رمضان لوڈشیڈنگ اور ہوشربا گرانی

رمضان المبارک کی برکتوں کا مہینہ شروع ہوگیا۔ اہل وطن ہرسال کی طرح اس بار بھی رمضان پیکیج اور اس کے ثمرات کے منتظر ہیں


Editorial June 20, 2015
ایک ایٹمی ملک میں پانی بجلی کو عوام روئیں تو روزہ دار اس گرمی ، لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی میں کس سے فریاد کریں۔ فوٹو : فائل

MANSEHRA: رمضان المبارک کی برکتوں کا مہینہ شروع ہوگیا۔ اہل وطن ہر سال کی طرح اس بار بھی رمضان پیکیج اور اس کے ثمرات کے منتظر ہیں ، حقیقت یہ ہے کہ پہلا عشرہ تو روزہ داروں کے لیے اس بات کی ضمانت حاصل کرنے اور شواہد دیکھنے میں گزر جاتا ہے کہ حکومت نے صوبائی حکومتوں کو گراں فروشی، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف کس قسم کے ٹھوس انتظامی اقدامات کی ہدایات کیں اور یوٹیلٹی اسٹورز سمیت ملک بھر کی مارکیٹوں میں پھلوں اور سبزی منڈیوں کو سپلائی کیے جانے والے پھلوں ، سبزیوں، اجناس ، مشروبات، کھجوروں اور دیگر اشیائے ضرورت کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنایا یا نہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سال ہا سال سے گرانی ،ذخیرہ اندوزی ،منافع خوری کا کلچر بدستور ویسا ہی ہے۔

کوئی ایسی عوامی ریلیف نظر نہیں آئی جس سے ان غریب و متوسط طبقے کے ملازمین اور محنت کش روزہ داروں کو احساس ہو کہ اس بار زندگی میں ان کی روزہ کشائی نسبتاً پر سکون ، مہنگائی فری ماحول میں ہوگی اور روحانی و تزکیہ نفس کے حوالہ سے وہ غربت و گرانی اور مہنگائی کی دہائی دینے سے ذہنی اور اعصابی طور پر ہر قسم کے دبائو سے آزاد رہیں گے ۔

بجلی کی لوڈ شیڈنگ ، گراں فروشی اور ملک کے مختلف شہروں اور دیہات میں پینے کے پانی کی قلت نے عوام کو شدید مسائل اور پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے ، ابتلاء کی اس گھڑی میں گرمی نے قیامت مچا رکھی ہے ، بقول شاعر ''وہ حبس ہے کہ لو کی دعا مانگتے ہیں لوگ''۔ ملک کے دیگر شہروں سمیت کراچی میں بھی سورج آگ اگلتا رہا ۔ جمعرات و جمعہ کو سخت گرمی پڑی۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق آیندہ دنوں میں درجہ حرارت 38تا 40ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔پنجاب ، اندرون سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گرمی کی شدت ناقابل بیان بتائی جاتی ہے۔

پریکٹیکل کا امتحان دیتے ہوئے متعدد طلبہ کی حالت غیر ہو گئی ، میاں چنوں اور گرد و نواح میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 20 گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے۔ پشاور میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈکیا گیا ، پشاور میں صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ منی پاکستان میں کراچی الیکٹرک کو ایک گرینڈ الیکٹریسٹی پلان لے کر دو کروڑ آبادی کے اس میگا سٹی میں لوڈ شیڈنگ کو کنٹرول کرنا چاہیے، سندھ حکومت اور بجلی کمپنی کے مابین اشتراک عمل ہونا چاہیے تاکہ صارفین عذاب سے بچ سکیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ سحر ،افطار اور تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے وزیر مملکت عابد شیر علی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کم و بیش یہی بات دہرائی ۔ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹے میں 16ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیداوار ایک ریکارڈ ہے جس میں مزید50میگاواٹ اضافہ کردیا جائے گا۔

بجلی چوری اور نقصان والے فیڈرز کو کسی قسم کی سہولت نہیں دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ سسٹم میں خرابیاں دور کرنے سے بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔ صنعتی شعبے کے لیے لوڈ شیڈنگ زیرو ہوچکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 3600میگاواٹ ہے ۔ یہ اعداد و شمار حکومتی ترجیحات کے گواہ اور بظاہر خوش آیند ہیں، اور امید کی جانی چاہیے کہ صورتحال مستقبل میں مزید بہتر ہوگی مگر موجودہ زمینی حقائق کے مطابق لوڈ شیڈنگ بدترین طریقے سے جاری ہے، بلوچستان کے گرم ترین علاقوں میں لوڈ شیڈنگ شدید ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں لوگ پانی اور بجلی کو سب سے ہولناک مسئلہ قرار دیتے ہیں۔

جب کہ دیگر بڑے اور چھوٹے شہروں میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف اضطراب عوامی احتجاج، مظاہروں اور پولیس کارروائی کی شکل میں دکھائی دیتا ہے جس سے ارباب حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ ابھی ملک کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے ، سحر ، افطار اور تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کی نوید کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہونا چاہیے کہ ادھر افطار ، سحر اور تراویح ختم ادھر ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا، ستم ظریفی یہ ہے کہ بجلی جانے کا شیڈول جتنا شفاف ،فعال اور انسٹینٹ ہے اس کی بحالی اتنی ہی اذیت ناک ہے۔ ایک ایٹمی ملک میں پانی بجلی کو عوام روئیں تو روزہ دار اس گرمی ، لوڈ شیڈنگ اور مہنگائی میں کس سے فریاد کریں۔کھجور کی ہر دیسی قسم مہنگی ہے۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا ہے کہ رمضان میں یوٹیلٹی اسٹورز میں18اشیاء پر1.3ارب سبسڈی دی جائے گی، کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی، اشیاء کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں، صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایات کی ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اشیاء ضروریہ پر 5سے10روپے کلو سبسڈی دے رہی ہے، چائے پر50، آٹا پر10، چینی پر 5، دالوں اور بیسن پر 10روپے کلو سبسڈی دی گئی ہے، اسٹورزکا سالانہ ٹرن آئوٹ80 ارب ہے، رمضان میں20 ارب سیل کی توقع ہے ۔

ادھر ہمارے لاہور کامرس رپورٹر کے مطابق رمضان المبارک سے ایک روز قبل چینی ،سبزیوں ، پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ۔ تھوک مارکیٹ میں 100کلو چینی کی قیمت میں 200 روپے اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 3100روپے سے بڑھ کر 3310 ہوگئی ، جب کہ سبزیوں میں آلو ، پیاز ، ٹماٹر، ادرک ، لہسن، اور پھلوں میں آم، خوبانی ، آلو بخارا، کیلے کی قیمتوں میں5 سے 20 روپے فی کلو اضافہ ہوگیا۔ مہنگائی وائرس کی طرح پھیل گئی ہے۔ اسی قسم کی منہ زورگرانی ملک کے دیگر شہروں میں بھی نظر آتی ہے، جس کو کنٹرول کیے بغیر عوام کو رمضان کی برکتوں سے لطف اندوز ہونے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔اس کا ارباب اختیار ضرور خیال رکھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں