فیفا کے کرپشن اسیکنڈل نے نیا رخ اختیارکرلیا
سابق ایگزیکٹیوکمیٹی رکن نے ایف بی آئی کو2011میں خفیہ معلومات دیں،رپورٹ
فیفا کے کرپشن اسیکنڈل نے نیا رخ اختیار کرلیا، ایگزیکٹیو کمیٹی کے سابق رکن چک بلیزر کی جانب سے ایف بی آئی کو2011 میں ہی خفیہ معلومات فراہم کرنے کا انکشاف ہوا ہے، آفیشل نے یہ اقدام جیل کی سزا سے بچنے کیلیے اٹھایا تھا۔
تفصیلات کے مطابق75 برس جیل کی سزا سے بچنے کیلیے چک بلیزر نے ایف بی آئی کو تفتیش میں مدد دینے کیلیے خفیہ معلومات فراہم کیں۔ ایک امریکی جج نے بلیزر کے وعدہ معاف گواہ بننے کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا، اس پر گذشتہ روز سابق فیفا ایگزیکٹیو ممبر اور امریکی حکومت کے مابین معاہدے کی تفصیلات سامنے آئیں۔
70 سالہ بلیزرکو2013 میں 10 الزامات کا مرتکب قرار دیا گیا، اس میں رشوت، منی لانڈرنگ اور ٹیکس کی چوری جیسے سنگین جرائم بھی شامل تھے،اگر یہ ثابت ہوجاتے تو انھیں کم از کم 75 برس جیل کی سزا بھگتنا پڑتی۔ بلیزر نے امریکی حکام سے بطور ایف بی آئی مخبر ایک معاہدہ کیا، اس کے تحت مقدمے میں استثنیٰ کیلیے انھیں موجودہ اور سابق فیفا آفیشلز کے کرپشن میں ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرنا تھے۔
جیل کی سزا سے بچنے کیلیے بلیزر کو امریکی پراسیکیوٹرز کو سچی، مکمل اوردرست معلومات پہنچانی اور قانون کا نفاذ کرنے والے ایجنٹس کو خفیہ طور پر خصوصی ہدایات کی تفصیلات فراہم کرنا تھیں۔ گذشتہ ماہ زیورخ میں فیفا کانگریس میٹنگ سے2 دن قبل7 فیفا ارکان کو ایف بی آئی کے کرپشن الزامات پر حراست میں لیا گیا تھا۔ سابق نارتھ اینڈ سینٹرل امریکن کونکاکاف جنرل سیکریٹری بلیزر نے امریکی انصاف ڈپارٹمنٹ کو دسمبر2011 میں اطلاعا ت فراہم کرنا شروع کیں،نومبر2013 میں بروکلین میں ایک خفیہ سماعت کے دوران انھیں مجرم قرار دیا گیا تھا۔
بلیزرکے وعدہ معاف گواہ کے معاہدے میں امریکی حکام کو فراہم کردہ کچھ اطلاعات شامل ہیں، اس میں جنوبی افریقہ کو2010 ورلڈ کپ اور فرانس میں ہونے والے 1998ورلڈ کپ کی میزبانی کیلیے ووٹ دینے کیلیے رشوت لینے کا بھی ذکر ہے۔ نومبر2013 میں10 الزامات پر مجرم قرار دیے جانے والے بلیزر نے جج کو بتایا کہ میں اور دیگر فیفا ایگزیکٹیو ارکان 2010 ورلڈ کپ کی میزبانی جنوبی افریقہ کو سونپنے کیلیے رشوت لینے پر تیار ہوگئے تھے۔
انھوں نے1996 اور 2003 کے درمیان پانچ کونکاکاف گولڈ کپ کیلیے رشوت لینے کا بھی اعتراف کیا جو چار مرتبہ امریکا جبکہ ایک مرتبہ امریکا اور میکسیکو کے تعاون سے کھیلے گئے تھے۔ بلیزر نے ٹیکس کی مد میں چوری کیے گئے11 ملین ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق75 برس جیل کی سزا سے بچنے کیلیے چک بلیزر نے ایف بی آئی کو تفتیش میں مدد دینے کیلیے خفیہ معلومات فراہم کیں۔ ایک امریکی جج نے بلیزر کے وعدہ معاف گواہ بننے کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا، اس پر گذشتہ روز سابق فیفا ایگزیکٹیو ممبر اور امریکی حکومت کے مابین معاہدے کی تفصیلات سامنے آئیں۔
70 سالہ بلیزرکو2013 میں 10 الزامات کا مرتکب قرار دیا گیا، اس میں رشوت، منی لانڈرنگ اور ٹیکس کی چوری جیسے سنگین جرائم بھی شامل تھے،اگر یہ ثابت ہوجاتے تو انھیں کم از کم 75 برس جیل کی سزا بھگتنا پڑتی۔ بلیزر نے امریکی حکام سے بطور ایف بی آئی مخبر ایک معاہدہ کیا، اس کے تحت مقدمے میں استثنیٰ کیلیے انھیں موجودہ اور سابق فیفا آفیشلز کے کرپشن میں ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرنا تھے۔
جیل کی سزا سے بچنے کیلیے بلیزر کو امریکی پراسیکیوٹرز کو سچی، مکمل اوردرست معلومات پہنچانی اور قانون کا نفاذ کرنے والے ایجنٹس کو خفیہ طور پر خصوصی ہدایات کی تفصیلات فراہم کرنا تھیں۔ گذشتہ ماہ زیورخ میں فیفا کانگریس میٹنگ سے2 دن قبل7 فیفا ارکان کو ایف بی آئی کے کرپشن الزامات پر حراست میں لیا گیا تھا۔ سابق نارتھ اینڈ سینٹرل امریکن کونکاکاف جنرل سیکریٹری بلیزر نے امریکی انصاف ڈپارٹمنٹ کو دسمبر2011 میں اطلاعا ت فراہم کرنا شروع کیں،نومبر2013 میں بروکلین میں ایک خفیہ سماعت کے دوران انھیں مجرم قرار دیا گیا تھا۔
بلیزرکے وعدہ معاف گواہ کے معاہدے میں امریکی حکام کو فراہم کردہ کچھ اطلاعات شامل ہیں، اس میں جنوبی افریقہ کو2010 ورلڈ کپ اور فرانس میں ہونے والے 1998ورلڈ کپ کی میزبانی کیلیے ووٹ دینے کیلیے رشوت لینے کا بھی ذکر ہے۔ نومبر2013 میں10 الزامات پر مجرم قرار دیے جانے والے بلیزر نے جج کو بتایا کہ میں اور دیگر فیفا ایگزیکٹیو ارکان 2010 ورلڈ کپ کی میزبانی جنوبی افریقہ کو سونپنے کیلیے رشوت لینے پر تیار ہوگئے تھے۔
انھوں نے1996 اور 2003 کے درمیان پانچ کونکاکاف گولڈ کپ کیلیے رشوت لینے کا بھی اعتراف کیا جو چار مرتبہ امریکا جبکہ ایک مرتبہ امریکا اور میکسیکو کے تعاون سے کھیلے گئے تھے۔ بلیزر نے ٹیکس کی مد میں چوری کیے گئے11 ملین ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔