اقتصادی راہداری منصوبہ اور خطے کی صورتحال
کنٹرول لائن پرجنگ بندی کی خلاف ورزی، بلوچستان کے قبائلی علاقوں اور کراچی میں خونریزی دشمن کے مذموم ارادوں کی عکاس ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ بنگلہ دیش میں اس انکشاف نے کہ بھارتی فوج نے پاکستان کے مشرقی بازو کو توڑنے میں مکتی باہنی کی مدد کی اور خود مودی نے اس جنگ میں حصہ لیا' پورے پاکستان میں اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے ۔ اس پس منظر میں نیول اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے آرمی چیف نے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔
پوری دنیا ہمارے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ ہے۔ کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی، بلوچستان کے قبائلی علاقوں اور کراچی میں خونریزی دشمن کے مذموم ارادوں کی عکاس ہے۔ مسلح افواج خواہ کشمیر کا معاملہ ہو یا نئی بندرگاہوں کی تعمیر یا پھر قدرتی وسائل سے استفادہ، ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی بھی قیمت چکانے کے لیے تیار ہیں۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری اور اس کے ساتھ گوادر پورٹ خطے کی ایک انتہائی اہم دفاعی نوعیت کی گہری بندرگاہ کے طور پر ہر قیمت پر تعمیر کی جائے گی۔ اقتصادی راہداری خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
جنرل راحیل شریف کی یہ بات انتہائی اہم ہے کہ کنٹرول لائن پر چاہے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوں یا بلوچستان قبائلی علاقوں اور کراچی میں خونریزی، یہ دشمن کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتی ہے۔ اب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ را اپنے ایجنٹوں اور کالعدم تنظیموں کے ذریعے ان تمام علاقوں میں خوں ریزی کروا رہی ہے تا کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو۔ ان تمام تخریبی کاروائیوں کے ذریعے پاکستان کو ناقابل تلافی جانی اور معاشی نقصان پہنچایا جا سکے۔
جس طرح پاکستان نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے چنگل میں پھنسا پھر سلامت بھی رہا یہ ناقابل یقین ہے۔ مسلسل 14 سال علم الاعداد میں بارہ چودہ کا ہندسہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ملک دشمن اندرونی و بیرونی طاقتوں نے دہشت گردوں کے ذریعے جو مقامی ہی تھے، ایسے کاری وار کیے کہ آج بھی پاکستان کے بدن سے مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ وہ تو اللہ تعالیٰ بھلا کرے پاک فوج کا جس کے سربراہ راحیل شریف نے تن تنہا ہر طرح کی مخالفتوں اور رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔ اس آپریشن کی کامیابی بھارت کے لیے ناقابل یقین تھی۔ وہ تو طویل مدت سے پاکستان کے بدن سے مسلسل بہتا لہو دیکھ کر بہت خوش تھا۔ جس میں 65 ہزار سے زائد سویلین اور فوجی شہید ہوئے۔
معیشت کو 110 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔ یہ ایسے ہولناک نقصانات تھے کہ اس کے باوجود پاکستان کا اپنے قدموں پر کھڑا رہنا معجزے سے کم نہیں۔ ضرب عضب آپریشن کی کامیابی نے بھارت میں مایوسی پیدا کی۔ جیسے ہی یہ شروع ہوا بھارت نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں شروع کر دیں، شہروں میں تخریب کاری میں شدت آ گئی۔ مقصد یہ تھا کہ پاک فوج کو دباؤ میں لا کر اس آپریشن کو ناکام بنایا جائے۔ آرمی چیف نے درست کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہوگا بلکہ مشرق وسطیٰ اور سینٹرل ایشیا سمیت خود بھارت کو بھی فائدہ ہو گا۔ اب یہ بالکل واضح ہو گیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے ناگزیر ہے۔ اس لیے دشمن یہ چاہتا ہے کہ اس آپریشن کو ناکام بنایا جائے تا کہ پاکستان اس خطے کی معاشی طاقت بن کر اپنا قائدانہ کردار ادا نہ کر سکے۔ پاکستان پہلے ہی ایٹمی قوت ہے۔
بڑی معاشی قوت بننے کے بعد پاکستان کا مرکزی کردار ہو گا۔ جسے کوئی بھی نظر انداز نہیں کر سکے گا۔ یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہماری نئی قیادت پامال فرسودہ اسٹرٹیجک اثاثوں جیسے نظریات سے دستبردار ہو گئی ہے جس نے ماضی قریب تک پاکستان کو بے تحاشہ بلکہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو گا کہ اس آپریشن کی روس جیسی عالمی طاقت نے بھی راحیل شریف کے حالیہ دورہ روس میں اس کی بھر پور حمایت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس آپریشن کو چین روس امریکا یورپ سمیت پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ دہشت گردی گلوبل مسئلہ بن چکا ہے۔ اس سے کوئی بھی طاقت اکیلی نہیں نمٹ سکتی کیونکہ اس کو تخلیق بھی عالمی قوتوں نے کیا۔ اب وہ ہی اس کا خاتمہ کریں گی اور پاکستان اس جنگ کو لیڈ کر رہا ہے۔
امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے سابق رکن ایڈورڈ سنوڈن نے داعش کی تخلیق پر کہا تھا کہ یہ ایک ایسا جال ہے جس کے ذریعے تمام دنیا کے دہشت گردوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اس طرح ہر ملک اپنے ہاں ان دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے افراد کو جان سکے گا۔ اسی طرح سے ان پر کنٹرول اور خاتمہ کیا جا سکے گا اور یہی عمل دنیا کے بیشتر ملکوں میں شروع ہو چکا ہے۔اس سے پہلے آرمی چیف نے سری لنکا میں آرمی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرونی تنازعات کا شکار ریاستیں کمزور فوج اور اداروں کے باعث تباہ ہوئیں۔ اس کی مثال مشرق وسطیٰ میں لیبیا شام اور عراق ہیں۔ جن کی یکجہتی کو سیاسی و مذہبی تنازعات نے پارہ پارہ کر دیا۔
ہماری اپنی قومی یکجہتی کو اس وقت ناقابل تلافی نقصان پہنچا جب پچھلے چودہ سالوں میں دہشت گردوں کو اپنا بھائی قرار دیا گیا جس کے نتیجے میں قوم دو حصوں میں تقسیم ہو کر ایک خوفناک کنفیوژن کا شکار ہو گئی۔ انتخابی سیاست سے مایوس مذہبی جماعتوں نے مذہبی شدت پسند، عسکریت پسندوں کو اپنی امیدوں کا مرکز بنا لیا۔ یہاں تک کہ پاک بھارت جنگ ان کے خوابوں کو پورا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر کے اپنی ریاست قائم کی جا سکتی تھی۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں۔ اس کا عملی ثبوت سوات شمالی و جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی پر قبضہ کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
... پاک فوج 2016ء سے اپنی تاریخ کے سب سے بہترین طاقتور دور میں داخل ہو جائے گی جس کا آغاز اس سال اگست ستمبر سے ہو جائے گا۔
سیل فون:0346-4527997۔
پوری دنیا ہمارے سیکیورٹی خدشات سے آگاہ ہے۔ کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی، بلوچستان کے قبائلی علاقوں اور کراچی میں خونریزی دشمن کے مذموم ارادوں کی عکاس ہے۔ مسلح افواج خواہ کشمیر کا معاملہ ہو یا نئی بندرگاہوں کی تعمیر یا پھر قدرتی وسائل سے استفادہ، ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی بھی قیمت چکانے کے لیے تیار ہیں۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری اور اس کے ساتھ گوادر پورٹ خطے کی ایک انتہائی اہم دفاعی نوعیت کی گہری بندرگاہ کے طور پر ہر قیمت پر تعمیر کی جائے گی۔ اقتصادی راہداری خطے کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
جنرل راحیل شریف کی یہ بات انتہائی اہم ہے کہ کنٹرول لائن پر چاہے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوں یا بلوچستان قبائلی علاقوں اور کراچی میں خونریزی، یہ دشمن کے مذموم عزائم کو ظاہر کرتی ہے۔ اب یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ را اپنے ایجنٹوں اور کالعدم تنظیموں کے ذریعے ان تمام علاقوں میں خوں ریزی کروا رہی ہے تا کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو۔ ان تمام تخریبی کاروائیوں کے ذریعے پاکستان کو ناقابل تلافی جانی اور معاشی نقصان پہنچایا جا سکے۔
جس طرح پاکستان نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے چنگل میں پھنسا پھر سلامت بھی رہا یہ ناقابل یقین ہے۔ مسلسل 14 سال علم الاعداد میں بارہ چودہ کا ہندسہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ملک دشمن اندرونی و بیرونی طاقتوں نے دہشت گردوں کے ذریعے جو مقامی ہی تھے، ایسے کاری وار کیے کہ آج بھی پاکستان کے بدن سے مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ وہ تو اللہ تعالیٰ بھلا کرے پاک فوج کا جس کے سربراہ راحیل شریف نے تن تنہا ہر طرح کی مخالفتوں اور رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا۔ اس آپریشن کی کامیابی بھارت کے لیے ناقابل یقین تھی۔ وہ تو طویل مدت سے پاکستان کے بدن سے مسلسل بہتا لہو دیکھ کر بہت خوش تھا۔ جس میں 65 ہزار سے زائد سویلین اور فوجی شہید ہوئے۔
معیشت کو 110 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔ یہ ایسے ہولناک نقصانات تھے کہ اس کے باوجود پاکستان کا اپنے قدموں پر کھڑا رہنا معجزے سے کم نہیں۔ ضرب عضب آپریشن کی کامیابی نے بھارت میں مایوسی پیدا کی۔ جیسے ہی یہ شروع ہوا بھارت نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں شروع کر دیں، شہروں میں تخریب کاری میں شدت آ گئی۔ مقصد یہ تھا کہ پاک فوج کو دباؤ میں لا کر اس آپریشن کو ناکام بنایا جائے۔ آرمی چیف نے درست کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے خطے کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان اور چین کو فائدہ ہوگا بلکہ مشرق وسطیٰ اور سینٹرل ایشیا سمیت خود بھارت کو بھی فائدہ ہو گا۔ اب یہ بالکل واضح ہو گیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے ناگزیر ہے۔ اس لیے دشمن یہ چاہتا ہے کہ اس آپریشن کو ناکام بنایا جائے تا کہ پاکستان اس خطے کی معاشی طاقت بن کر اپنا قائدانہ کردار ادا نہ کر سکے۔ پاکستان پہلے ہی ایٹمی قوت ہے۔
بڑی معاشی قوت بننے کے بعد پاکستان کا مرکزی کردار ہو گا۔ جسے کوئی بھی نظر انداز نہیں کر سکے گا۔ یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہماری نئی قیادت پامال فرسودہ اسٹرٹیجک اثاثوں جیسے نظریات سے دستبردار ہو گئی ہے جس نے ماضی قریب تک پاکستان کو بے تحاشہ بلکہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو گا کہ اس آپریشن کی روس جیسی عالمی طاقت نے بھی راحیل شریف کے حالیہ دورہ روس میں اس کی بھر پور حمایت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس آپریشن کو چین روس امریکا یورپ سمیت پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ دہشت گردی گلوبل مسئلہ بن چکا ہے۔ اس سے کوئی بھی طاقت اکیلی نہیں نمٹ سکتی کیونکہ اس کو تخلیق بھی عالمی قوتوں نے کیا۔ اب وہ ہی اس کا خاتمہ کریں گی اور پاکستان اس جنگ کو لیڈ کر رہا ہے۔
امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے سابق رکن ایڈورڈ سنوڈن نے داعش کی تخلیق پر کہا تھا کہ یہ ایک ایسا جال ہے جس کے ذریعے تمام دنیا کے دہشت گردوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اس طرح ہر ملک اپنے ہاں ان دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے افراد کو جان سکے گا۔ اسی طرح سے ان پر کنٹرول اور خاتمہ کیا جا سکے گا اور یہی عمل دنیا کے بیشتر ملکوں میں شروع ہو چکا ہے۔اس سے پہلے آرمی چیف نے سری لنکا میں آرمی افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرونی تنازعات کا شکار ریاستیں کمزور فوج اور اداروں کے باعث تباہ ہوئیں۔ اس کی مثال مشرق وسطیٰ میں لیبیا شام اور عراق ہیں۔ جن کی یکجہتی کو سیاسی و مذہبی تنازعات نے پارہ پارہ کر دیا۔
ہماری اپنی قومی یکجہتی کو اس وقت ناقابل تلافی نقصان پہنچا جب پچھلے چودہ سالوں میں دہشت گردوں کو اپنا بھائی قرار دیا گیا جس کے نتیجے میں قوم دو حصوں میں تقسیم ہو کر ایک خوفناک کنفیوژن کا شکار ہو گئی۔ انتخابی سیاست سے مایوس مذہبی جماعتوں نے مذہبی شدت پسند، عسکریت پسندوں کو اپنی امیدوں کا مرکز بنا لیا۔ یہاں تک کہ پاک بھارت جنگ ان کے خوابوں کو پورا کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر کے اپنی ریاست قائم کی جا سکتی تھی۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں۔ اس کا عملی ثبوت سوات شمالی و جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی پر قبضہ کی شکل میں ہمارے سامنے ہے۔
... پاک فوج 2016ء سے اپنی تاریخ کے سب سے بہترین طاقتور دور میں داخل ہو جائے گی جس کا آغاز اس سال اگست ستمبر سے ہو جائے گا۔
سیل فون:0346-4527997۔