فیفا میں پاکستانی رکنیت معطل ہو سکتی ہے فیصل صالح

مجھے عہدے سے ہٹانے کیلیے حکومت اپنے اختیارات استعمال کررہی ہے، فیصل صالح


Sports Desk June 19, 2015
مجھے عہدے سے ہٹانے کیلیے حکومت اپنے اختیارات استعمال کررہی ہے، فیصل صالح۔ فوٹو : فائل

پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر فیصل صالح حیات نے الزام لگایا کہ مجھے عہدے سے ہٹانے کیلیے حکومت اپنے اختیارات استعمال کررہی ہے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ فیفا کے نزدیک حکومتی مداخلت قابل قبول نہیں،ایسی صورت میں پاکستانی رکنیت معطل بھی ہو سکتی ہے۔

فیصل صالح حیات نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ میں نے تازہ ترین حکومتی مداخلت کے بارے میں فوری طور پر فٹبال کی عالمی تنظیم کو آگاہ کر دیا، حکومت نے پہلے ہی کرکٹ بورڈ اور ہاکی فیڈریشن میں مداخلت کر رکھی ہے اب وہ فٹبال فیڈریشن کو بھی کنٹرول میں لینا چاہتی ہے،اسے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے معاملے سے سبق سیکھنا چاہیے۔

جب اس نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی منظور شدہ پی او اے کو تسلیم کرنے کے بجائے متوازی ایسوسی ایشن قائم کر دی تھی تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے پاکستانی رکنیت معطل کرنے کی دھمکی دی،ایسے میں اسے آئی او سی کی منظور شدہ پی او اے کو تسلیم کرنا پڑا تھا۔فیصل صالح حیات نے کہا کہ ملکی فٹبال کے معاملات میں غیر معمولی حکومتی دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ میرے 12 سالہ دور میں پی ایف ایف ایک اہم ادارے کے طور پر سامنے آیا،اسے فیفا اور ایشین فٹبال کنفیڈریشن نے بھی سراہا ہے، دوسری اہم وجہ یہ ہے کہ میں خود سیاستدان اور برسراقتدار جماعت پر تنقید کرتا آیا ہوں۔

لہذا وہ مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومتی مداخلت کا واضح ثبوت کشمالہ طارق کی سرکاری عمارت میں پریس کانفرنس تھی، فٹبال پر قبضہ کرنے والوں کو یہ تک نہیں پتہ کہ پی ایف ایف میں کوئی ویمنز ونگ نہیں ہے تو اس کی چیئرپرسن کاکیا سوال ہوگا؟ اسی طرح فیڈریشن میں سیکریٹری منتخب نہیں ہوا کرتا،صدر اسی وقت چنا جاتا ہے جب تمام ارکان اجلاس میں موجود ہوں، لہذا چند روز قبل مجھے صدر کے عہدے سے ہٹانے والی میٹنگ کی کوئی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں ہے۔

فیصل صالح حیات نے کہا کہ فیفا نے پاکستان میں گول پروجیکٹ کے نام سے جتنے بھی منصوبے شروع کیے ان تمام کی نگرانی وہ خود اور ایشین فٹبال کنفیڈریشن کے اپنے لوگ کرتے ہیں،وہی منصوبے مکمل کر کے انھیں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے حوالے کر دیتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ میرے 12 سالہ دور میں ملک میں فٹبال کی ترقی کے لیے بہت کام ہوا،آج سال بھر میں 16 لیگز ہو رہی ہیں۔ فیفا کے 8 میں سے 4گول پروجیکٹس مکمل ہوچکے۔

باقی بھی جلد مکمل ہونے والے اور ان میں آسٹروٹرف لگ رہی ہیں،اس وقت ملک بھر میں 2600 رجسٹرڈ کلب، 66ہزار رجسٹرڈ کھلاڑی اور 8 اے لائسنس کوچز موجود ہیں۔فیصل صالح حیات نے کہا کہ میں نے پہلی بار ملک میں خواتین فٹبال شروع کی اور آج پاکستان میں ان کے 56کلبز ہیں۔یاد رہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات 30جون کو ہو رہے ہیں، ان میں فیصل صالح حیات اور ظاہر علی شاہ صدر کی پوسٹ کیلیے امیدوار ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں