Heat Cramps پٹھوں میں کھنچاؤ اوردرد کا مسئلہ

موسمِ گرما میں پانی کے اخراج کے دوران جسم کے لیے ضروری عناصر بھی زیادہ مقدار میں ضایع ہو جاتے ہیں

امراضِ قلب کے شکار افراد کے لیے یہ مسئلہ زیادہ پریشان کُن ثابت ہو سکتا ہے۔:فوٹو : فائل

NEW DELHI:
شدید گرمی اور دھوپ کے باعث انسانی جسم میں پانی کی کمی ہوجانا ایک عام مسئلہ ہے، جس میں عام طور پر ہمارا جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوجاتا ہے۔

ایسی صورت میں پانی اور نمکیات کا زیادہ استعمال کرنے سے توانائی بحال ہوجاتی ہے،لیکن بعض اوقات جسم سے پانی کے زیادہ اخراج کی صورت میں ہمیں Heat crumps کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یہ دراصل پٹھوں کا ایک مسئلہ ہے، جو وقتی طورپرجسم کو متأثر کرتا اورخطرناک ثابت نہیں ہوتا۔ موسمِ گرما میں پانی کے اخراج کے دوران جسم کے لیے ضروری عناصر بھی زیادہ مقدار میں ضایع ہو جاتے ہیں۔

جس کا ہمارے پٹھوں اور دماغ پر منفی اثر پڑسکتا ہے۔ دراصل تیز دھوپ میں نکلنے والے پسینے کے ساتھ ہمارے جسم سے پوٹاشیم، سوڈیم، میگنیشیم اور کیلشیم کی بڑی مقدار بھی خارج ہوجاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ عناصر پٹھوں، دماغ اور جسم کے دیگر اعضا کے افعال کی انجام دہی کے لیے ضروری ہیں۔ انہیں ہم عام طور پر نمکیات کہتے ہیں۔ جسم میں نمکیات یا مذکورہ عناصر کی مقدار کم ہونے کا براہِ راست اثر ہماری پنڈلیوں، ہاتھوں، پیٹ اور کمر کے نچلے حصے کے عضلات پر پڑتا ہے اور ان میں ناقابلِ برداشت کھنچاؤ اور درد شروع ہوجاتا ہے اور یہی Heat crumps کہلاتا ہے۔

یہ کھنچاؤ اکثر نیند کے دوران یا کسی بھی وقت آرام کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پٹھوں کی اینٹھن کا مسئلہ دراصل پوٹاشیم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماری جسم کے مختلف حصوں پر حملہ کرسکتی ہے، لیکن اس سے پٹھوں کو کوئی مستقل نقصان نہیں پہنچتا۔ ایسا مریض درد کے ساتھ شدید جسمانی کم زوری اور نقاہت محسوس کرنے لگتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق جسم سے پانی کے معمول سے زیادہ اخراج کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ہمیں زیادہ پانی اور ایسے مشروبات پینے کی ضرورت ہوتی ہے، جو سوڈیم اور دیگر ضروری عناصر پر مشتمل ہوں۔ اس کے علاوہ مخصوص غذائیں بھی اس تکلیف دہ مسئلے سے محفوظ رہنے میں مدد دیتی ہیں۔


امراضِ قلب کے شکار افراد کے لیے یہ مسئلہ زیادہ پریشان کُن ثابت ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر دل کی بیماری میں مبتلا کسی فرد کے پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد شروع ہو جائے اور اس کا دورانیہ ایک گھنٹے سے زائد ہو تو اس جانب فوری توجہ دینی چاہیے۔



یوں تو شدید گرم علاقوں کے مکین اور زیادہ تر وقت گرمی اور تیز دھوپ میں گزارنے والوں کو بیماری زیادہ متأثر کرتی ہے، لیکن معتدل آب و ہوا اور کم گرم علاقوں کے باسی بھی اگر تیز دھوپ اور بند جگہوں پر اپنے کاموں اور ملازمت کی ذمہ داریوں کا تقاضا پورا کرتے ہوئے سخت جسمانی مشقت کرتے ہیں تو وہ بھی جسم میں پانی کی شدید کمی کا شکار ہوں گے۔ اگر ایسے تمام افراد پانی کی یہ کمی پوری نہ کرسکیں تو انہیں پٹھوں کی اینٹھن اور اعضا کے درد کا مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی مشقت کرنے والے افراد کام کے دوران پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد محسوس کرنے پر فوراً ٹھنڈے یا سایہ دار مقام پر پہنچنے کی کوشش کریں اور وہاں آرام دہ جگہ کا انتخاب کر کے لیٹ جائیں۔ اس طرح ان کے عضلات اور پورے جسم کو آرام مل سکتا ہے۔ ایسے افراد کو چاہیے کہ زیادہ پانی پییں اور انرجی ڈرنکس بھی استعمال کریں۔ اسی طرح پوٹاشیم سے بھرپور غذاؤں کے ذریعے بھی اس بیماری کے حملے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ پھلوں میں کیلا اور سیب وغیرہ کا استعمال پانی کی کمی کی صورت میں جسم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اگر کسی کو عضلاتی اینٹھن محسوس ہو تو متأثرہ عضو کو بھینچنے یا دبانے کے بجائے اسے پھیلا دینا چاہیے۔

اس طرح پٹھے پُرسکون حالت میں جانے کے لیے تیار ہونے لگتے ہیں۔ بچوں اور معمر افراد میں یہ مسئلہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو دیگر امراض کا شکار ہیں اور مستقل دوائیں استعمال کر رہے ہیں، انہیں بھی اس تکلیف کا سامنا رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک ہی وقت میں متعدد ادویات استعمال کرنے والوں کے جسم میں گرمی پیدا ہونے لگتی ہے جب کہ بعض ادویہ کی وجہ سے بہت زیادہ پسینہ آتا ہے اور جسم سے پانی کا اخراج معمول کے مطابق نہیں رہتا۔ انہیں بھی عضلات کی اینٹھن کا مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ عام طور پر ڈیپریشن کے مریضوں کو دی جانے والی دواؤں کی وجہ سے جسم سے بہت زیادہ مقدار میں پسینا خارج ہوتا ہے، جس کے باعث ایسے افراد اپنے معالج سے شدید جسمانی کم زوری کے ساتھ پٹھوں کے درد کی شکایت بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح کسی وجہ سے متلی، قے اور مستقل سر درد کا شکار رہنے والوں کو بھی Heat crumps کی تکلیف کا سامنا رہتا ہے۔
Load Next Story