صلوٰۃ وسلام کی خوشبوئیں اور ثمرات
’’درود و سلام کی خوشبوئیں اور ثمرات‘‘ کے عنوان سے مرتب ہوا اور شایع ہو گیا
درود و سلام کے چند حسین مجموعے دیکھنے کے بعد ایک دن فرقان احمد شمسی کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ بھی کوئی ایسا ہی خوبصورت مجموعہ درود و سلام کا مرتب کریں۔ چنانچہ وہ مولانا مظہر صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور صاحبزادہ مولانا ابراہیم کی موجودگی میں اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ایک ایسی کتاب مرتب کرنا چاہتے ہیں جس میں درود و سلام کے فضائل اور اس کی اہمیت سے متعلق کچھ احادیث ہوں اور پھر تفصیلی فضائل کے ساتھ کچھ درود پیش کر دیے جائیں۔
فرقان شمسی کہتے ہیں کہ ان دونوں بزرگوں نے نہ صرف اس تجویز کو پسند کیا بلکہ اس کارخیر میں ہر طرح کے تعاون کا بھی یقین دلایا۔ اس طرح درود کا یہ مجموعہ ''درود و سلام کی خوشبوئیں اور ثمرات'' کے عنوان سے مرتب ہوا اور شایع ہو گیا۔ اس میں مولانا محمد منظور نعمانی کی کتاب ''معارف الحدیث'' سے احادیث لی گئی ہیں اور ان کی تشریح بھی کی گئی ہے تا کہ درود و سلام کی فضیلت معلوم ہو جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ علامہ مخدوم محمد ہاشم سندھی کی کتاب ''ذریعۃ الوصول الیٰ جناب رسولؐ'' سے جو فارسی میں ہے اور جس کا ترجمہ سلیس اردو میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے کیا ہے، درود و سلام لیے گئے ہیں۔ فرقان شمسی نے اپنے مرشد حضرت مولانا شاہ محمد اختر کی کچھ نظمیں حمد و نعت کی بھی اپنے مجموعہ درود و سلام میں شامل کی ہیں۔
کتاب میں جو درود و سلام ہیں وہ عنوانات کے تحت ہیں جس سے ان کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ فرقان احمد شمسی نے یہ اہتمام بھی اپنی اس کتاب میں کیا ہے کہ جہاں درود شریف ختم ہو جائے یا اس کی توضیح اور تشریح مکمل ہو جائے وہاں صفحہ بدل دیا جائے۔ جن صفحات پر جگہ خالی رہ گئی ہے وہاں قرآن پاک کی رسول اللہؐ کی شان میں نازل ہونے والی آیات درج کر دی گئی ہیں۔ کتاب کی ایک خصوصیت یہ اور ہے کہ اس میں ''تبرکات نبویؐ'' سے کچھ تصاویر، کچھ تراشے اور ''باتیں ان کی یاد رہیں گی'' کے عنوان سے حضرت مولانا شاہ محمد اختر کے ارشادات اور ملفوظات شامل کیے گئے ہیں۔
مولانا منظور نعمانی ''معارف الحدیث'' میں لکھتے ہیں ''صلوٰۃ وسلام'' دراصل اللہ تعالیٰ کے حضور میں کی جانے والی بہت اعلیٰ اور اشرف درجے کی دعا ہے جو رسول اللہؐ کی ذات پاک سے اپنی ایمانی وابستگی اور وفا کیشی کے اظہار کے لیے آپؐ کے حق میں کی جاتی ہے اور اس کا حکم ہم بندوں کو خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن پاک میں دیا گیا ہے اور بہت پیارے اور موثر انداز میں دیا گیا ہے۔ اہل ایمان سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا گیا ہے کہ وہ اللہ کے نبیؐ پر صلوٰۃ اور سلام بھیجا کریں۔
پھر اس خطاب اور حکم میں خاص اہمیت اور وزن پیدا کرنے کے لیے پہلے بہ طور تمہید فرمایا گیا ہے کہ رسولؐ پر صلوٰۃ خداوند قدوس اور اس کے پاک فرشتوں کا معمول اور دستور ہے، تم بھی اس کو اپنا دستور بنا کر اس محبوب اور مبارک عمل میں شریک ہو جاؤ۔ ایک بات قابل ذکر یہ بھی ہے کہ درود اور سلام اگرچہ بظاہر رسول اللہؐ کے حق میں اللہ تعالیٰ کی ایک دعا ہے لیکن جس طرح کسی دوسرے کے لیے دعا کرنے کا اصل مقصد اس کو نفع پہنچانا ہوتا ہے۔
اسی طرح رسول اللہؐ پر درود و سلام بھیجنے کا مقصد آپؐ کی ذات پاک کو نفع پہنچانا نہیں ہوتا۔ ہماری دعاؤں کی آپؐ کو قطعاً کوئی احتیاج نہیں۔ بادشاہوں کو فقیروں، مسکینوں کے تحفوں اور ہدیوں کی کیا ضرورت۔ بلکہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا ہم بندوں پر حق ہے کہ اس کی عبادت اور حمد و تسبیح کے ذریعے اپنی عبدیت اور عبودیت کا نذرانہ اس کے حضور پیش کریں، اس سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نفع نہیں پہنچتا بلکہ یہ خود ہماری ضرورت ہے اور اس کا نفع ہم ہی کو پہنچتا ہے۔ اسی طرح رسول اللہؐ کے محاسن و کمالات، آپؐ کی پیغمبرانہ خدمات اور امت پر آپؐ کے احسانات عظیم کا یہ حق ہے کہ آپؐ کے امتی، آپؐ کے حضور اپنی عقیدت و محبت، وفاداری و نیازمندی کا ہدیہ اور ممنونیت و سپاس گزاری کا نذرانہ پیش کریں۔
اسی کے لیے درود و سلام کا یہ طریقہ مقرر کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا، ثوابِ آخرت اور اللہ کے رسولؐ کا روحانی قرب اور ان کی خاص نظر عنایت حاصل کرنے کے لیے درود و سلام پڑھا جاتا ہے۔ اور پڑھنے والے کا اصل مقصد بس یہی ہوتا ہے۔مولانا محمد یوسف لدھیانوی فرماتے ہیں کہ درود شریف پڑھنا تنگ دست کے لیے صدقے کا قائم مقام ہے، درود شریف زکوٰۃ اور طہارت ہے۔ اس کی برکت سے مال بڑھتا ہے، سو سے زیادہ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو بارگاہ الٰہی میں تمام اعمال سے زیادہ محبوب ہے۔ درود شریف مجالس کے لیے زینت بخش ہے۔ فقر اور روزی کی تنگی کو دور کرتا ہے، اس کے ذریعے خیر کے موقعوں کو تلاش کیا جاتا ہے۔ یہ قلب کو نفاق سے پاک کرتا ہے، غیبت سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ان اعمال میں سے ہے جو سب سے زیادہ افضل، زیادہ بابرکت اور دین و دنیا میں سب سے زیادہ نافع ہیں۔
فرقان احمد شمسی نے اپنی کتاب میں جو درود شامل کیے ہیں، ان میں کچھ وہ درود ہیں جو حضورؐ سے منقول ہیں، جو آپؐ نے خواب میں تلقین فرمائے یا خواب میں آپؐ کی خدمت میں پیش کیے گئے، کچھ وہ جو صحابہ کرام اور تابعین کے کلام سے منقول ہیں یا جو دوسرے علما اور بزرگوں سے منقول ہیں۔ کچھ درود علامہ مخدوم عمر موئیرہ کے رسالے سے لیے گئے ہیں ۔ یہ درود دینی اور دنیاوی معاملات میں آسانی پیدا کرنے اور دشواریوں کو دور کرنے میں اثر رکھتے ہیں، خواب میں حضورؐ کی زیارت، مقاصد میں کامیابی، ہر درد اور بیماری سے نجات، گناہوں کی معافی، دشمن سے حفاظت، عزت کی زندگی اور حسن خاتمہ کے لیے موثر ہیں۔ آخر میں سید نفیس الحسینی کا ایک خوبصورت سلام اور ایک نعت ہے۔
فرقان شمسی کہتے ہیں کہ ان دونوں بزرگوں نے نہ صرف اس تجویز کو پسند کیا بلکہ اس کارخیر میں ہر طرح کے تعاون کا بھی یقین دلایا۔ اس طرح درود کا یہ مجموعہ ''درود و سلام کی خوشبوئیں اور ثمرات'' کے عنوان سے مرتب ہوا اور شایع ہو گیا۔ اس میں مولانا محمد منظور نعمانی کی کتاب ''معارف الحدیث'' سے احادیث لی گئی ہیں اور ان کی تشریح بھی کی گئی ہے تا کہ درود و سلام کی فضیلت معلوم ہو جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ علامہ مخدوم محمد ہاشم سندھی کی کتاب ''ذریعۃ الوصول الیٰ جناب رسولؐ'' سے جو فارسی میں ہے اور جس کا ترجمہ سلیس اردو میں مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے کیا ہے، درود و سلام لیے گئے ہیں۔ فرقان شمسی نے اپنے مرشد حضرت مولانا شاہ محمد اختر کی کچھ نظمیں حمد و نعت کی بھی اپنے مجموعہ درود و سلام میں شامل کی ہیں۔
کتاب میں جو درود و سلام ہیں وہ عنوانات کے تحت ہیں جس سے ان کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ فرقان احمد شمسی نے یہ اہتمام بھی اپنی اس کتاب میں کیا ہے کہ جہاں درود شریف ختم ہو جائے یا اس کی توضیح اور تشریح مکمل ہو جائے وہاں صفحہ بدل دیا جائے۔ جن صفحات پر جگہ خالی رہ گئی ہے وہاں قرآن پاک کی رسول اللہؐ کی شان میں نازل ہونے والی آیات درج کر دی گئی ہیں۔ کتاب کی ایک خصوصیت یہ اور ہے کہ اس میں ''تبرکات نبویؐ'' سے کچھ تصاویر، کچھ تراشے اور ''باتیں ان کی یاد رہیں گی'' کے عنوان سے حضرت مولانا شاہ محمد اختر کے ارشادات اور ملفوظات شامل کیے گئے ہیں۔
مولانا منظور نعمانی ''معارف الحدیث'' میں لکھتے ہیں ''صلوٰۃ وسلام'' دراصل اللہ تعالیٰ کے حضور میں کی جانے والی بہت اعلیٰ اور اشرف درجے کی دعا ہے جو رسول اللہؐ کی ذات پاک سے اپنی ایمانی وابستگی اور وفا کیشی کے اظہار کے لیے آپؐ کے حق میں کی جاتی ہے اور اس کا حکم ہم بندوں کو خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن پاک میں دیا گیا ہے اور بہت پیارے اور موثر انداز میں دیا گیا ہے۔ اہل ایمان سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا گیا ہے کہ وہ اللہ کے نبیؐ پر صلوٰۃ اور سلام بھیجا کریں۔
پھر اس خطاب اور حکم میں خاص اہمیت اور وزن پیدا کرنے کے لیے پہلے بہ طور تمہید فرمایا گیا ہے کہ رسولؐ پر صلوٰۃ خداوند قدوس اور اس کے پاک فرشتوں کا معمول اور دستور ہے، تم بھی اس کو اپنا دستور بنا کر اس محبوب اور مبارک عمل میں شریک ہو جاؤ۔ ایک بات قابل ذکر یہ بھی ہے کہ درود اور سلام اگرچہ بظاہر رسول اللہؐ کے حق میں اللہ تعالیٰ کی ایک دعا ہے لیکن جس طرح کسی دوسرے کے لیے دعا کرنے کا اصل مقصد اس کو نفع پہنچانا ہوتا ہے۔
اسی طرح رسول اللہؐ پر درود و سلام بھیجنے کا مقصد آپؐ کی ذات پاک کو نفع پہنچانا نہیں ہوتا۔ ہماری دعاؤں کی آپؐ کو قطعاً کوئی احتیاج نہیں۔ بادشاہوں کو فقیروں، مسکینوں کے تحفوں اور ہدیوں کی کیا ضرورت۔ بلکہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا ہم بندوں پر حق ہے کہ اس کی عبادت اور حمد و تسبیح کے ذریعے اپنی عبدیت اور عبودیت کا نذرانہ اس کے حضور پیش کریں، اس سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نفع نہیں پہنچتا بلکہ یہ خود ہماری ضرورت ہے اور اس کا نفع ہم ہی کو پہنچتا ہے۔ اسی طرح رسول اللہؐ کے محاسن و کمالات، آپؐ کی پیغمبرانہ خدمات اور امت پر آپؐ کے احسانات عظیم کا یہ حق ہے کہ آپؐ کے امتی، آپؐ کے حضور اپنی عقیدت و محبت، وفاداری و نیازمندی کا ہدیہ اور ممنونیت و سپاس گزاری کا نذرانہ پیش کریں۔
اسی کے لیے درود و سلام کا یہ طریقہ مقرر کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا، ثوابِ آخرت اور اللہ کے رسولؐ کا روحانی قرب اور ان کی خاص نظر عنایت حاصل کرنے کے لیے درود و سلام پڑھا جاتا ہے۔ اور پڑھنے والے کا اصل مقصد بس یہی ہوتا ہے۔مولانا محمد یوسف لدھیانوی فرماتے ہیں کہ درود شریف پڑھنا تنگ دست کے لیے صدقے کا قائم مقام ہے، درود شریف زکوٰۃ اور طہارت ہے۔ اس کی برکت سے مال بڑھتا ہے، سو سے زیادہ حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ یہ ایک ایسی عبادت ہے جو بارگاہ الٰہی میں تمام اعمال سے زیادہ محبوب ہے۔ درود شریف مجالس کے لیے زینت بخش ہے۔ فقر اور روزی کی تنگی کو دور کرتا ہے، اس کے ذریعے خیر کے موقعوں کو تلاش کیا جاتا ہے۔ یہ قلب کو نفاق سے پاک کرتا ہے، غیبت سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ان اعمال میں سے ہے جو سب سے زیادہ افضل، زیادہ بابرکت اور دین و دنیا میں سب سے زیادہ نافع ہیں۔
فرقان احمد شمسی نے اپنی کتاب میں جو درود شامل کیے ہیں، ان میں کچھ وہ درود ہیں جو حضورؐ سے منقول ہیں، جو آپؐ نے خواب میں تلقین فرمائے یا خواب میں آپؐ کی خدمت میں پیش کیے گئے، کچھ وہ جو صحابہ کرام اور تابعین کے کلام سے منقول ہیں یا جو دوسرے علما اور بزرگوں سے منقول ہیں۔ کچھ درود علامہ مخدوم عمر موئیرہ کے رسالے سے لیے گئے ہیں ۔ یہ درود دینی اور دنیاوی معاملات میں آسانی پیدا کرنے اور دشواریوں کو دور کرنے میں اثر رکھتے ہیں، خواب میں حضورؐ کی زیارت، مقاصد میں کامیابی، ہر درد اور بیماری سے نجات، گناہوں کی معافی، دشمن سے حفاظت، عزت کی زندگی اور حسن خاتمہ کے لیے موثر ہیں۔ آخر میں سید نفیس الحسینی کا ایک خوبصورت سلام اور ایک نعت ہے۔