کراچی میں گرمی کی لہر برقرار اموات 1213 ہوگئیں
لیاقت نیشنل 42،آغاخان 20 ،انڈس21، قطراسپتال 4، ضیاالدین 3، جناح 55، سول 25،عباسی اوربلدیہ کےاسپتالوں میں42اموات ہوئیں
لاہور:
شہر میں شدید گرمی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث مزید 213 افرادجاں بحق ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 1213 تک جا پہنچی ہے۔
کراچی میں گزشتہ روزو بھی ہیٹ اسٹروک اورڈائریا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا،شہر کے تمام اسپتالوں میں تواترکے ساتھ لو لگنے سے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد رپورٹ ہوتی رہی، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد اسپتالوں میں اسٹرکچروں اور بستروں کی تعداد کم پڑگئی جس کی وجہ سے اسپتال لائے جانے والے متاثرہ مریضوں کوایمبولینسوں میں ہی طبی امداد فراہم کی جاتی رہی، جناح اسپتال میں گزشتہ 4دن کے دوران 3 ہزار سے زائد مریض شعبہ حادثات میں رپورٹ ہوئے، شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق منگل کواسپتال میں گرمی و لو لگنے اورڈائریا کی وجہ سے 55 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ اسپتال میں 1900متاثرہ مریضوں کوطبی امداد فراہم کی گئی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی میڈیکل ڈائریکٹرڈاکٹر سلمیٰ کوثرنے بتایا کہ منگل کوعباسی اسپتال سمیت کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں 42 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ سول اسپتال میں کو 25 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے ایم ایس ڈاکٹر سعید قریشی نے بتایا کہ تمام مریض ڈی ہائیڈریشن،ڈائریا میں مبتلا تھے، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی، آغا خاں اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں20 ہلاکتیں، سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی کے سربراہ ڈاکٹرخالد مسعود نے بتایاکہ اسپتال میں منگل کے روز بھی درجنوں مریض لائے گئے تھے ان میں 4 مریض جاں بحق ہوگئے۔ انڈس اسپتال انتظامیہ کے مطابق منگل کو اسپتال میں درجنوں متاثرہ مریض لائے گئے ان میں سے21 جاں بحق ہوگئے جب کہ دیگر کو طبی امداد دیکر رخصت اوربعض کو داخل کرلیاگیا۔ ضیاالدین اسپتال کے ترجمان کے مطابق 3مریض جاں بحق ہوئے جب کہ لیاقت نیشنل اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق 150سے زائد مریض لولگنے سے متاثرہ رپورٹ ہوئے ان میں سے 42 مریض دم توڑگئے۔
ادھر ڈائریکٹرہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ موسم کی وجہ سے تواترکے ساتھ رپورٹ ہونے والے ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلیے 18 ٹاؤنز میں ہیٹ اسٹروک مراکزقائم کردیے ہیں تاکہ متاثرہ مریضوں کوان ہی کے ٹاؤن میں فوری طبی امدادفراہم کی جاسکے۔ گزشتہ3روزسے پڑنے والی قیامت خیز گرمی اورحبس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کابھی کے الیکٹرک پرکوئی اثرنہیں ہوا، شہرمیں شدید گرمی سے سیکڑوں اموات ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجودمنگل کوبھی شہربھرمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی گئی جب کہ شہر کے بعض علاقے گزشتہ کئی روزسے بجلی سے محروم ہیں۔ بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے قبرستانوں میں شہریوں کو اپنے پیاروں کی تدفین میں بھی مشکلات کا سامناہے۔ منگل کو بھی شہرکے مختلف علاقے سعدی ٹاؤن، گلشن اقبال ودیگر علاقے تمام دن بجلی سے محروم رہے جب کہ فیڈرل بی ایریامیں20گھنٹے بجلی غائب رہی اورشاہ فیصل کالونی،ملیر، کورنگی، ڈیفینس، محمود آباد، منظورکالونی، بلوچ کالونی، جمشید روڈ، نیوکراچی، ناظم آباد، ڈیفینس ویو، گلستان جوہر ودیگرعلاقوں میں 10 سے 12 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی۔
شہری کے الیکٹرک کے شکایات کے مراکزپرمسلسل فون کر تے رہے لیکن ان مراکزپرصارفین کی شکایت کوسننے والا کوئی نہیں، کے الیکٹرک نے گرم موسم میں بجلی کی فراہمی کوبرقرار رکھنے کیلیے کوئی انتظامات نہیں کیے۔ ماہ رمضان میں اعلان کیاگیاتھاکہ تراویح اورافطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی لیکن یکم رمضان سے ہی ان اوقات میں مسلسل لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، 3 دنوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے10سے15 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے3 دنوں میں 800 سے زائدافرادشدیدگرمی اورحبس کی وجہ سے دم توڑگئے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2v4o96_karachi-deaths-weather_news
شہر میں شدید گرمی اور بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث مزید 213 افرادجاں بحق ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 1213 تک جا پہنچی ہے۔
کراچی میں گزشتہ روزو بھی ہیٹ اسٹروک اورڈائریا سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہا،شہر کے تمام اسپتالوں میں تواترکے ساتھ لو لگنے سے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد رپورٹ ہوتی رہی، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد اسپتالوں میں اسٹرکچروں اور بستروں کی تعداد کم پڑگئی جس کی وجہ سے اسپتال لائے جانے والے متاثرہ مریضوں کوایمبولینسوں میں ہی طبی امداد فراہم کی جاتی رہی، جناح اسپتال میں گزشتہ 4دن کے دوران 3 ہزار سے زائد مریض شعبہ حادثات میں رپورٹ ہوئے، شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق منگل کواسپتال میں گرمی و لو لگنے اورڈائریا کی وجہ سے 55 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ اسپتال میں 1900متاثرہ مریضوں کوطبی امداد فراہم کی گئی۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی میڈیکل ڈائریکٹرڈاکٹر سلمیٰ کوثرنے بتایا کہ منگل کوعباسی اسپتال سمیت کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں 42 ہلاکتیں ہوئیں جب کہ سول اسپتال میں کو 25 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے ایم ایس ڈاکٹر سعید قریشی نے بتایا کہ تمام مریض ڈی ہائیڈریشن،ڈائریا میں مبتلا تھے، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی، آغا خاں اسپتال کے ترجمان کے مطابق اسپتال میں20 ہلاکتیں، سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی کے سربراہ ڈاکٹرخالد مسعود نے بتایاکہ اسپتال میں منگل کے روز بھی درجنوں مریض لائے گئے تھے ان میں 4 مریض جاں بحق ہوگئے۔ انڈس اسپتال انتظامیہ کے مطابق منگل کو اسپتال میں درجنوں متاثرہ مریض لائے گئے ان میں سے21 جاں بحق ہوگئے جب کہ دیگر کو طبی امداد دیکر رخصت اوربعض کو داخل کرلیاگیا۔ ضیاالدین اسپتال کے ترجمان کے مطابق 3مریض جاں بحق ہوئے جب کہ لیاقت نیشنل اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق 150سے زائد مریض لولگنے سے متاثرہ رپورٹ ہوئے ان میں سے 42 مریض دم توڑگئے۔
ادھر ڈائریکٹرہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ موسم کی وجہ سے تواترکے ساتھ رپورٹ ہونے والے ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلیے 18 ٹاؤنز میں ہیٹ اسٹروک مراکزقائم کردیے ہیں تاکہ متاثرہ مریضوں کوان ہی کے ٹاؤن میں فوری طبی امدادفراہم کی جاسکے۔ گزشتہ3روزسے پڑنے والی قیامت خیز گرمی اورحبس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کابھی کے الیکٹرک پرکوئی اثرنہیں ہوا، شہرمیں شدید گرمی سے سیکڑوں اموات ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجودمنگل کوبھی شہربھرمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی گئی جب کہ شہر کے بعض علاقے گزشتہ کئی روزسے بجلی سے محروم ہیں۔ بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے قبرستانوں میں شہریوں کو اپنے پیاروں کی تدفین میں بھی مشکلات کا سامناہے۔ منگل کو بھی شہرکے مختلف علاقے سعدی ٹاؤن، گلشن اقبال ودیگر علاقے تمام دن بجلی سے محروم رہے جب کہ فیڈرل بی ایریامیں20گھنٹے بجلی غائب رہی اورشاہ فیصل کالونی،ملیر، کورنگی، ڈیفینس، محمود آباد، منظورکالونی، بلوچ کالونی، جمشید روڈ، نیوکراچی، ناظم آباد، ڈیفینس ویو، گلستان جوہر ودیگرعلاقوں میں 10 سے 12 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی۔
شہری کے الیکٹرک کے شکایات کے مراکزپرمسلسل فون کر تے رہے لیکن ان مراکزپرصارفین کی شکایت کوسننے والا کوئی نہیں، کے الیکٹرک نے گرم موسم میں بجلی کی فراہمی کوبرقرار رکھنے کیلیے کوئی انتظامات نہیں کیے۔ ماہ رمضان میں اعلان کیاگیاتھاکہ تراویح اورافطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی لیکن یکم رمضان سے ہی ان اوقات میں مسلسل لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، 3 دنوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے10سے15 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی جس کی وجہ سے3 دنوں میں 800 سے زائدافرادشدیدگرمی اورحبس کی وجہ سے دم توڑگئے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2v4o96_karachi-deaths-weather_news