بلدیہ عظمیٰ کا 33ارب68کروڑ24لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا

ہم نے کوشش کی ہے کہ ایک متوازن میزانیہ تیار کیا جائے اور شہریوں پر نیا ٹیکس بھی نہ لگایا جائے، ایڈمنسٹریٹر کراچی

بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 33,682.442 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

لاہور/KARACHI:
بلدیہ عظمی کراچی کا 33 ارب 68 کروڑ 24 لاکھ 42 ہزار روپے بجٹ پیش کردیا گیا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو نے بجٹ پیش کیا ، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر سمیع الدین صدیقی، مشیر مالیات آفاق سعید، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز احمد سومرو، سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم شعیب وقار، سینئر ڈائریکٹر فنانس منورامام، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز ڈاکٹر سلمیٰ کوثر، ڈائریکٹر بجٹ محمود بیگ، ڈائریکٹر کونسل غفران احمد، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ بشیر سدوزئی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال 2015-16کے دوران اپنے وسائل اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور پراونشل اے ڈی پی سے 100سے زائد ترقیاتی اسکیموں پر کام شروع کرے گی جن میں 37 بڑے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں، اس دوران جاری ترقیاتی اسکیموں کو بھی مکمل کیا جائے گا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس وسائل محدود اور مسائل زیادہ ہیں سٹی حکومت کے قیام سے قبل 2001میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی تعداد 11 ہزار تھی جب سٹی حکومت ختم اور بلدیہ عظمیٰ کراچی بحال ہوئی تو ملازمین کی تعداد 32 ہزار سے تجاوز کرچکی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے وسائل تو 2001کے ہی بحال ہوئے مگراخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوچکا تھا کئی ایسے محکمے ہیں جو سٹی حکومت کے سائز کے مطابق قائم ہوئے مگر سٹی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی مجبوراً ان کو بحال رکھنا پڑا۔

جس کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کراچی مکمل طور پر حکومت کی مالی امداد کی محتاج ہوچکی ہے اس لیے بلدیہ اپنے وسائل سے شہر میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی سرگرمیاں شروع کرنے کے قابل نہیں بلکہ اپنے وسائل سے ملازمین کی پینشن اور تنخواہ بھی ادا نہیں کرسکتے جو ماہانہ ایک ارب 11 کروڑ روپے سے زائد ہے، دیگر لازمی کام جن میں زولوجیکل گارڈنز کے جانوروں کی خوراک، اسپتالوں کے اخراجات، فیول چارجز اور دیگر دفتری اخراجات اس کے علاوہ ہیں جبکہ ٹھیکیداروں کے 2 ارب 50 کروڑ روپے سے زیادہ کے مقروض ہیں، اس صورتحال میں میزانیہ ترتیب دینا آسان کام نہیں تھا ہم نے کوشش کی ہے کہ ایک متوازن میزانیہ تیار کیا جائے اور شہریوں پر نیا ٹیکس بھی نہ لگایا جائے۔


جس کے لیے میں حکومت سندھ کا شکر گزار ہوں، ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد سومرو نے کے ایم سی کونسل کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے آئندہ مالی سال 2015-16 کے لیے بلدیہ عظمی کراچی کے33,682.442 ملین روپے کے میزانیہ کی منظوری دیدی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 166.077 ملین روپے زیادہ اور 167.550 ملین روپے بچت کا ہے جس میں آمدنی کا تخمینہ 33,849.992 ملین روپے لگایا گیا ہے جن میں محاصل جاریہ 21,727.729 ملین روپے اور محاصل سرمایہ 5,801.467 ملین روپے جبکہ ضلعی و صوبائی اے ڈی پی کی مد میں 6,320.796 ملین روپے فنڈز وصول ہونے کی توقع ہے، بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 33,682.442 ملین روپے لگایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے لیے 14,237.591 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ مرمت و دیکھ بھال کے لیے 427.526 ملین روپے اور انتظامی اخراجات، تنخواہوں اور پنشن کے لیے 14,146.590 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، مصارف سائر ) (Contingentکیلیے 2,820.735 ملین روپے رکھے گئے ہیں ضلعی بلدیات کے لیے 2,050.000 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں،ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد سومرو نے جمعہ کو کونسل کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئندہ مالی سال کے میزانیہ کی منظوری کی قرار داد پر دستخط کیے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ سے آئندہ مالی سال کے لیے OZT گرانٹ کی مد میں 5061 ملین روپے، خصوصی گرانٹ کی مد میں 6490 ملین روپے متوقع ہیں جبکہ ADP میں 3000 ملین روپے اور صوبائی ڈسٹرکٹ ADP میں 33,207,66ملین روپے اور پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 2000 ملین روپے متوقع ہیں اس طرح حکومت سندھ سے مجموعی طور پر 13,551.360 ملین روپے کی گرانٹ، امداد اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقوم وصول ہونے کی توقع ہے جو سال گزشتہ کے مقابلے میں 1300 ملین روپے زیادہ ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں 100 سے زائد ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کرے گی جن میں تقریباً 35 بڑے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں جن کے لیے مجموعی طور پر 14,237.591ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، محکمہ انجینئر نگ کے لیے 6,475.028 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

جن سے شہر کے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جن میں350 ملین روپے سے شہاب الدین مارکیٹ صدر میں کمرشل پارکنگ پلازہ کی تعمیر ، 300 ملین روپے سے ذوالفقار آباد آئل ٹینکر ٹرمینل کی تعمیر، 269 ملین روپے سے وائرلیس ویڈیو سکیورٹی سسٹم کی تنصیب، 250 ملین روپے سے قبرستانوں کے اطراف چار دیواری کی تعمیر اور دیگر کام، 250 ملین روپے سے اورنگی ٹائون کاٹیج انڈسٹریل ایریا میں ترقیاتی کام، 208.697ملین روپے سے شاہ فیصل ٹائون کے ایم سی اسپتال میں کارڈیک ایمرجنسی سینٹر کا اضافہ ، 189.808 ملین روپے سے ڈسپنسریز، اسپتال اور بنیادی صحت کے مراکز کی تعمیر و ترقی کے لیے رکھے گئے ہیں۔

157.340 ملین روپے سے عبداللہ کالج تا قلندریہ چوک شاہراہ نور جہاں کی تعمیر و ترقی، 150 ملین روپے سے صدر ٹائون میں برساتی نالے کی مرمت و بحالی، 150 ملین روپے سے انسداد تجاوزات کے لیے بھاری مشینری کی خریداری، 150 ملین روپے سے لینڈ فل سائٹس پر کچرے کی بڑی مقدار میں منتقلی، 139.220 ملین روپے سے لیپروسی اسپتال کی متعدی امراض کے انسٹیٹیوٹ میں ترقی، 137.173 ملین روپے سے تھڈو نالہ پر پل کی تعمیر، 119.072 ملین روپے سے بلدیہ ٹائون دائود گوٹھ یوسی 3 میں 50 بستروں کے اسپتال کا قیام، 116.597 ملین روپے سے موجودہ سیکنڈری اسکولوں میں مرمت و بحالی کے کام، 110.237 ملین روپے سے ابراہیم حیدری بن قاسم گورنمنٹ اسپتال کی توسیع و ترقی ،100 ملین روپے سے انڈر پاس اور پلوں اور فلائی اوور کی ترقی اس کے علاوہ کے ایم سی ملازمین کی ہائوسنگ اسکیم کے لیے 100 ملین، بالائی گزر گاہ کی تعمیر کے لیے 100 ملین، فیضی رحمین آرٹ گیلری کی تعمیر کے لیے 100 ملین، ایک نئے فائر بریگیڈ اسٹیشن کے لیے 100 ملین، پیڈسٹرین برج کی تعمیر کے لیے 100 ملین، برساتی نالوں کی صفائی کے لیے 100 ملین، آئی ٹی ٹاور سے متعلق کاموں کے لیے 100 ملین، مرزا آدم خان روڈ کی تعمیر کے لیے 83 ملین، کے ایم سی پارک کے لیے 80 ملین، سائٹ ٹائون کے لیے کمیونٹی سینٹر کے لیے 80 ملین، نیو کراچی کے اسپتال کی ترقی کے لیے 59ملین، سفاری اور زو میں پرندوں اور جانوروں کی خریداری کے لیے 55 ملین، فائر ٹینڈرز کی مرمت کے لیے 52 ملین، ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے 50ملین، باغ ابن قاسم کی ترقی کے لیے 50 ملین، کلفٹن بلاک 7 میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے لیے 50 ملین جبکہ سوک سینٹر میں زیر زمین پارکنگ کے لیے 50ملین، برساتی پانی کی نکاسی کے نالوں کی تعمیر ومرمت کے لیے 50ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، شہریوں کو طبی سہو لیات کی فراہمی کے لیے 4,957.010ملین روپے جبکہ 37 انگلش میڈیم اور 58 سیکنڈری اسکولوں سمیت 637 اسکولوں میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے آئندہ مالی سال کے میزانیہ میں 3,564.780 ملین روپے مختص کیے ہیں، میونسپل سروسز کے لیے 2528.338 ملین روپے، پارکوں کی ترقی، شاہراہوں پر سبزہ کاری اور شجر کاری کے لیے 1,094.604 ملین روپے،ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے لیے 827.426 ملین روپے، اسپورٹس کلچر اینڈ ریکریشن کے لیے 614.543 ملین ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 537.328 ملین ، کراچی ماس ٹرانزٹ سیل کے لیے 146.903 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
Load Next Story