فوج طالبان کیخلاف کارروائی کرے قوم ساتھ دیگی الطاف حسین

قوم فیصلہ کرلے طالبان کا پاکستان چاہیے یاقائداعظم کاپاکستان؟قائدمتحدہ

کراچی:جناح گراونڈ عزیز میں ایم کیو ایم کے تحت ہونے والے اجلاس بعنوان ’’علم کا اجالا باہمت ملالہ ‘‘کے شرکاالطاف حسین کا خطاب سن رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے مسلح افواج،انٹیلی جنس ایجنسیوںکے سربراہان اورکورکمانڈرزکومخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ قوم کی بیٹیوں پرطالبان کے حملے کیخلاف پوری قوم متحدہے۔

مسلح افواج آگے بڑھے اورطالبان دہشتگردوںکونیست ونابودکر دے، پاکستان کے18کروڑ عوام آپ کے پیچھے ہونگے،ایم کیوایم اورالطاف حسین کواپنادشمن نہ سمجھو،پاکستان کیلیے الطاف حسین کی جان بھی حاضرہے،فیصلے کی گھڑی آپہنچی ہے،پوری قوم کواب یہ فیصلہ کرنا ہوگاکہ انہیں طالبان کاپاکستان چاہیے یاقائداعظم کا پاکستان؟ قوم کواب علم،انسانیت اورپاکستانیت پرحملہ کرنیوالے سفاک دہشتگردوں کے خلاف میدان عمل میں آنا ہوگا اور جدوجہدکرنی ہوگی۔

نوازشریف،چوہدری شجاعت،اسفند یارولی اور دیگر سیاستدان باہمی اختلافات فراموش کرکے خداراپاکستان کو بچانے کے نکتے پرجمع ہو جائیں، چیف جسٹس افتخارچوہدری سے اپیل ہے کہ وہ قوم کی بیٹیوں ملالہ یوسف زئی،کائنات اورشازیہ پرطالبان دہشت گردوںکے مسلح حملے کاازخود نوٹس لیں،الطاف حسین نے ملالہ یوسف زئی کو''قوم کی بیٹی '' کا لقب دیتے ہوئے کہاکہ یہ خطاب تاحیات ملالہ کے ساتھ جڑارہے گا۔یہ بات انھوں نے سوات میں ملالہ یوسف زئی، کائنات اورشازیہ پرطالبان دہشت گردوں کے حملے کیخلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقد کیے گئے اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہی،ملک کے مختلف شہروں میں یہ اجتماعات ''علم کا اجالاباہمت ملالہ'' کے عنوان سے منعقدکیے گئے۔

الطاف حسین کا خطاب جناح گراؤنڈ کراچی سمیت سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا،قبائلی علاقوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت 42 مقامات پربیک وقت سناگیا۔ اجتماعات میں خواتین اوربچوں سمیت لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے ملالہ،کائنات اور شازیہ پر طالبان دہشت گردوں کے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ میں پاکستان کے عوام سے پوچھناچاہتا ہوں کہ انہیں پاکستان کی سلامتی وبقاعزیزہے یا وہ پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں؟ اگرانہیں پاکستان کی سلامتی وبقاء عزیز ہے تو پھر انہیں میدان عمل میں آکر انتہاپسندی کے خلاف اپنا کردارادا کرنا ہوگاکیونکہ خدا اس قوم کی حالت نہیں بدلتاجوقوم خود اپنی حالت بدلنا نہ چاہے۔

الطاف حسین نے غیرملکی صحافیوں اورڈپلومیٹس کوخوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ میں ملالہ اور دیگر طالبات پر سفاکانہ حملے کی خبر سن کر بہت دکھی ہوں،بے ضمیر دہشت گردجو خود کوطالبان کہتے ہیں دراصل وہ جاہلوں اور درندوں سے بھی بدتر ہیں،ملالہ اس وقت تشویشناک حالت میں زندگی کی لڑائی لڑ رہی ہے،مسلح افواج ملک کی سلامتی وبقاء اور عوام کی جان ومال کی محافظ ہے ، مسلح افواج اب تک ان درندہ صفت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر کیوں کنفیوژن کاشکارہے،اگرپاکستان کی مسلح افواج نے اپنی ذمے داری پوری طرح نہ نبھائی تو پھر پوری قوم کے پاس اپنی جان ومال کے تحفظ کیلیے کسی اورجانب دیکھنے کے سواکیاچارہ باقی رہ جائے گا؟

الطاف حسین نے طالبان کے بزدلانہ حملے پرپاکستان کی بعض سیاسی ومذہبی جماعتوںکی خاموشی پرحیرت کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ وہ اس کھلی دہشتگردی کیخلاف جرأت مندانہ مؤقف کیوں اختیار نہیںکرتیں،ملالہ علم وشعورسے محبت کی علامت ہے، دہشتگرد اس علامت کوزیورعلم سے آراستہ ہونے والی تمام طالبات کومٹاناچاہتے ہیں،علم حاصل کرنے والی طالبات پرطالبان دہشت گردوں کا حملہ دین اسلام، سرکاردوعالم ؐ کی تعلیمات، انسانیت اور تعلیم یافتہ روشن پاکستان پر حملہ ہے ۔الطاف حسین نے کہاکہ ملالہ معصوم بچی ہے لیکن بہادر، روشن خیال اور خدادادجرأت کی مالک ہے اورمیں ملالہ اور دیگر طالبات کے والدین کو سیلوٹ کرتاہوں۔

الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان میں صرف چندمذہبی اسکالر ز اور علمائے حق ہیں جو اسلام کی حقیقی تعلیم دے رہے ہیں جبکہ اکثریت ان نام نہاد علماء کی ہے جن کا ایجنڈا دین اسلام کی تجارت ہے ،ایسے ہی علمائے سو نے غیرمنقسم ہندوستان میں علیگڑھ یونیورسٹی کے قیام پر سرسید احمد خان کو کافرقراردیاتھا،سرسید احمد خان چاہتے تھے کہ غیرمنقسم انڈیاکے مسلمان تعلیم حاصل کرکے ترقی کریں اورمعاشرے میں بہتر مقام حاصل کریں،طالبان ذہنیت کے انہی عناصر نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی،پروگریسیو، لبرل اورتعلیم کا فروغ چاہنے والے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح اور عظیم اسکالروشاعر حضرت علامہ اقبال کوکافرقراردیاتھا۔


الطاف حسین نے کہاکہ حق پرست عالم دین، علمائے کرام اور مذہبی اسکالرزکافرض ہے کہ وہ آگے آئیں، طالبان دہشت گردوں اوران کے سرپرستوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں،اگر وہ اس کڑے وقت میں خاموش رہے توپھر انہیں بھی دہشت گردوں کا ساتھی قراردیاجاسکتاہے ۔الطاف حسین نے طالبات پر طالبان دہشت گردوں کے حملے اور طالبات کو علم کے حصول سے روکنے کے خلاف فتویٰ دینے پر 50 سے زائدمفتیان اورعلمائے کرام کو ان کی ہمت وجرأت پر زبردست خراج تحسین پیش کیااورکہاکہ جو علمائے کرام طالبان دہشت گردوں کی گھناؤنی کارروائی پر مصلحت سے کام لے رہے ہیںانہیں اللہ ، رسول ؐ اور ان کی تعلیمات سے کوئی محبت نہیں بلکہ ایسے عناصر مقدس ناموں اور کتابوں کو بیچ کر اپناپیٹ بھررہے ہیں میں ایسے علماکیلیے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی اصلاح فرمائے۔

الطاف حسین نے کہاکہ متحدہ قومی موومنٹ ہرظلم اور ہرقسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے،جب جب قوم کی بیٹیوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ، ایم کیوایم نے نتائج کی پرواہ کئے بغیراس ظلم کی مذمت کی ،خواہ معاملہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا ہویا ڈرون حملوں میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت ہو،ایم کیوایم نے سوات میں معصوم بچی کو کوڑے مارنے،رمشا مسیح کو جھوٹے الزام میں گرفتارکرنے،غیرمسلموں کی عبادت گاہوں پرحملوں،مذہبی منافرت اورفرقہ واریت کی بنیادپر قتل سمیت ہرظلم کی مذمت کی ہے،ایم کیو ایم نے ڈرون حملوں کے خلاف احتجاجی جلوس اور مظاہرے کیے،وجہ کوئی بھی ہو ایم کیوایم ڈرون حملوں کی حمایت نہیں کرسکتی۔

الطاف حسین نے کہاکہ سابق گورنرپنجاب سلمان تاثیر کاقتل ہویامسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرشہبازبھٹی کے قتل کامعاملہ ہو،ایم کیوایم نے کھل کراس کے خلاف آوازاٹھائی،عوام کویہ سن کرحیرت ہوگی کہ جب سلمان تاثیر کی نمازجنازہ پڑھائی جانی تھی توتمام مولوی بھاگ گئے اورانھوں نے نماز جنازہ پڑھانے سے انکارکردیاتھا،اسی طرح جب سلمان تاثیر کا قاتل ممتازقادری عدالت میں پیش ہواتووکلا کے ایک گروپ نے اس پر پھولوںکی پتیاں نچھاورکرکے قانون کوقتل کیا،ایسے وکلا کووکلاکہناانصاف وقانون کی توہین ہے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اورتمام جج صاحبان سے اپیل کی کہ وہ ٹی وی چینلز سے سلمان تاثیرکے قاتل ممتازقادری پرپھولوںکی پتیاں نچھاورکرنے کی وڈیوفلم نکلوائیں،جن وکلانے ممتازقادری پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اگران میں ہمت ہے تووہ دوبارہ قاتل کی حمایت میں جلوس نکال کر دکھائیں۔

بعض لوگ ٹی وی پر آکر اکثرکہتے ہیں کہ لال مسجد میں لڑکیوں کوجلایاگیا،الطاف حسین نے مسلح افواج اوراس کے شعبۂ شماریات سے کہاکہ اگرایساہے تووہ جلائی جانے والی لڑکیوںکے نام، ولدیت اورگھرکے پتہ کی فہرست اخبارات کوجاری کرے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں،اسی طرح مسلح ا فواج پولیس اور فوج کے ان تمام افسروں ا ورسپاہیوںکے ناموںکی فہرست بھی جاری کرے جولال مسجد کے دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہیدہوئے،پاکستان کے تمام ٹی وی چینلزسے کہاکہ اگرآپ حق پرہیں تو وہ وڈیوفلم بھی سپریم کورٹ میں پیش کردیں جس میں لال مسجد میں طالبات کے ہاتھوں میں صرف لاٹھیاں ہی نہیں بلکہ کندھوں پرکلاشنکوفیں بھی لٹکی ہوئی تھیں،پھردیکھتے ہیں کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اس پرکیافیصلہ کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ لال مسجدمیں جولوگ تھے جوخود کو طالبعلم کہلاتے تھے کیاوہ فوج اورپولیس پر گولیاں نہیں چلارہے تھے؟

کیاوہ گیس ماسک نہیں پہنے ہوئے تھے؟کیاانھوں نے سی ڈیزکی دکانوں پرحملے کرکے انہیں نہیں جلایا؟کیاانھوں نے عورتوں کواغواکرکے تشددکانشانہ نہیںبنایا؟کیا انھوں نے چینی عورتوں کواغوا نہیں کیا؟کیالال مسجدوالوں نے ان کاروں پرحملے نہیں کیے جنہیں خواتین چلارہی تھیں؟ الطاف حسین نے کہاکہ بعض لوگ کہتے ہیںکہ ملالہ پر حملہ ڈرون حملوں کاردعمل ہے،اگرایسا ہے توحملہ آورنے ڈرون حملوں کے ردعمل میں اپنی لڑکی کے سرمیں گولی کیوں نہیں ماری؟اپنے خاندان والوںپر گولی کیوں نہیں چلائی؟وقت آنے والاہے کہ جونام نہادمذہبی انتہاپسندعناصرقتل اوردہشت گردی کے جوازپیش کرتے ہیں انہیں پاکستان کے کسی بھی علاقے میں جائے پناہ نہیں ملے گی،میری چیف جسٹس افتخارچوہدری سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ وہ ڈنڈابردارشریعت نافذکرنے والوں کے خلاف بھی ایکشن لیں،آپ چوروںکوچور،ڈاکوؤں کوڈاکوکہیں اوران کے خلاف ایکشن لیں لیکن اگرصرف ایک پارٹی نشانہ بنے گی توذہنوں میں سوالات پیداہوں گے۔

دوسری پارٹیوںکے رہنماؤں جنھوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی،'' قرض اتاروملک سنوارو'' کے نام سے اوورسیزپاکستانیوں کی رقوم ہڑپ کیں،ان کے مقدمات عدالتوں میں کب آئیں گے؟قوم آپ سے انصاف چاہتی ہے۔الطاف حسین نے کہاکہ جب سفاک طالبان مسلح افواج کے افسروں اورسپاہیوں کے سرکاٹتے ہیں توجہاں ان فوجیوںکے گھروالوں کے دل دکھتے ہیں وہیں میں بھی روتاہوں،بری ، بحری اورفضائیہ کے جن افسروں اور سپاہیوں نے ملک کی سلامتی کیلیے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی میںانہیں سیلوٹ پیش کرتاہوں،چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی ،تمام کورکمانڈرز،آئی ایس آئی اورمسلح افواج کے تمام جرنیلوں پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کرنے والے مسلح افواج کے شہیدافسروں اورجوانوں کا لہوقرض ہے۔

آپ پر فرض ہے کہ آپ ملک کے خلاف سرگرم طالبان کونیست ونابودکریں،قوم سوفیصدآپ کے ساتھ ہوگی۔الطاف حسین نے تمام ٹی وی چینلز اوراخبارات کے مالکان ، مدیروںاوراینکرزسے کہاکہ وہ جھوٹ کے بجائے سچ کی حمایت کریں،جوبہادرٹی وی اینکرز، قلم کار، دانشور اورصحافی طالبان کی دہشت گردی کے خلاف جرأت وبہادری سے بول رہے ہیں اورلکھ رہے ہیں میں انہیںان کی بہادری پر بڑے ادب کے ساتھ جھک کرآداب اورکھڑے ہوکرسیلوٹ پیش کرتاہوں ۔

انھوں نے کہاکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ایم کیوایم والے تمام علماکے کوائف جمع کررہے ہیں،میں وضاحت کرتاہوں ہوں کہ میںنے تمام علمائے کرام کے بارے میں نہیں بلکہ عوام سے یہ کہاہے کہ ان کے علاقوں میںمساجد اورمدرسوں میںجونئے امام اورعلماآئے ہیں ان کی تفصیلات جمع کی جائیں تاکہ حکومت کو بتائی جاسکیں اورحکومت ان کے بارے میں تحقیق کرے،حکومت یہ بھی معلوم کرے کہ پاکستان میںکتنے مدرسے ہیں،ان کوکب اورکس کس نے زمینیں الاٹ کیں۔الطاف حسین نے خطاب کااختتام پاکستان پائندہ باداورحق پرستی زندہ بادکے نعرے پرکیا۔

Recommended Stories

Load Next Story