آلودہ پانی

پانی انسان کی پیاس بجھانےکے علاوہ پکوان اورمشروبات میں استعمال ہوتا ہے اورہم یومیہ کئی لیٹر پانی جسم میں داخل کرتے ہیں

پیٹ کے امراض اور دیگر بیماریوں کا ایک بڑا سبب ۔ فوٹو : فائل

لاہور:
دنیا میں زیادہ تر بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں۔پاکستان میں ہرسال اموات کا ایک بڑا سبب آلودہ پانی ہے، جسے پینے سے لوگ مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان میں پیٹ کی بیماریاں سرِفہرست ہیں اور یہی آلودہ پانی ہمارے جسم کے اہم ترین عضو گردوں کو ختم کر دیتا ہے۔

اس کے علاوہ آنکھوں اور جلد کے مسائل بھی آلودہ پانی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ شہروں کے علاوہ ہمارے ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں لوگوں کو صاف اور ہر قسم کے مضر اجزا سے پاک پانی میسر نہیں جس کے باعث زندگی کا سفر مختصر ہوجاتا ہے۔

پانی انسان کی پیاس بجھانے کے علاوہ پکوان اور مشروبات میں استعمال ہوتا ہے اور ہم یومیہ کئی لیٹر پانی جسم میں داخل کرتے ہیں، لیکن مختلف طریقوں سے آلودہ ہونے والا پانی ہماری صحّت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ ملک کی اکثریت پینے کے صاف پانی کے حق سے محروم اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہے۔


حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کو صاف پانی فراہم کرے، لیکن حکم راں وعدے کرنے کے باوجود شہریوں کو ان کا بنیادی حق نہیں دے رہے۔ تاہم کیا اتنا کافی ہوگا کہ سرکار کو اس کا ذمہ دار قرار دے کر اپنی زندگی گھٹاتے رہیں۔

صحت و دیگر مسائل سے متعلق سرگرم مختلف تنظیموں اور اداروں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ مختلف غیر سرکاری تنظیمیں آلودہ پانی کے خلاف مہم چلانے کے ساتھ لوگوں میں صاف پانی کے استعمال کا شعور اجاگر کرسکتی ہیں، لیکن اس کے ساتھ انہیں پانی کو فلٹر کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کرنا ہو گا اور شہریوں کے لیے صاف پانی کا حصول ممکن بنانا ہو گا۔

یہ تنظیمیں مختلف علاقوں میں اپنے فنڈز سے واٹر پلانٹ نصب کرنے کے علاوہ حکومت کے اشتراک سے مختلف طریقوں سے پانی کی صفائی اور کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے پروجیکٹس بھی شروع کرسکتی ہیں۔

چھوٹے پیمانے پر آلودہ پانی کی صفائی کے طریقوں سے آگاہی دینے کے ساتھ شہریوں کو اس سے متعلق سستے آلات اور مشینیں بھی فراہم کی جاسکتی ہیں۔ دانتوں اور ہڈیوں کی ایک بیماری فلوروسس بھی آلودہ پانی سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ پانی میں فلورائیڈ کی بڑھی ہوئی مقدار کے سبب لاحق ہوتی ہے۔ آلودہ پانی کے سبب جوڑوں کا درد اور ریڑھ کی ہڈی کے لیے بھی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
Load Next Story