سینٹرل جیل پر حملے کی دوبارہ دھمکیاں 23قیدی حیدرآباد جیل منتقل

افسران قیدیوںکے ساتھیوں پر تشدد سے گریز اور رویہ درست رکھیں،جیل حکام اور وزارت داخلہ کو دھمکی آمیز خط موصول.


Raheel Salman October 15, 2012
حیدر آباد منتقل کیے جانیوالے قیدیوں میں سزائے موت پانیوالے قیدی بھی شامل ہیں،اگست میں بھی2مرتبہ40 قیدیوں کو اندرون سندھ کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: سینٹرل جیل پر حملے کی دوبارہ دھمکیوں کے پیش نظر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے23قیدیوں کو حیدرآباد جیل منتقل کردیا گیا۔

منتقل کیے جانے والے قیدیوں میں سزائے موت پانے والے قیدی بھی شامل ہیں، آئی جی جیل خانہ جات سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ، ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم کی جانب سے سینٹرل جیل پر حملے کی دوبارہ دھمکیاں دی گئی تھیں، اس ضمن میں جیل حکام اور وزارت داخلہ کو ایک مکتوب بھی لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ سینٹرل جیل میں قید اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کیلیے جیل پر کسی بھی وقت حملہ کیا جا سکتا ہے۔

جیل افسران ان کے ساتھیوں کے ساتھ اپنا رویہ درست کرلیں اور قیدیوں پر تشدد سے گریز کیا جائے، ذرائع نے مزید بتایا کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے بھیجے جانے والے خط میں15روز قبل گلشن اقبال میں فائرنگ سے ہلاک محکمہ جیل کے2اعلیٰ افسران کے قتل کی ذمے داری ایک مرتبہ پھر قبول کی گئی اور جیل حکام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنا رویہ درست کرلیں ورنہ ان کا حشر بھی ایسا ہی ہوگا، جیل کے باقی افسران بھی ان کے نشانے پر ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز خط ملنے کے بعد وزارت داخلہ نے جیل حکام کو سیکیورٹی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد جیل حکام نے مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے23قیدیوں کو حیدرآباد جیل منتقل کردیا ہے، ذرائع نے مزید بتایا کہ منتقل کیے جانے والے قیدیوں میں ہائی پروفائل قتل کیسز کے ملزمان سمیت سزائے موت پانے والے قیدی بھی شامل ہیں، جیل حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر23قیدیوں کی سینٹرل جیل کراچی سے حیدرآباد جیل منتقلی کی تصدیق کی ، اس سلسلے میں جب آئی جی جیل خانہ جات ظفر عباس بخاری سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں ہیں اور انھیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں، کراچی پہنچوں گا تو ہی کچھ بتاسکوں گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل پر حملے کی دھمکیوں کے بعد جیل کی سیکیورٹی بڑھانے کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں، اس سے قبل جیل کے عقب میں قائم آبادی میں گھر کرائے پر حاصل کرنے کیلیے پولیس انکوائری بھی لازمی قرار دی جاچکی ہے، ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ جیل حکام کی جانب سے جیل کی سیکیورٹی یقینی بنانے اور ہر قسم کے حملے کو ناکام بنانے کیلیے تمام تر انتظامات کیے جارہے ہیں، جیل کے اندر اور باہر پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کا گشت بھی بڑھادیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سینٹرل جیل سے ماہ اگست میں بھی2مرتبہ40 قیدیوں کو اندرون سندھ کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے ، منتقل کیے گئے قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اگر انھیں جیل میں کچھ ہوا تو تمام تر ذمے داری انتظامیہ کی ہوگی،5 اگست اور 17 اگست کو بھی سینٹرل جیل کراچی سے 40 قیدی حیدرآباد ، سکھر اور لاڑکانہ جیل منتقل کیے جاچکے ہیں ،گزشتہ روز منتقل کیے گئے قیدیوں کے اہل خانہ نے کہا کہ جب بھی عید کا موقع ہوتا ہے تو انتظامیہ یہی رویہ اختیار کرتی ہے اور ان کے پیاروں کو اندرون سندھ کی جیلوں میں منتقل کردیتی ہے، انھوں نے کہا کہ منتقلی انھیں ایک سازش نظر آتی ہے اگر انکے پیاروں کو جیل میں کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمے داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں