بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے اقدامات کرے ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مسائل حل طلب ہیں اور پاکستان خطے میں امن کا فروغ چاہتا ہے، ترجمان

پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ مسائل حل طلب ہیں اور پاکستان خطے میں امن کا فروغ چاہتا ہے، ترجمان. فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان میں بھارتی مداخلت کا معاملہ دنیا بھر میں اٹھایا جائے گا تاہم پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے۔



اسلام آباد میں ہفتہ وار پريس بريفنگ كے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خليل اللہ نے كہا كہ پاكستان اس خطے كے تمام ممالک كے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، ہم جنوبی ايشا ميں امن اور ترقی كو فروغ دينا چاہتے ہيں، اس ليے بھارت كی جانب سے ان اہداف كے حصول كے حوالے سے ديئے جانے والی ہر تجويز كا خيرمقدم كريں گے۔ انہوں نے كہا كہ يہ تاثر غلط ہے كہ پاكستان امن كے ليے كسی دوسرے ملک كی منت سماجت كر رہا ہے، تاہم ہمارا اس بات پر بھی پختہ يقين ہے كہ علاقائی امن اور ترقی كے ليے پاكستان اور بھارت كے مابين تعلقات ميں بہتری كو كليدی حثيت حاصل ہے۔



ترجمان دفتر خارجہ نے كہا كہ پاكستان اور بھارت كے درميان بعض ايسے تنازعات اور پيچيدہ معاملات ہيں جن كو ڈائیلاگ اور بات چيت كے ذريعے حل كرنا ضروری ہے اس ليے ہم بھارت كی جانب سے ايسے اقدامات كا بھی خير مقدم كريں گے جن سے علاقے ميں امن كو فروغ ملےاور دوطرفہ تعلقات ميں بھی بہتری آئے۔ انہوں نے خبردار كيا كہ پاک بھارت كشيدگی ميں اضافے سے نہ صرف ان دو ممالک بلكہ پورے خطے پر مضر اثرات مرتب ہوں گے۔



حاليہ بھارتی اشتعال انگيز بيانات كو اقوام متحدہ يا كسی اور عالمی پليٹ فارم پر اٹھانے كے حوالے سے پاكستان كے ممكنہ اقدامات كے بارے ميں سوال كا جواب ديتے ہوئے قاضی خليل اللہ نے كہا كہ پاكستان كے مفادات كے تحفظ كے ليے تمام تر ممكنہ اقدامات اٹھائيں جائيں گے۔ بھارت اور پاكستان كی جانب سے رہا كيے جانے والے ماہی گيروں كی تعداد كے بارے ميں سوال پر انہوں نے كہا كہ اس حوالے سے دونوں ممالک كے رہنماؤں نے فيصلہ كرليا ہے تاہم مطلوبہ اقدات اٹھانے ميں كچھ وقت لگے گا۔






ترجمان کا کہنا تھا کہ پاكستانی سيكيورٹی فورسز كی جانب سے افغان سرزمين كے اندر جاكر ايک زخمی افغان فوجی كو دہشت گردوں سے بچانے كا اقدام افغان حكام كی درخواست پر اٹھايا گيا تھا جب کہ جہاں تک ''داعش'' نامی دہشت گرد تنظيم كے خلاف ايران اور افغانستان كے ساتھ مل كر كام كرنے كی بات ہے پاكستان نے ہمشہ يہ بات كی ہے كہ يہ تنظيم ايک بڑا خطرہ ہے تاہم اس گروہ كی پاكستان ميں موجودگی كے شواہد نہيں ملے، كئی ممالک نے اس تنطيم كے خلاف انفرادی اور مشتركہ طور پر اقدامات كيے ہيں، پاكستان كے دہشت گردی كے خلاف عزم سے سب واقف ہيں اور اس حوالے سے پاكستان عالی برادری كے ساتھ تعاون بھی كرتا آيا ہے، اگر كسی ملک كی جانب سے كسی مخصوص گروہ كے خلاف تعاون كے حوالے سے كوئی تجويز آتی ہے تو اس كا جائزہ ليا جائے گا۔





قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظيم كے سربراہ اجلاس ميں پاكستان كی نمائندگی اعلیٰ سطح پر ہوگی، چين كے صوبہ سنكيانگ ميں چينی حكام كی جانب سے وہاں كے مسلمانوں كو مبينہ طور پر روزے ركھنے سے روكے جانے كے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے كہا كہ انہوں نے اس حوالے سے ميڈيا رپورٹس نہيں ديكھيں، چين كے ساتھ دوطرفہ مذاكرات ميں باہمی دلچسپی كے تمام امور زيربحث آتے ہيں، چين ايک ذمہ دار ملک ہے اور وہ انسانی حقوق كے حوالے سے اپنے فرائض سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے كہا كہ ايران نے پاكستان سے آنے والوں پر پوليو كے حوالے سے كوئی سفری قدغن نہيں لگائی۔ انہوں نے بريفنگ كے آغاز پر پاک فوج كو ''ضرب عضب'' كا ايک سال مكمل ہونے پر اس آپريشن ميں ملنے والی مثالی كاميابيوں پر مباركباد بھی دی۔

https://www.dailymotion.com/video/x2uhm8a_foriegn-office_news
Load Next Story