رمضان المبارک کے دوران مختلف ممالک میں افطار کے لیے استعمال ہونے والی ڈشز
دنیا کے ہر ملک اور خطے میں اپنی قدیم روایات اور ثقافت کے مطابق سحر و افطار میں مختلف لوازمات کا استعمال کیا جاتا ہے
FAISALABAD:
دنیا کے ہر ملک اور خطے میں اپنی قدیم روایات اور ثقافت کے مطابق سحر و افطار میں مختلف لوازمات کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے لیے بڑے اہتمام سے ان پکوان کی تیاری کی جاتی ہے جو نہ صرف سحرو افطار کو لذیز بنا دیتے ہیں بلکہ ایک نئی توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔
عرب ممالک کے جوسز اورپکوان: ویسے تو عام طور پر دنیا بھر کے مسلمان کھجور سے روزہ افطار کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی کئی پکوان بھی دستر خوان پر سجےہوتے ہیں ان پکوانوں میں عرب ممالک کے پکوان اپنی انفرادیت کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔
امر الدین: یہ جوس آڑو سے تیار کیا جاتا ہے جس میں آڑو کو کاٹ کر پانی میں کئی گھنٹوں تک بھگویا جاتا ہے پھر اس میں مزید پانی ملا کر اسے حل کردیا جاتا ہے یہ جوس عرب ممالک میں بہت مقبول ہے۔
ارک سوس: ملٹھی کی جڑ اور پانی کو ملا کر یہ جوس تیار کیا جاتا ہے یہ جوس مصر، شام، اردن، لبنان اور فلسطین میں افطاری میں پیا جاتا ہے۔
تمر ہنڈی: یہ جوس ذائقے میں کھٹا ہوتا ہوتا ہے پورا سال عرب ممالک میں بکتا ہے لیکن افطاری میں اس کا استعمال عام ہے۔
جیلب: انگوروں کے شیرے، گلاب کے عرق اور چینی کو ملا کر تیار کیا جاتا ہے جس پربرف اور صنوبر کے باریک ذرے ڈال کر اسے خوش نما بنا دیاجاتا ہے۔
کئوسا ماہشی: مرچوں، آلوؤں، لوکی اور انگور کے پتے اور چاول سے تیار کردہ اس ڈش کو عرب دنیا بالخصوص مصر، لبنان اور شام میں افطاری میں کھایا جاتا ہے۔
کاوسکس: شمالی افریقا میں یہ ڈش بہت مقبول ہے جو بھونی سوجی سے تیار کی جاتی ہے اور اسے گوشت، مرغی، مچھلی اور سبزیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
حریس: گندم ، گوشت یا مرغی کے گوشت سے تیارکردہ یہ ڈش خلیجی ممالک میں بہت مقبول ہے۔ اسی طرح کونافا ایک میٹھی ڈش ہے جو کریم، پنیراور اخروٹ سے تیار کی جاتی ہے اور عرب ممالک میں کھائی جاتی ہے۔
عطیاف: پنیر، اخروٹ، بادام اورپستے سے بنی یہ ڈش شہد کے ساتھ کھائی جاتی ہے اور عام طور پر مصر، لبنان اور فلسطین میں بہت مقبول ہے۔
ہریرہ: گوشت، سبزیوں اور دالوں سے تیار کردہ سوپ ہریرہ مراکش ڈش ہے جو عرب دنیا میں مقبول ہے۔
افغانستان: یہاں لوگ افطاری میں شوروا، کباب، دو پیازا، مانٹو( پاستا میں لپٹا گوشت)، کابلی پلاؤ اور بھونی سبزیوں سے بھرا شورم بیرے بہت شوق سے کھاتے ہیں جب کہ اس کے علاوہ یہاں لوگ میٹھی ڈشز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔
بنگلا دیش: بنگلا دیش کے لوگ بھی افطاری کا خاص اہتمام کرتے ہیں جن میں پیاز، ہری مرچ سے تیار کردہ ڈش پیا جوبہت مقبول ہے جب کہ بیگن اور بیسن سے بنی بیگونی، جیلاپی، حلیم،سموسہ، دال پوری چولا، مغلائی پراٹھا اور پوروٹھا بھی لوگ شوق سے کھاتے ہیں اس کے علاوہ تربوز کا جوس بنگلا دیش کے مقبول ترین مشروب میں سے ہے۔
برونائی دارالسلام: یہاں کے لوگ عام طور پر مسجد میں روزہ کھولتے ہیں جسے مقامی زبان میں سنگ کائی کہا جاتا ہے جب کہ کھجور کے ساتھ روزہ کھولنے کے بعد لوگ ہوٹلز سے تیار کردہ ڈشز کا استعمال کرتے ہیں۔
انڈونیشیا: انڈونیشیا میں افطاری کو بوکا پوسا کہا جاتا ہے یہاں لوگ کھجور سے روزہ کھولنے کے بعد کولاک، اس کیلاپا، موڈا، ایس بوہا، ایس کیمپر، سینڈل جیسی مقامی ڈشز کا استعمال کرتے ہیں۔
ایران: ایران میں عام طور ہر افطاری کے ساتھ چائے جسے مقامی زبان میں دارجی لنگ کہا جاتا ہے، لیوش یا باربری، پنیر، میٹھائیاں اور حلوہ جیسی ڈشز کا استعمال کیاجاتا ہے۔
ملائیشیا: ملائیشیا میں افطار کو بربوکا پاؤسا کہا جاتا ہے عام طور افطاری میں استعمال کیے جانے والے پکوان خاص طور ہر رمضان میں بنائے گئے بازار میں ملتےہیں ان ڈشز میں بندنگ ڈرنک، گنے کا رس، سویا بین دودھ، ناسی لیماک اور ستائے شام ہیں۔
مالدیپ: یہاں افطاری کو رودھا ویلن کہا جاتا ہے یہاں تربوز کا جوس، آم کے شیک وغیرہ کا استعمال عام ہے جب کہ میٹھی ڈشز باؤکیبا اور پوڈنگ اس کے علاوہ نمکین پکوان میں مچھلی کا سالن اور روشی بہت مقبول ہیں۔
پاکستان: پاکستان میں سائرن کی آواز بجتے ہیں کھجور سے روزہ کھولا جاتا ہے جب کہ اس کے علاوہ دیگر مزیدار ڈشز بھی دسترخوان پر سجی ہوتی ہیں جس میں پکوڑے، سموسے، دہی بڑے، چنا چاٹ، فروٹ چاٹ، چکن رولز، شامی کباب شامل ہیں جب کہ چترال اور گلگت میں نوڈلزسے تیار کردہ لگمان سوپ مقبول ہے۔ لیموں پانی، فالودہ، مختلف پھلوں سے تیار کردہ ملک شیکس، لسی اور دیگر مشروبات پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بہت مقبول ہیں۔
ترکی: یہاں افطار میں ایک خاص ڈش یا سوپ افطاریہ لوگوں میں بہت مقبول ہے جو کھجوروں، زیتون، پنیرسے تیار کی جاتی ہے جب کہ پاسٹریما، سجوک، ترکش پائڈ (اسپیشل بریڈ) کو بھی لوگ اپنی افطاری کا حصہ بناتے ہیں۔ گلاب کے عرق سے بنائی گئی میٹھی ڈش گولاک حکمرانوں میں مقبول ہے۔
دنیا کے ہر ملک اور خطے میں اپنی قدیم روایات اور ثقافت کے مطابق سحر و افطار میں مختلف لوازمات کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے لیے بڑے اہتمام سے ان پکوان کی تیاری کی جاتی ہے جو نہ صرف سحرو افطار کو لذیز بنا دیتے ہیں بلکہ ایک نئی توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔
عرب ممالک کے جوسز اورپکوان: ویسے تو عام طور پر دنیا بھر کے مسلمان کھجور سے روزہ افطار کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی کئی پکوان بھی دستر خوان پر سجےہوتے ہیں ان پکوانوں میں عرب ممالک کے پکوان اپنی انفرادیت کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔
امر الدین: یہ جوس آڑو سے تیار کیا جاتا ہے جس میں آڑو کو کاٹ کر پانی میں کئی گھنٹوں تک بھگویا جاتا ہے پھر اس میں مزید پانی ملا کر اسے حل کردیا جاتا ہے یہ جوس عرب ممالک میں بہت مقبول ہے۔
ارک سوس: ملٹھی کی جڑ اور پانی کو ملا کر یہ جوس تیار کیا جاتا ہے یہ جوس مصر، شام، اردن، لبنان اور فلسطین میں افطاری میں پیا جاتا ہے۔
تمر ہنڈی: یہ جوس ذائقے میں کھٹا ہوتا ہوتا ہے پورا سال عرب ممالک میں بکتا ہے لیکن افطاری میں اس کا استعمال عام ہے۔
جیلب: انگوروں کے شیرے، گلاب کے عرق اور چینی کو ملا کر تیار کیا جاتا ہے جس پربرف اور صنوبر کے باریک ذرے ڈال کر اسے خوش نما بنا دیاجاتا ہے۔
کئوسا ماہشی: مرچوں، آلوؤں، لوکی اور انگور کے پتے اور چاول سے تیار کردہ اس ڈش کو عرب دنیا بالخصوص مصر، لبنان اور شام میں افطاری میں کھایا جاتا ہے۔
کاوسکس: شمالی افریقا میں یہ ڈش بہت مقبول ہے جو بھونی سوجی سے تیار کی جاتی ہے اور اسے گوشت، مرغی، مچھلی اور سبزیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
حریس: گندم ، گوشت یا مرغی کے گوشت سے تیارکردہ یہ ڈش خلیجی ممالک میں بہت مقبول ہے۔ اسی طرح کونافا ایک میٹھی ڈش ہے جو کریم، پنیراور اخروٹ سے تیار کی جاتی ہے اور عرب ممالک میں کھائی جاتی ہے۔
عطیاف: پنیر، اخروٹ، بادام اورپستے سے بنی یہ ڈش شہد کے ساتھ کھائی جاتی ہے اور عام طور پر مصر، لبنان اور فلسطین میں بہت مقبول ہے۔
ہریرہ: گوشت، سبزیوں اور دالوں سے تیار کردہ سوپ ہریرہ مراکش ڈش ہے جو عرب دنیا میں مقبول ہے۔
افغانستان: یہاں لوگ افطاری میں شوروا، کباب، دو پیازا، مانٹو( پاستا میں لپٹا گوشت)، کابلی پلاؤ اور بھونی سبزیوں سے بھرا شورم بیرے بہت شوق سے کھاتے ہیں جب کہ اس کے علاوہ یہاں لوگ میٹھی ڈشز کا استعمال بھی کرتے ہیں۔
بنگلا دیش: بنگلا دیش کے لوگ بھی افطاری کا خاص اہتمام کرتے ہیں جن میں پیاز، ہری مرچ سے تیار کردہ ڈش پیا جوبہت مقبول ہے جب کہ بیگن اور بیسن سے بنی بیگونی، جیلاپی، حلیم،سموسہ، دال پوری چولا، مغلائی پراٹھا اور پوروٹھا بھی لوگ شوق سے کھاتے ہیں اس کے علاوہ تربوز کا جوس بنگلا دیش کے مقبول ترین مشروب میں سے ہے۔
برونائی دارالسلام: یہاں کے لوگ عام طور پر مسجد میں روزہ کھولتے ہیں جسے مقامی زبان میں سنگ کائی کہا جاتا ہے جب کہ کھجور کے ساتھ روزہ کھولنے کے بعد لوگ ہوٹلز سے تیار کردہ ڈشز کا استعمال کرتے ہیں۔
انڈونیشیا: انڈونیشیا میں افطاری کو بوکا پوسا کہا جاتا ہے یہاں لوگ کھجور سے روزہ کھولنے کے بعد کولاک، اس کیلاپا، موڈا، ایس بوہا، ایس کیمپر، سینڈل جیسی مقامی ڈشز کا استعمال کرتے ہیں۔
ایران: ایران میں عام طور ہر افطاری کے ساتھ چائے جسے مقامی زبان میں دارجی لنگ کہا جاتا ہے، لیوش یا باربری، پنیر، میٹھائیاں اور حلوہ جیسی ڈشز کا استعمال کیاجاتا ہے۔
ملائیشیا: ملائیشیا میں افطار کو بربوکا پاؤسا کہا جاتا ہے عام طور افطاری میں استعمال کیے جانے والے پکوان خاص طور ہر رمضان میں بنائے گئے بازار میں ملتےہیں ان ڈشز میں بندنگ ڈرنک، گنے کا رس، سویا بین دودھ، ناسی لیماک اور ستائے شام ہیں۔
مالدیپ: یہاں افطاری کو رودھا ویلن کہا جاتا ہے یہاں تربوز کا جوس، آم کے شیک وغیرہ کا استعمال عام ہے جب کہ میٹھی ڈشز باؤکیبا اور پوڈنگ اس کے علاوہ نمکین پکوان میں مچھلی کا سالن اور روشی بہت مقبول ہیں۔
پاکستان: پاکستان میں سائرن کی آواز بجتے ہیں کھجور سے روزہ کھولا جاتا ہے جب کہ اس کے علاوہ دیگر مزیدار ڈشز بھی دسترخوان پر سجی ہوتی ہیں جس میں پکوڑے، سموسے، دہی بڑے، چنا چاٹ، فروٹ چاٹ، چکن رولز، شامی کباب شامل ہیں جب کہ چترال اور گلگت میں نوڈلزسے تیار کردہ لگمان سوپ مقبول ہے۔ لیموں پانی، فالودہ، مختلف پھلوں سے تیار کردہ ملک شیکس، لسی اور دیگر مشروبات پاکستان سمیت جنوبی ایشیا میں بہت مقبول ہیں۔
ترکی: یہاں افطار میں ایک خاص ڈش یا سوپ افطاریہ لوگوں میں بہت مقبول ہے جو کھجوروں، زیتون، پنیرسے تیار کی جاتی ہے جب کہ پاسٹریما، سجوک، ترکش پائڈ (اسپیشل بریڈ) کو بھی لوگ اپنی افطاری کا حصہ بناتے ہیں۔ گلاب کے عرق سے بنائی گئی میٹھی ڈش گولاک حکمرانوں میں مقبول ہے۔