آیا پھر نیکیوں کا موسم بہار
حضرت سلمان فارسیؓ کی روایت کے مطابق ’’شعبان المعظم‘‘ کی آخری تاریخ کو رسول اکرم ﷺ نے ایک خطبہ دیا۔
ISLAMABAD:
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں قمری مہینہ ہے، اس کے تقدس اور عظمت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا گیا۔
''رمضان کا مہینہ، جس میں قرآن نازل کیا گیا، اس میں لوگوں کے لیے ہدایت اور روشن دلیلیں ہیں۔ (سورۃ البقرہ /185)
رمضان کو یہ عظمت و فضیلت بھی حاصل ہے کہ اسی ماہ مبارک میں جملہ آسمانی صحیفے اور الہامی کتب نازل ہوئیں۔ رشد و ہدایت پر مبنی وحی ربانی کے نزول کا اختتام قرآن کریم پر ہوا۔ چنانچہ حضرت واثلہ بن اسقع ؓ سے روایت ہے کہ صُحفِ ابراہیم ؑ یکم رمضان، تورات چھ رمضان، زبور بارہ رمضان، انجیل تیرہ رمضان اور قرآن کریم چوبیس رمضان المبارک کو نازل ہوا۔ (احمد بن حنبل /المسند)
حضرت سلمان فارسیؓ کی روایت کے مطابق ''شعبان المعظم'' کی آخری تاریخ کو رسول اکرم ﷺ نے ایک خطبہ دیا۔ اس میں آپؐ نے (رمضان المبارک کی عظمت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا: ''لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہو رہا ہے، اس مبارک مہینے کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے افضل ہے، اس مہینے کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہ خداوندی میں کھڑا ہونے (نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے، جو شخص اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت، یا نفل) ادا کرے گا، تو اسے دوسرے زمانے کے فرضوں کے برابر اس کا اجر ملے گا اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستّر فرضوں کے برابر ملے گا۔
آپؐ نے فرمایا: ''اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی کا ہے۔'' (بعدازاں آپؐ نے فرمایا) ''جو شخص اس مہینے اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا، اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا۔'' (بیہقی /شعب الایمان)
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ سرور کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا ''جب رمضان کے مہینے کی پہلی شب ہوتی ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی ایک بھی دروازہ پورے مہینے بند نہیں ہوتا اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، سرکش جنات قید کر دیے جاتے ہیں اور رمضان المبارک کی ہر رات میں ایک آواز لگانے والا صبح صادق تک یہ آواز لگاتا رہتا ہے کہ اے بھلائی اور نیکی کے تلاش کرنے والے، نیکی کا ارادہ کر اور خوش ہو جا اور اے بدی کا قصد کرنے والے، رک جا اور یہ بھی ندا لگائی جاتی ہے! کوئی گناہوں کی معافی کا خواہش مند ہے کہ اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں، کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کر لی جائے۔
کوئی حاجت مند ہے کہ اس کی حاجت اور سوال پورا کر دیا جائے اور رمضان کے مہینے میں روزانہ افطار کے وقت ساٹھ ہزار افراد جہنم سے آزاد کیے جاتے ہیں اور جب عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اتنی ہی تعداد میں جہنم سے بری فرماتا ہے (الترغیب والترہیب)حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے رمضان المبارک کی فضیلت کے متعلق ایک طویل اور جامع روایت منقول ہے، اس میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا ''اللہ عزوجل رمضان المبارک میں افطار کے وقت ایسے دس لاکھ افراد کو جہنم سے بری فرماتا ہے، جو جہنم کے مستحق ہو چکے تھے اور جب رمضان المبارک کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے آخری رمضان تک جتنے لوگ جہنم سے آزاد کیے گئے ہوں، ان کے برابر اس ایک دن میں جہنم سے بری فرماتا ہے۔'' (الترغیب والترہیب)حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''میری امت کو رمضان کے متعلق پانچ چیزیں خصوصیت کے ساتھ ودیعت فرمائی گئی ہیں، جو پچھلی امتوں کو نہیں دی گئیں۔
(1)۔روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے۔(2)۔اس کے لیے سمندر کی مچھلیاں افطار کے وقت تک استغفار کرتی رہتی ہیں۔ (3)۔اللہ تعالیٰ ہر روز جنت کو آراستہ کرتا اور فرماتا ہے، عنقریب میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقت اپنے اوپر سے پھینک کر تیری جانب آئیں گے۔(4)۔سرکش شیاطین رمضان میں قید کردیے جاتے ہیں۔(5)۔ رمضان کی آخری رات میں ان کے لیے مغفرت کا فیصلہ کیا جاتا ہے، آپؐ سے عرض کیا گیا، کیا یہ مغفرت شب قدر میں ہوتی ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا۔ نہیں۔ بلکہ دستور یہ ہے کہ کام ختم ہونے پر مزدور کو اُجرت سے نوازا جاتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 292/2، الترغیب والترہیب55/2)
حضرت کعب بن عجرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے ہمیں منبر سے قریب ہونے کا حکم دیا، ہم حاضر ہو گئے، پھرآپؐ نے منبر کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو فرمایا: ''آمین'' جب دوسرے درجے پر قدم رکھا تو فرمایا ''آمین'' جب تیسرے درجے پر قدم رکھا تو فرمایا ''آمین'' ہم نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آج ہم نے آپؐ سے ایسی بات سنی جو پہلے کبھی نہ سنی تھی، تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ (جب میں نے پہلے درجے پر قدم رکھا) اس وقت حضرت جبرائیل ؑ تشریف لائے اور انھوں نے یہ بددعا کی تھی کہ وہ شخص ہلاک ہو، جسے رمضان کا مہینہ ملے اور پھر بھی اس کی مغفرت نہ ہو، تو میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے دوسرے درجے پر قدم رکھا تو انھوں نے کہا، وہ شخص برباد ہو جس کے سامنے آپؐ کا ذکر مبارک کیا جائے اور وہ آپؐ پر درود نہ بھیجے، تو میں نے کہا آمین، پھر جب تیسرے درجے پر چڑھا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ وہ شخص بھی ہلاک ہو جو زندگی میں اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور وہ اسے جنت میں داخل نہ کرائیں تو میں نے کہا۔ آمین۔ (الترغیب والترہیب56/2)
آپؐ نے ارشاد فرمایا، لوگو! یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا اجر اور بدلہ جنت ہے، یہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس میں بندہ مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو بندہ اس مبارک مہینے میں کسی روزے دار کو افطار کرائے، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، اسے جہنم سے آزادی کا پروانہ ملتا ہے اور روزے دار کے ثواب میں کمی کیے بغیر افطار کرانے والے کو بھی اسی کے بقدر اجر سے نوازا جاتا ہے۔
یہ سن کر صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا ''اے اللہ کے رسولؐ! ہم میں سے ہر فرد اپنے اندر یہ وسعت نہیں پاتا کہ وہ دوسرے کو (باقاعدہ) افطار کرائے اور اس کے اجر و ثواب سے بہرہ یاب ہو۔آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''اللہ تعالیٰ یہ اجر و ثواب اور یہ انعام ہر اس شخص پر فرماتا ہے جو کسی روزے دار کو ایک گھونٹ دودھ، ایک کھجور حتیٰ کہ ایک گھونٹ پانی پلا کر بھی افطار کرا دے۔ ہاں جو شخص روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلائے تو اللہ عزوجل اسے قیامت کے دن میرے حوض کوثر سے ایسا پانی پلائے گا، جسے پینے کے بعد کبھی پیاس نہ لگے گی تاآں کہ وہ جنت میں ہمیشہ کے لیے داخل ہوجائے گا۔''
پھر آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''یہ ایسا مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ رحمت، درمیانی عشرہ مغفرت اور آخری عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور خادم اور ملازم کے (کام اور محنت کے) بوجھ کو ہلکا کر دے تو اللہ جل شانہ اس کی مغفرت فرماتا اور جہنم کی آگ سے آزادی فرماتا ہے۔اے لوگو! اس مہینے میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو۔ (1)۔ کلمہ طیبہ۔ (2)۔ استغفار۔ (3)۔ جنت کی طلب۔ (4)۔ جہنم کی آگ سے پناہ۔'' (بیہقی؍شعب الایمان305/3)
رسول اکرم ﷺ کا یہ خطبہ اور آپؐ کے یہ گراں قدر فرامین '' رمضان المبارک'' اور اس سے متعلق ہدایات و فرامین کا جامع اور مثالی منشور ہے۔