وزیر داخلہ کے حکم پر برطرف افسر ایف آئی اے میں دوبارہ تعینات
چوہدری سہیل فیض کو اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو ہراساں کرنے پر ہٹایا گیا تھا.
وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر چند ماہ قبل عہدے سے برطرف کیے جانے والے پولیس افسر کو ایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کراچی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے افسر چوہدری سہیل فیض کو اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو ہراساں کرنے کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں آئوٹ آف ٹرن پروموشن کے ذریعے انسپکٹر سے ڈی ایس پی کا عہدہ حاصل کرنے والے افسر چوہدری سہیل فیض چند ماہ قبل ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے کراچی کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل میں تعینات کیے گئے تھے کچھ دن بعد ہی انھوں نے ملک کے صف اول کے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے خلاف ایک بے بنیاد مقدمہ درج کرکے انھیں ہراساں کرنا شروع کردیا۔
جس پر اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے ذمے دار یہ معاملہ وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے علم میں لائے جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے چوہدری سہیل فیض کو فوری طور پر ان کے عہدے س برطرف کرنے کے احکام جاری کردیے تھے تاہم اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے قریبی مراسم ہونے کی وجہ سے چوہدری سہیل فیض پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے بجائے انھیں سندھ پولیس میں واپس بھیج دیا گیا۔
تاہم اس واقعے کے صرف 4 ماہ بعد ہی چوہدری سہیل فیض نے ایک مرتبہ پھر ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں تعیناتی حاصل کرلی ہے اور حال ہی میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی جانب سے انھیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سرکل کراچی تعینات کیے جانے کے احکام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ چوہدری سہیل فیض نے اپنے اثرورسوخ کی بنا پر انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل میں تعیناتی کے دوران ان پر لگائے جانے والے الزامات کو اعلی افسران سے لاعلم رکھنے میں کامیاب رہے، اس سلسلے میں متعدد بار کوشش کرنے کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔
سندھ پولیس کے افسر چوہدری سہیل فیض کو اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو ہراساں کرنے کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں آئوٹ آف ٹرن پروموشن کے ذریعے انسپکٹر سے ڈی ایس پی کا عہدہ حاصل کرنے والے افسر چوہدری سہیل فیض چند ماہ قبل ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے کراچی کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل میں تعینات کیے گئے تھے کچھ دن بعد ہی انھوں نے ملک کے صف اول کے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے خلاف ایک بے بنیاد مقدمہ درج کرکے انھیں ہراساں کرنا شروع کردیا۔
جس پر اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے ذمے دار یہ معاملہ وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کے علم میں لائے جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے چوہدری سہیل فیض کو فوری طور پر ان کے عہدے س برطرف کرنے کے احکام جاری کردیے تھے تاہم اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے قریبی مراسم ہونے کی وجہ سے چوہدری سہیل فیض پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے بجائے انھیں سندھ پولیس میں واپس بھیج دیا گیا۔
تاہم اس واقعے کے صرف 4 ماہ بعد ہی چوہدری سہیل فیض نے ایک مرتبہ پھر ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں تعیناتی حاصل کرلی ہے اور حال ہی میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کی جانب سے انھیں اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سرکل کراچی تعینات کیے جانے کے احکام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ چوہدری سہیل فیض نے اپنے اثرورسوخ کی بنا پر انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل میں تعیناتی کے دوران ان پر لگائے جانے والے الزامات کو اعلی افسران سے لاعلم رکھنے میں کامیاب رہے، اس سلسلے میں متعدد بار کوشش کرنے کے باوجود وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔