دنیا کے مختلف ممالک میں سحر و افطار کے اوقات سے متعلق دلچسپ حقائق

اس سال سوئیڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور آئس لینڈ میں روزے کا دورانیہ 21 گھنٹے کا ہے

نصف کرہ جنوبی پر واقع اکثر ممالک میں روزے طویل دورانیے کے ہوتے ہیں تو وہیں ارجنٹائن میں روزہ صرف 9 گھنٹےکا ہوتا ہے، فوٹو فائل

رمضان المبارک میں سحرو افطار کے اوقات دنیا بھر میں مختلف ہوتے ہیں کہیں روزے کا دورانیہ طویل اورکہیں کم ہوتا ہے لیکن فن لینڈ اور سوئیڈن کے مسلمان دنیا کے طویل ترین دورانیے کے روزے رکھیں گے جہاں سحرو افطار میں چند ہی گھنٹوں کا فرق ہوتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں روزے کا دورانیہ 15 سے 16 گھنٹے کے قریب ہوتا ہے، سخت گرمی اور موسم کی شدت کے باوجود بڑے، بوڑھے، جوان اور بچے سب ہی ذوق و شوق سے اسے پورا کرتے ہیں جب کہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں روزے دار 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں روزے پورے کریں گے۔

طویل دورانیے کے روزے: نصف کرہ جنوبی پر واقع اسکینڈی وینین ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے روزے کچھ زیادہ طویل ہوتے ہیں جہاں اوسطاً روزہ 21 گھنٹے کا ہوتا ہے جب کہ کچھ علاقوں میں تو یہ وقت بڑھ کر 24 گھنٹے تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سال سوئیڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور آئس لینڈ میں روزے کا دورانیہ 21 گھنٹے کا ہے لیکن ان ممالک کے شمالی حصوں میں یہ دورانیہ 24 گھنٹے تک محیط ہوگا۔ سویڈن اورآئس لینڈ میں جون کے مہینے میں 24 گھنٹے تک سورج غروب ہی نہیں ہوگا جہاں 23 گھنٹے اور 59 منٹ بعد جا کر سورج اپنی آنکھیں بندکرنا شروع کرے گا اور روزے داروں کے لیے افطار کے لمحات شروع ہوں گے۔

مختصر دورانیے کے روزے: ایک طرف روزے اتنے طویل تو دوسری طرف ارجنٹائن اور آسٹریلیا میں روزے 9 اور 10 گھنٹے کے ہوتے ہیں جہاں لوگ موسم اور سحر و اوقات کے دورانیے سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ارجنٹائن میں جون میں روزے کا دورانیہ 8 اور 9 گھنٹے تک محدود ہوجاتا ہے۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ ان علاقوں میں روزے کے اوقات تو طویل ہوتے ہیں لیکن یہاں موسم بھی ٹھنڈا رہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جب کہ اسی دوران خلیجی ریاستوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔

ابو ظہبی کے عالم شیخ عبدالباسط دراوی کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسلام میں روزے کا آغاز صبح صادق سے قبل ہوتا ہے اور روزہ سورج غروب ہونے کے بعد ہی افطارکیا جاتا ہے تاہم اسلام غیر معمولی حالات میں قریب ترین ممالک کے وقت کے مطابق سحرو افطار کا تعین کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

سویڈن کے مسلم اسکالرز شیخ محمود خالفی کا کہنا ہے کہ چونکہ رات اور دن واقع ہوتی ہیں اس لیے روزہ کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو دن اور رات کے اوقات کے مطابق سحر وافطارکرنا ہوگا اس لیے کہ روزے جب سردیوں کے موسم میں آتے ہیں تو اس میں دن بہت چھوٹا ہوتا ہے لہٰذا دونوں موسم میں سحر و افطار کے اوقات کا سختی سے پابند ہونا چاہئے۔ اسلامی لیگ سویڈن کے صدر عمر مصطفی کا کہنا تھا کہ ان ممالک میں سحر و افطار کے اوقات سے متعلق کوئی متفقہ رائےنہیں ہے ہر فرد کو حق ہے کہ وہ اپنے ملک کے حالات کے مطابق شریعت کو سامنے رکھکر اوقات طے کرے۔

دوسری جانب فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلینسکی سے 8 سو کلومیٹر دور روانیمی کے رہنے والے ایک بنگلہ دیشی مسلمان کا کہنا تھا کہ اس نے گزشتہ رمضان 21 گھنٹےکے دورانیے کے روزے رکھے کیوں کہ یہاں کبھی رات ہوتی نظر ہی نہیں آتی تھی یہاں تک کہ رات کے 11 بجے جا کر سورج ڈھلنا شروع ہوتا تھا۔
Load Next Story