صنعتی پالیسی پراسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائیگا پرویز الٰہی

پالیسی میں ترمیم کی راہ روکنے کیلیے سیاسی جماعتوں سے ڈرافٹ پر دستخط کرائے جائیں گے۔


PPI October 15, 2012
استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کا مسئلہ ایک ہفتے میں حل ہوجائیگا، پاپام کے عشائیے سے خطاب۔ فوٹو: این این آئی/فائل

لاہور: نائب وزیراعظم اور سینئر وزیر برائے انڈسٹریزچوہدری پرویزالٰہی نے کہاہے کہ نئی صنعتی پالیسی کوحتمی شکل دینے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرزکواعتمادمیں لیاجائے گا۔

تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعدصنعتی پالیسی کے ڈرافٹ پردستخط کرائے جائیںگے تاکہ ملک میںطویل المدت کی سرمایہ کاری کی راہ ہموارکی جاسکے اورمستقبل میںکوئی بھی حکومت اس پالیسی میںترمیم نہ کرسکے۔ وہ پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹیومینوفیکچررز کے سالانہ عشائیے سے خطاب کررہے تھے۔ یہ عشائیہ پاپام کے سبکدوش ہونیوالے چیئرمین سیدنبیل ہاشمی اورنومنتخب چیئرمین منیربانااوروائس چیئرمین عثمان ملک کے اعزاز میںدیاگیاتھا۔

پرویزالٰہی نے کہاکہ حکومت طویل المدت پالیسیوں پرتوجہ دے رہی ہے تاکہ ان کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ سکیں۔ انھوںنے کہاکہ وزارت صنعت نے استعمال شدہ گاڑیوںکی درآمدسے آٹوسیکٹرمیں پائی جانیوالی بے چینی دورکرنے کیلیے استعمال شدہ گاڑیوںکی درآمدکی حدود مقرر کرنے کیلیے سمری ای سی سی کوارسال کردی ہے اورامیدہے کہ یہ معاملہ آئندہ ہفتے تک حل کرلیاجائے گا۔ انھوںنے کہاکہ میںبذات خودوزارت خزانہ سے اس معاملے پربات کروں گا تاکہ ملکی صنعت کوفائدہ پہنچایاجاسکے۔

پرویزالٰہی کاکہناتھاکہ وزارت صنعت کی درخواست پرحکومت نے ایک سال (2011 ) کیلیے ٹریکٹرزپرڈیوٹی 17 فیصدسے کم کرکے 5 فیصدکردی ہے اورہم نے ایک بارپھرتجویزدی ہے کہ سیلزٹیکس کی کم شرح کوبرقراررکھاجاناچاہیے تاکہ ٹریکٹرز مینوفیکچررز کوسپورٹ کیاجاسکے۔ انھوںنے کہاکہ بھارت سے مسابقت کیلیے حکومت مقامی صنعتوںکومضبوط تربنانے کیلیے کوشاںہے۔ پاپام کے نومنتخب چیئرمین منیربانانے کہاکہ صنعتوںکیلیے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں تاہم بھارت جیسی بڑی معیشت سے مسابقت کیلیے حکومت کوصنعتکاروں اورتاجروںکوسہولیات فراہم کرنی ہوںگی۔

انھوںنے کہاکہ توانائی کے بدترین بحران اوربدامنی کے باعث مقامی اورغیرملکی سرمایہ کاروںکومنفی پیغام ملا۔ انھوںنے کہاکہ پرویزالٰہی کی کوششوںسے ٹریکٹرانڈسٹری اوراس سے منسلک متعددصنعتی یونٹس کوریلیف ملاہے جس پرہم نائب وزیراعظم کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ استعمال شدہ گاڑیوںکی درآمدکے باعث آٹوانڈسٹری کی پیداوار میں خاطرخواہ کمی ہوئی جس کے باعث کئی افرادبے روزگارہوئے ہیں۔انھوںنے کہاکہ بھارت، جاپان،تھائی لینڈاور ملائیشیا میںمقامی صنعتوںکوتحفظ فراہم کرنے کیلیے درآمدپربھاری ٹیکسزلگائے جاتے ہیں۔ سبکدوش ہونیوالے چیئرمین پاپام سیدنبیل ہاشمی نے کہاکہ اس وقت ملک کوطویل المدت پالیسیوںکی ضرورت ہے۔

انھوںنے کہاکہ 0.5 ملین گاڑیوںکی پیداوارتک لوکلائزیشن کاحصول ممکن نہیں۔ انھوںنے کہاکہ آٹوانڈسٹری تمام ٹیکسزباقاعدگی سے ادا کرتی ہے جبکہ 2 لاکھ افرادکابراہ راست اور1.6 ملین افراد کا بالواسطہ روزگاراس صنعت سے وابستہ ہے۔ انھوں نے حکومت پرزوردیاکہ معاشی پالیسیوںکے تسلسل کیلیے تمام ترممکنہ اقدامات کیے جائیںتاکہ ملک میںایک بارپھرمعاشی سرگرمیوںکوفروغ دیاجاسکے اوربرآمدات میںاضافے سے ملک کومضبوط معاشی مقام مل سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں