بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ تھا۔

عالمی طاقتوں کی جانب سے پاکستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کو باریکی کے ساتھ جانچا گیا اور برملا تسلیم کیا گیا کہ پاکستانی فوج نے کسی امتیاز کے بغیر اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے، کسی پسند و نا پسند کے معیار سے بالاتر ہو کر بلا تخصیص ملک دشمن عناصر کے خلاف کاری ضرب لگائی، جس سے عسکریت پسندوں کی جڑیں کمزور ہوئیں اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بتدریج کمی آنا شروع ہوئی۔ گو پاکستان دہشت گردوں سے صاف نہیں ہوا ہے اور نہ ہی یہ کوئی آسان کام ہے کہ کئی دہائیوں سے پلنے والے عسکریت پسند ختم ہو جائیں گے یا ان کی سوچ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ عسکریت پسندی کے اسباب کو ختم کرنے کے لیے جہاں ذمے داری پاک فوج کی ہے تو اصل ذمے داری سیاسی حکومت کی بھی ہے جس میں جمہوری روایتوں کا راگ الاپنے کے بجائے اپنانے کی قوی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم کا مزاج جمہوری نہیں رہا ہے۔ عدم برداشت کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ فرقہ ورانہ، نسل پرستانہ، لسانیت اور صوبائیت نے پاکستان عوام کو پاکستانی قوم بننے سے روک رکھا ہے۔

پاکستان کی اصل فتح دہشت گردی کا مکمل خاتمہ اور ایک ایسی امت واحدہ قوم کا بننا ہے جو دنیا بھر میں مظلوم قومتیوں پر ہونے والے ظلم و جبر کو روکنے کے لیے ایک موثر کردار ادا کر سکے۔ پاک چائنا اقتصادی راہدری کے معاہدوں پر جس طرح استعماری قوتوں نے عسکری قیادت کو منتشر کرنے کی کوشش کی، اس کے کرارے جواب نے زعفرانی ہندو انتہا پسندی کی چولیں ہلا دیں، پاک فوج نے ثابت کر دیا کہ آپریشن ضرب عضب سمیت پاکستانی خطے کے ایک ایک ذرے کی حفاظت و نگہبانی کے لیے ہے اور شاہینوں کی دور اندیشیاں و حکمت عملی کو زیر کرنا آسان نہیں ہے۔ ہم پاکستانی فوج کے ایک ایک جوان اور وزیرستان کی تمام عوام کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لیے دلی مبارکباد اور سلام پیش کرتے ہیں اور پاکستان کی بقا و سلامتی کے لیے دست بہ دعا ہیں۔
Load Next Story